باب : جنگ میں شعر پڑھنا اور کھائی کھودتے وقت آواز بلند کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The recitation of poetic verses in the war)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اس باب میں سہل اور انس ؓنے احادیث نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہیں اور یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن اکوعؓ سے بھی اس باب میں ایک حدیث روایت کی ہے ۔
3034.
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے خندق کے دن رسول ا للہ ﷺ کو دیکھاکہ آپ خود مٹی اٹھا رہے تھے اور گرد و غبار نے آپ کے سینے کے بالوں کو ڈھانپ رکھا تھا اور آپ گھنے بالوں والے بہادر مرد تھے۔ اس وقت آپ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے اشعار پڑھ رہے تھے: تو ہدایت گرنہ کرتا تو کہاں ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکاۃ۔۔۔ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات ۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات۔۔۔ بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات۔۔۔ رسول اللہ ﷺ یہ اشعار بآواز بلندپڑھ رہے تھے۔
تشریح:
عرب لوگوں کی عادت تھی کہ وہ جنگ کے موقع پر جہادی ترانے گاتے تھے۔اس سے نشاط،چستی اور ارادے میں پختگی پیدا ہوتی ہے ایسے موقع پر حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے بھی رجز یہ اشعار پڑھنے منقول ہیں جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہوگا۔ (صحیح البخاري، حدیث:3041) بہرحال عین جنگ کے موقع پر خاموشی اختیار کی جاتی اور جنگ کی تیاری کے وقت اشعار پڑھے جاتے تاکہ لڑنے والوں کی ہمت مضبوط ہو اور ان کے حوصلے بلند ہوجائیں۔
ایک حدیث میں ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اپنی آواز بلند کرنا مکروہ خیال کرتے تھے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اشارہ فرمایا: اس حدیث کا محل حالت قتال ہے۔اس کے علاوہ آواز بلند کرنا مکروہ نہیں جیسا کہ غزوہ خندق کے موقع پر آپ سے بآواز بلند شعرپڑھنا منقول ہے۔(فتح الباری 194/6)حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتا ب المغازی(4098) میں اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کتاب الجھاد(2835) میں متصل سند سے ذکر کی ہے،نیز یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بھی کتاب المغازی(4196) میں موصولاً درج ہے۔
اس باب میں سہل اور انس ؓنے احادیث نبی کریم ﷺ سے روایت کی ہیں اور یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن اکوعؓ سے بھی اس باب میں ایک حدیث روایت کی ہے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے خندق کے دن رسول ا للہ ﷺ کو دیکھاکہ آپ خود مٹی اٹھا رہے تھے اور گرد و غبار نے آپ کے سینے کے بالوں کو ڈھانپ رکھا تھا اور آپ گھنے بالوں والے بہادر مرد تھے۔ اس وقت آپ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ کے اشعار پڑھ رہے تھے: تو ہدایت گرنہ کرتا تو کہاں ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکاۃ۔۔۔ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات ۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات۔۔۔ بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات۔۔۔ رسول اللہ ﷺ یہ اشعار بآواز بلندپڑھ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
عرب لوگوں کی عادت تھی کہ وہ جنگ کے موقع پر جہادی ترانے گاتے تھے۔اس سے نشاط،چستی اور ارادے میں پختگی پیدا ہوتی ہے ایسے موقع پر حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے بھی رجز یہ اشعار پڑھنے منقول ہیں جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہوگا۔ (صحیح البخاري، حدیث:3041) بہرحال عین جنگ کے موقع پر خاموشی اختیار کی جاتی اور جنگ کی تیاری کے وقت اشعار پڑھے جاتے تاکہ لڑنے والوں کی ہمت مضبوط ہو اور ان کے حوصلے بلند ہوجائیں۔
ترجمۃ الباب:
اس کے متعلق حضرت سہل اور حضرت انسؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت بیان کی ہیں، نیز یزید نے بھی حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے اس کے متعلق ایک حدیث بیان کی ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا‘ کہا ہم سے ابو الاحوص نے بیان کیا‘ ان سے ابو اسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ غزوئہ احزاب میں (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ ﷺ خود مٹی اٹھا رہے تھے۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے۔ آپ ﷺ کے (جسم مبارک پر) بال بہت گھنے تھے۔ اس وقت آپ ﷺ عبداللہ بن روحہ ؓ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے (ترجمہ) ’’اے اللہ ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اب تو یا اللہ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما‘ اور اگر دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھیو‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں۔‘‘ آپ ﷺ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت مولانا وحید الزمان مرحوم نے ان اشعار کا ترجمہ اردو اشعار میں یوں کیا ہے۔
تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکوٰۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموا دے ہمارے دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پر یہ دشمن ظلم سے چڑھ آئے ہیں جب وہ بہکائیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات
ترجمۃ الباب میں حافظ صاحب ؒ فرماتے ہیں: وکان المصنف أشار في الترجمة بقوله ورفع الصوت في حفر الخندق إلی أن کراھة رفع الصوت مختصة بحالة القتال و ذل فیما أخرجه أبو داود من طریق قیس بن عباد قال کان أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم یکرھون الصوت عند القتال(فتح)یعنی حضرت امامؒ نے اس میں اشارہ فرمایا ہے کہ عین لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے جیسا کہ ایک روایت میں ہے کہ اصحاب رسول لڑائی کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ جانتے تھے۔ حالت قتال کے علاوہ مکروہ نہیں ہے جیسا کہ یہاں خندق کی کھدائی کے موقع پر مذکور ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Bara (RA): I saw Allah's Apostle (ﷺ) on the day (of the battle) of the Trench carrying earth till the hair of his chest were covered with dust and he was a hairy man. He was reciting the following verses of 'Abdullah (bin Rawaha): "O Allah, were it not for You, We would not have been guided, Nor would we have given in charity, nor prayed. So, bestow on us calmness, and when we meet the enemy. Then make our feet firm, for indeed, Yet if they want to put us in affliction, (i.e. want to fight against us) we would not (flee but withstand them)." The Prophet (ﷺ) used to raise his voice while reciting these verses. (See Hadith No. 432, Vol. 5).