باب : لڑائی میں کمزور ناتواں ( جیسے عورتیں ، بچے ، اندھے ، معذور اور مساکین ) اور نیک لوگوں سے مدد چاہنا
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The help of poor and pious men in war)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ان سے دعا کرانا اور حضرت ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ مجھ کو ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ مجھ سے قیصر ( ملک روم ) نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ امیر لوگوں نے ان ( حضور اکرمﷺ) کی پیروی کی ہے یا کمزور غریب طبقہ والوں نے ؟ تم نے بتایا کہ کمزور غریب طبقے نے ( ان کی اتباع کی ہے ) اور انبیاءکا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے ۔
2896.
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔‘‘
تشریح:
1۔حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو اپنی دولت مندی،شجاعت اور تیراندازی میں مہارت کی وجہ سے دل میں خیال آیا کہ وہ دوسروں سے برترہیں تو رسول اللہ ﷺنے انھیں عاجزی اور تواضع اختیار کرنے کی ترغیب دی اور انھیں بتایا کہ انھی نیک فطرت اور پریشان حال لوگوں کی دعاؤں سے تمھیں مدد ملتی ہے اور انھی کی برکت سے تمھیں رزق میسر آتاہے کیونکہ ان کی عبادت میں اخلاص اور ان کی دعاؤں میں خشوع ہوتاہے، نیز دنیاوی زیب وزینت سے ان کے دل خالی ہوتے ہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ ایک مجاہد اگراپنی بہادری کی وجہ سے اللہ کے ہاں مرتبہ حاصل کرتا ہے توایک کمزور و ناتواں اپنی مسکینی اور عاجزی کی بنا پراللہ کے ہاں مقام بنالیتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں اترنے والےتمام مجاہدین مال غنیمت میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ بہادراپنی بہادری کی وجہ سے اور کمزور اپنی مخلصانہ دعاؤں کی وجہ سے،اس لیے میدان جنگ میں کمزور لوگوں سے کامیابی کی دعا کرانا بہت ہی خیر و برکت کاباعث ہے۔
غریب لوگوں میں اخلاص زیادہ ہوتا ہے اور اسی اخلاص کی بدولت انھیں حضرات انبیاء علیہ السلام کی پیروی نصیب ہوتی ہے۔شاہ روم قیصر نے اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حقیقت کو ثابت کرنے کے لیے اس معلق حدیث کا حوالہ دیا ہے۔یہ حدیث آغاز میں متصل سند سے گزرچکی ہے۔(صحیح البخاری بدء الوحی حدیث 7)
ان سے دعا کرانا اور حضرت ابن عباسؓ نے بیان کیا کہ مجھ کو ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ مجھ سے قیصر ( ملک روم ) نے کہا کہ میں نے تم سے پوچھا کہ امیر لوگوں نے ان ( حضور اکرمﷺ) کی پیروی کی ہے یا کمزور غریب طبقہ والوں نے ؟ تم نے بتایا کہ کمزور غریب طبقے نے ( ان کی اتباع کی ہے ) اور انبیاءکا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ میرے والد بزرگوار حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انھیں دوسرے (بہت سے) صحابہ کرام ؓ پر برتری حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تمہاری جو کچھ مدد کی جاتی ہے اور تمھیں جو رزق دیا جاتا ہے وہ تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کو اپنی دولت مندی،شجاعت اور تیراندازی میں مہارت کی وجہ سے دل میں خیال آیا کہ وہ دوسروں سے برترہیں تو رسول اللہ ﷺنے انھیں عاجزی اور تواضع اختیار کرنے کی ترغیب دی اور انھیں بتایا کہ انھی نیک فطرت اور پریشان حال لوگوں کی دعاؤں سے تمھیں مدد ملتی ہے اور انھی کی برکت سے تمھیں رزق میسر آتاہے کیونکہ ان کی عبادت میں اخلاص اور ان کی دعاؤں میں خشوع ہوتاہے، نیز دنیاوی زیب وزینت سے ان کے دل خالی ہوتے ہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒنے ثابت کیا ہے کہ ایک مجاہد اگراپنی بہادری کی وجہ سے اللہ کے ہاں مرتبہ حاصل کرتا ہے توایک کمزور و ناتواں اپنی مسکینی اور عاجزی کی بنا پراللہ کے ہاں مقام بنالیتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے میدان جنگ میں اترنے والےتمام مجاہدین مال غنیمت میں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔ بہادراپنی بہادری کی وجہ سے اور کمزور اپنی مخلصانہ دعاؤں کی وجہ سے،اس لیے میدان جنگ میں کمزور لوگوں سے کامیابی کی دعا کرانا بہت ہی خیر و برکت کاباعث ہے۔
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: مجھے ابو سفیان ؓ نے بتایا کہ ان سے شاہ روم قیصر نے کہا: میں نے تم سے پوچھا کہ اس کی اتباع امیر لوگوں نے کی ہے یا غریب وناتواں لوگوں نے؟تم نے بتایا کہ اس رسول کی اتباع میں غریب وناتواں لوگ پیش پیش ہیں۔ دراصل انبیاء ؑ کا پیروکار یہی طبقہ ہوتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن طلحہ نے بیان کیا، ان سے مصعب ابن سعد نے بیان کیا کہ سعد بن ابی وقاص ؓ کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ صرف اپنے کمزور معذور لوگوں کی دعاوں کے نتیجہ میں اللہ کی طرف سے مدد پہنچائے جاتے ہو اور ان ہی کی دعاؤں سے رزق دئیے جاتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
قال ابن بطال تأویله أن الضعفاء أشد إخلاصا في الدعاء وأکثر خشوعا في العبادة لخلاء قلوبھم عن التعلق بزخرف الدنیا(فتح)یعنی ضعفاء دعا کرتے وقت اخلاص میں بہت سخت ہوتے ہیں اور عبادت میں ان کا خشوع زیادہ ہوتا ہے اور ان کے دل دنیاوی زیب و زینت سے پاک ہوتے ہیں۔ اس لئے ضعیف لوگوں سے دعا کرانا بہت ہی موجب برکت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mus'ab bin Sad (RA): Once Sad (bin Abi Waqqas) thought that he was superior to those who were below him in rank. On that the Prophet (ﷺ) said, "You gain no victory or livelihood except through (the blessings and invocations of) the poor amongst you."