Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The recitation of Takbir (Allahu Akbar) in the war)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
2991.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے خیبر پر صبح کے وقت حملہ کیا جبکہ وہاں کے باشندے اپنے کندھوں پر کسیاں رکھے باہر نکل رہے تھے۔ انھوں نے آپ کو دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد ﷺ تو اپنے لشکر سمیت آچکے ہیں۔ محمد ﷺ اپنے لشکر سمیت آگئے ہیں۔ چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعے میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس وقت نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’اللہ أکبر!خیبر تو تباہ ہو چکا۔ ہم جب کسی قوم کے میدان میں ڈیرے ڈال دیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔‘‘ (حضرت انس ؓنے بیان کیا کہ) ہم نے گدھے پکڑے اور انھیں ذبح کر کے ان کا گوشت پکانا شروع کردیا تو نبی ﷺ کی طرف سے ایک منادی نے اعلان کردیا کہ اللہ اور اس کا رسول تمھیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔ اس اعلان کے بعد ہنڈیاں گوشت سمیت الٹ دی گئیں۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے بیان کر کے کی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔
تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺنے خیبر میں داخل ہوتے وقت نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ شوکت اسلام کے اظہار کے لیے مناسب موقع پر اللہ أکبر بآواز بلند کہا جا سکتا ہے۔ 2۔یہ ایک اسلامی شعار ہے لیکن کس قدر افسوس ہے کہ اس مقدس نعرے کی اہمیت گھٹانے کے لیے ہمارے ہاں نعرہ رسالت یا رسول اللہ، نعرہ حیدری ،یا علي اورنعرہ غوثیہ ، یا شیخ عبدالقادر جیلاني جیسے نعرےایجاد ہو چکے ہیں ایسے نعرے لگانا شرک کا ارتکاب کرنا اور بدعت کا دروازہ کھولنا ہے جس کی اسلام کسی صورت میں اجازت نہیں دیتا ۔ اسے محبت رسول یا محبت اولیاء کا نام تو سرا سر شیطانی دھوکا اور نفس امارہ کا فریب ہے۔ ہمیں ہر حال میں ان سے بچنا چاہیے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے خیبر پر صبح کے وقت حملہ کیا جبکہ وہاں کے باشندے اپنے کندھوں پر کسیاں رکھے باہر نکل رہے تھے۔ انھوں نے آپ کو دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد ﷺ تو اپنے لشکر سمیت آچکے ہیں۔ محمد ﷺ اپنے لشکر سمیت آگئے ہیں۔ چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعے میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس وقت نبی ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ’’اللہ أکبر!خیبر تو تباہ ہو چکا۔ ہم جب کسی قوم کے میدان میں ڈیرے ڈال دیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔‘‘ (حضرت انس ؓنے بیان کیا کہ) ہم نے گدھے پکڑے اور انھیں ذبح کر کے ان کا گوشت پکانا شروع کردیا تو نبی ﷺ کی طرف سے ایک منادی نے اعلان کردیا کہ اللہ اور اس کا رسول تمھیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔ اس اعلان کے بعد ہنڈیاں گوشت سمیت الٹ دی گئیں۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے بیان کر کے کی ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ ﷺنے خیبر میں داخل ہوتے وقت نعرہ تکبیر بلند کیا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ شوکت اسلام کے اظہار کے لیے مناسب موقع پر اللہ أکبر بآواز بلند کہا جا سکتا ہے۔ 2۔یہ ایک اسلامی شعار ہے لیکن کس قدر افسوس ہے کہ اس مقدس نعرے کی اہمیت گھٹانے کے لیے ہمارے ہاں نعرہ رسالت یا رسول اللہ، نعرہ حیدری ،یا علي اورنعرہ غوثیہ ، یا شیخ عبدالقادر جیلاني جیسے نعرےایجاد ہو چکے ہیں ایسے نعرے لگانا شرک کا ارتکاب کرنا اور بدعت کا دروازہ کھولنا ہے جس کی اسلام کسی صورت میں اجازت نہیں دیتا ۔ اسے محبت رسول یا محبت اولیاء کا نام تو سرا سر شیطانی دھوکا اور نفس امارہ کا فریب ہے۔ ہمیں ہر حال میں ان سے بچنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ صبح ہوئی تو نبی کریم ﷺ خیبر میں داخل تھے۔ اتنے میں وہاں کے رہنے والے (یہودی) پھاوڑے اپنی گردنوں پر لیے ہوئے نکلے۔ جب آنحضرت ﷺ کو (مع آپ کے لشکر کے) دیکھا تو چلا اٹھے کہ یہ محمد ﷺ لشکر کے ساتھ (آگئے) محمد ﷺ لشکر کے ساتھ، محمد لشکر کے ساتھ! (ﷺ) چنانچہ وہ سب بھاگ کر قلعہ میں پناہ گزیں ہو گئے۔ اس وقت نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور نعرہ تکبیر بلند فرمایا، ساتھ ہی ارشاد ہوا کہ خیبر تو تباہ ہوچکا۔ کہ جب کسی قوم کے آنگن میں ہم اتر آتے ہیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ اور انس ؓ نے بیان کیا کہ ہم کو گدھے مل گئے، اور ہم نے انہیں ذبح کر کے پکانا شروع کردیا کہ نبی کریم ﷺ کے منادی نے یہ پکارا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کے گوشت سے منع کرتے ہیں۔ چنانچہ ہانڈیوں میں جو کچھ تھا سب الٹ دیا گیا۔ اس روایت کی متابعت علی نے سفیان سے کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے تھے۔
حدیث حاشیہ:
رسول کریمﷺ نے خیبر میں داخل ہوتے وقت نعرہ تکبیر بلند فرمایا‘ اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔ ہر مناسب موقعہ پر شوکت اسلام کے اظہار کے لئے نعرہ تکبیر بلند کرنا اسلامی شعار ہے۔ مگر صد افسوس کہ آج کل کے بیشتر نام نہاد مسلمانوں نے اس پاک نعرہ کی اہمیت گھٹانے کے لئے ’’نعرہ رسالت یا رسول اللہ‘‘۔ ’’نعرہ غوثیہ یا شیخ عبدالقادر جیلانی‘‘ جیسے شرکیہ نعرے ایجاد کرکے شرک و بدعت کا ایسا دروازہ کھول دیا ہے جو تعلیمات اسلام کے سراسر برعکس ہے۔ اللہ ان کو ہدایت نصیب فرمائے۔ ایسے نعرے لگانا شرک کا ارتکاب کرنا ہے جن سے اللہ اور اس کے رسولﷺ اور اولیاء کی بھی نافرمانی ہوتی ہے۔ مگر مسلمان نما مشرکوں نے ان کو محبت رسولﷺ اور محبت اولیاء سے تعبیر کیا ہے جو سراسر شیطانی دھوکا اور ان کے نفس امارہ کا فریب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas (RA): The Prophet (ﷺ) reached Khaibar in the morning, while the people were coming out carrying their spades over their shoulders. When they saw him they said, "This is Muhammad and his army! Muhammad and his army!" So, they took refuge in the fort. The Prophet (ﷺ) raised both his hands and said, "Allahu Akbar, Khaibar is ruined, for when we approach a nation (i.e. enemy to fight) then miserable is the morning of the warned ones." Then we found some donkeys which we (killed and) cooked: The announcer of the Prophet (ﷺ) announced: "Allah and His Apostle (ﷺ) forbid you to eat donkey's meat." So, all the pots including their contents were turned upside down.