باب : اگر کافر لوگ ایک مسلمان کے فیصلے پر راضی ہو کر اپنے قلعے سے اتر آئیں؟
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: If the enemy is ready to accept the judgement of a Muslim)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3043.
حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو‘‘ چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ’’ان لوگوں (یہودبنی قریظہ )نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔‘‘ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ہنگامی حالات میں ثالثی فیصلہ جائز ہے چونکہ خوارج کے نزدیک ثالثی فیصلہ کفر ہے اور انھوں نے اس بنیاد پر صحابہ کرام ؓ کی تکفیر کر ڈالی امام بخاری ؒ ان کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے جس چیز کو بنیاد بنا کر ثالثی فیصلے کی حیثیت سے انکار کیا وہ محل نظر ہے خود رسول اللہ ﷺسے ایسا کرنا ثابت ہے چونکہ حضرت سعد ؓ قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے اس لیے ان کا فیصلہ حالات حاضرہ کے عین مطابق تھا اور اس کے بغیر اسلامی ریاست میں قیام امن ناممکن تھا۔ 2۔بنو قریظہ نے حضرت سعد ؓ کا انتخاب از خود کیا تھا۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلیم کر لیا بصورت دیگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ بھی سات آسمانوں کے اوپر یہی تھا جیسا کہ روایات میں ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابو خدری ؓسے روایت ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب بنو قریظہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال کر قلعے سے اتر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انھیں پیغام بھیجا، حضرت سعد ؓ وہیں قریب ہی ایک مقام پر پڑاؤ کیے ہوئے تھے، وہ گدھے پر (سوار ہوکر) تشریف لائے۔ جب قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’اپنے سردار کے استقبال کے لیے اٹھو‘‘ چنانچہ وہ آئے اور رسول اللہ ﷺ کے قریب آکر بیٹھ گئے۔ آپ نے ان سے فرمایا: ’’ان لوگوں (یہودبنی قریظہ )نے آپ کی ثالثی پر ہتھیار ڈال دیے ہیں۔‘‘ حضرت سعد بن معاذ ؓنے یہ فیصلہ دیا کہ ان میں جو جنگجو ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ہنگامی حالات میں ثالثی فیصلہ جائز ہے چونکہ خوارج کے نزدیک ثالثی فیصلہ کفر ہے اور انھوں نے اس بنیاد پر صحابہ کرام ؓ کی تکفیر کر ڈالی امام بخاری ؒ ان کی تردید کرنا چاہتے ہیں کہ انھوں نے جس چیز کو بنیاد بنا کر ثالثی فیصلے کی حیثیت سے انکار کیا وہ محل نظر ہے خود رسول اللہ ﷺسے ایسا کرنا ثابت ہے چونکہ حضرت سعد ؓ قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے اس لیے ان کا فیصلہ حالات حاضرہ کے عین مطابق تھا اور اس کے بغیر اسلامی ریاست میں قیام امن ناممکن تھا۔ 2۔بنو قریظہ نے حضرت سعد ؓ کا انتخاب از خود کیا تھا۔ اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اسے تسلیم کر لیا بصورت دیگر اللہ تعالیٰ کا فیصلہ بھی سات آسمانوں کے اوپر یہی تھا جیسا کہ روایات میں ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے سعد بن ابراہیم نے ‘ ان سے ابو امامہ نے ‘ جو سہل بن حنیف کے لڑکے تھے کہ ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا جب بنو قریظہ سعد بن معاذ ؓ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول کریم ﷺ نے انہیں (سعد ؓ کو) بلایا۔ آپ وہیں قریب ہی ایک جگہ ٹھہر ے ہوئے تھے (کیونکہ زخمی تھے) حضرت سعد ؓ گدھے پر سوار ہو کر آئے‘ جب وہ آپ کے قریب پہنچے تو آنحضرت ﷺ نے فرمایا ‘ اپنے سردار کی طرف کھڑے ہو جاو (اور ان کو سواری سے اتارو) آخر آپ اتر کر آنحضرت ﷺ کے قریب آ کر بیٹھ گئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان لوگوں (بنو قریضہ کے یہودی) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ (اس لئے آپ ان کا فیصلہ کر دیں) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں‘ انہیں قتل کر دیا جائے‘ اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
بعض نے کہا کہ حضرت سعد ؓ کچھ بیمار تھے‘ ان کو سواری سے اتارنے کے لئے دوسرے کی مدد درکار تھی‘ اس لئے آپ نے صحابہ ؓ کو حکم دیا کہ کھڑے ہو کر ان کو اتار لو‘ ترجمہ باب کی مطابقت ظاہر ہے۔ ایک روایت میں یوں ہے‘ تو نے وہ حکم دیا جو اللہ نے سات آسمانوں کے اوپر سے دیا۔ (وحیدی) حضرت سعد ؓ کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا‘ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔ وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے‘ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri (RA): When the tribe of Bani Quraiza was ready to accept Sad's judgment, Allah's Apostle (ﷺ) sent for Sad who was near to him. Sad came, riding a donkey and when he came near, Allah's Apostle (ﷺ) said (to the Ansar), "Stand up for your leader." Then Sad came and sat beside Allah's Apostle (ﷺ) who said to him. "These people are ready to accept your judgment." Sad said, "I give the judgment that their warriors should be killed and their children and women should be taken as prisoners." The Prophet (ﷺ) then remarked, "O Sad! You have judged amongst them with (or similar to) the judgment of the King Allah."