باب : مصحف یعنی لکھا ہوا قرآن شریف لے کر دشمن کے ملک میں جانا منع ہے
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Not to travel to a hostile country carrying copies of the Qur'an)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اورمحمد بن بشر سے اسی طرح مروی ہے ۔ وہ عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ نافع سے وہ ابن عمرؓسے اور وہ نبی کریم ﷺ سے اور عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور خود نبی کریمﷺنے اپنے صحابہ کے ساتھ دشمنوں کے علاقے میں سفر کیا ، حالانکہ وہ سب حضرات قرآن مجید کے عالم تھے ۔
2990.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا ہے۔
تشریح:
1۔ غالی قسم کے غیر مسلم لوگ قرآن مجید کے ساتھ بے حرمتی کا برتاؤ کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جائے رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید کی عظمت و توقیر اور اس کے احترام کے پیش نظر یہ حکم دیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کافروں کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی بے حرمتی کریں۔ 2۔قرآن کریم کی یہ فتح مبین ہے کہ وہ اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ اب دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی صورت میں قرآن نہ پہنچ چکا ہو۔ قرآن کریم کی یہ عظمت کسی اور آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔
ان تعلیقات سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ نہیں کہ دشمن کے ملک میں قرآن مجید لے جانا جائز ہے بلکہ آپ یہ فرق کرنا چاہتے ہیں کہ قرآن مجید لے جانے کی ممانعت ہے حافظ قرآن کو دشمن کے ملک میں جانا منع نہیں۔ یعنی ممانعت کا تعلق صرف مصحف سے ہے۔ اس قرآن سے نہیں جو سینے میں محفوظ ہے۔ واللہ اعلم۔
اورمحمد بن بشر سے اسی طرح مروی ہے ۔ وہ عبیداللہ سے روایت کرتے ہیں ، وہ نافع سے وہ ابن عمرؓسے اور وہ نبی کریم ﷺ سے اور عبیداللہ کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن اسحاق نے بھی نافع سے ، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور خود نبی کریمﷺنے اپنے صحابہ کے ساتھ دشمنوں کے علاقے میں سفر کیا ، حالانکہ وہ سب حضرات قرآن مجید کے عالم تھے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ غالی قسم کے غیر مسلم لوگ قرآن مجید کے ساتھ بے حرمتی کا برتاؤ کرتے ہیں تاکہ مسلمانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا جائے رسول اللہ ﷺ نے قرآن مجید کی عظمت و توقیر اور اس کے احترام کے پیش نظر یہ حکم دیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ کافروں کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی بے حرمتی کریں۔ 2۔قرآن کریم کی یہ فتح مبین ہے کہ وہ اپنا لوہا منوا چکا ہے۔ اب دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں ہے جہاں کسی نہ کسی صورت میں قرآن نہ پہنچ چکا ہو۔ قرآن کریم کی یہ عظمت کسی اور آسمانی کتاب کو حاصل نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
اسی طرح محمد بن بشر نے عبید اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے نبی ﷺسے روایت کیا ہے۔ محمد بن اسحاق نے نافع سے، انھوں نے ابن عمرؓ سے روایت کرنے میں محمد بن بشر کی متابعت کی ہے۔ نبی ﷺاور آپ کے صحابہ کرامرضوان اللہ عنھم اجمعین نے دشمن کی سر زمین میں سفر کیا، حالانکہ یہ سب حضرات قرآن کریم کے عالم تھے،
حدیث ترجمہ:
سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے کر جانے سے منع فرمایا تھا۔
حدیث حاشیہ:
دشمن کے علاقوں میں قرآن پاک لے کر جانے سے اس لئے روکا تاکہ اس کی بے حرمتی نہ ہو‘ کیونکہ جنگ وغیرہ کے مواقع پر ہوسکتا ہے کہ قرآن مجید دشمن کے ہاتھ لگ جائے اور وہ اس کی توہین کریں۔ بعض دشمنان اسلام کی طرف سے ایسے واقعات اب بھی ہوتے رہتے ہیں۔ کہ اگر قرآن مجید ان کے ہاتھ لگ جائے تو وہ بے حرمتی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے‘ حالانکہ یہ حرکت اخلاق و شرافت سے بہت ہی بعید ہے۔ جس کتاب کو دنیا کے کروڑوں لوگ اپنی مذہبی مقدس کتاب مانتے ہیں‘ اس کی اس طور بے حرمتی کرنا گویا دنیا کے کروڑوں انسانوں کا دل دکھانا ہے۔ ایسے گستاخ لوگ کسی نہ کسی شکل میں اپنی حرکتوں کی سزا بھگتتے رہتے ہیں۔ جیسا کہ مشاہدہ ہے۔ اسلام کی پاکیزہ تعلیم یہ ہے کہ کسی بھی آسمانی مذہبی کتاب کا احترام ضروری ہے جو اس کی حد کے اندر ہی ہونا چاہئے بشرطیکہ وہ کتاب آسمانی کتاب ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA): Allah's Apostle (ﷺ) forbade the people to travel to a hostile country carrying (copies of) the Qur'an.