باب : آنحضرت ﷺ کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی راہ سے اللہ نے میرا رعب (کافروں کے دلوں میں) ڈال کر میری مدد کی ہے
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: "I have been made victorious...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ” عنقریب ہم ان لوگوں کے دلوں کو مرعوب کردیں گے جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے ! جابر ؓ نے نبی کریم ﷺکے حوالہ سے یہ حدیث روایت کی ہے ۔
2977.
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔
تشریح:
1۔صرف حصول رعب مراد نہیں بلکہ جو چیز رعب سے پیدا ہوتی ہے یعنی دشمن پر کامیابی وہ مراد ہے اس روایت میں ایک مہینے کی مسافت کا ذکر نہیں تاہم حضرت جابر ؓ کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔ 2۔ خزانوں کی چابیوں کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بشارت دی گئی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور وہ ان کے خزانوں کے مالک ہوں گے چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے اس خواب کی مکمل تعبیر دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی حکومتیں ایران اور روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ان کے خزانے ان کے ہاتھ آئے۔ اور یہ بھی احتمام ہے کہ اس سے سونے اور چاندی کی کانیں مراد ہوں یعنی عنقریب وہ شہر فتح ہوں گے جن میں سونے اور چاندی کی کانیں ہوں گی۔ واللہ أعلم۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خود ہی متصل سند سے بیان کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" پانچ چیزیں مجھے عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک ماہ کی مسافت پر دشمن کو مرعوب کر کے میری مدد کی گئی ہے۔"(صحیح البخاری التیمم حدیث 335)عہد رسالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بڑے بڑے بادشاہوں کے درمیان ایک ماہ سے زیادہ مسافت نہ تھی چنانچہ شام ، عراق ، مصر اور یمن سب مدینہ طیبہ سے ایک ماہ یا اس سے کم مسافت پر واقع تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رعب ڈال رکھا تھا۔وہ اس رعب کے باعث آپ سے جنگ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے۔
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ” عنقریب ہم ان لوگوں کے دلوں کو مرعوب کردیں گے جنہوں نے کفر کیا ہے ۔ اس لیے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ شرک کیا ہے ! جابر ؓ نے نبی کریم ﷺکے حوالہ سے یہ حدیث روایت کی ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعے سے میری مدد کی گئی ہے۔ ایک دفعہ میں سورہا تھا کہ میرے پاس زمین کے خزانوں کی چابیاں لائی گئیں اور میرے ہاتھ میں دے دی گئیں۔‘‘ حضرت ابوہریرہ ؓنے کہا: رسول اللہ ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور اب تم وہ خزانے نکال رہے ہو۔
حدیث حاشیہ:
1۔صرف حصول رعب مراد نہیں بلکہ جو چیز رعب سے پیدا ہوتی ہے یعنی دشمن پر کامیابی وہ مراد ہے اس روایت میں ایک مہینے کی مسافت کا ذکر نہیں تاہم حضرت جابر ؓ کی روایت میں اس کی صراحت ہے۔ 2۔ خزانوں کی چابیوں کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بشارت دی گئی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور وہ ان کے خزانوں کے مالک ہوں گے چنانچہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد مسلمانوں نے اس خواب کی مکمل تعبیر دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی حکومتیں ایران اور روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ان کے خزانے ان کے ہاتھ آئے۔ اور یہ بھی احتمام ہے کہ اس سے سونے اور چاندی کی کانیں مراد ہوں یعنی عنقریب وہ شہر فتح ہوں گے جن میں سونے اور چاندی کی کانیں ہوں گی۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ: "عنقریب ہم کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے۔ "حضرت جابر ؓنے نبی ﷺکے حوالے سے یہ(باب میں مذکور) حدیث بیان کی ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ مجھے جامع کلام (جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنی بہت وسیع ہوں) دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے۔ میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تو (اپنے رب کے پاس) جا چکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔
حدیث حاشیہ:
حضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ تو (اپنے رب کے پاس) جاچکے۔ اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔ اس خواب میں آنحضرتﷺ کو یہ بشارت دی گئی تھی کہ آپ کی امت کے ہاتھوں دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں فتح ہوں گی اور ان کے خزانوں کے وہ مالک ہوں گے۔ چنانچہ بعد میں اس خواب کی تکمیل تعبیر مسلمانوں نے دیکھی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی سلطنتیں ایران و روم مسلمانوں نے فتح کیں اور ابوہریرہ ؓ کا بھی اس طرف اشارہ ہے کہ رسول اللہﷺ اپنے کام کو پورا کرکے اللہ پاک سے جا ملے لیکن وہ خزانے اب تمہارے ہاتھوں میں ہیں۔ روایت مذکورہ میں ایک مہینے کی راہ سے یہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن جابرؓ کی روایت جو امام بخاری ؒ نے کتاب التیمم میں نکالی ہے اس میں اس کی صراحت موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "I have been sent with the shortest expressions bearing the widest meanings, and I have been made victorious with terror (cast in the hearts of the enemy), and while I was sleeping, the keys of the treasures of the world were brought to me and put in my hand." Abu Hurairah (RA) added: Allah's Apostle (ﷺ) has left the world and now you, people, are bringing out those treasures (i.e. the Prophet (ﷺ) did not benefit by them).