Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Sprucing oneself up before receiving a delegation)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3054.
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک ریشمی جوڑا بازار میں فروخت ہوتا پایا تو وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ یہ جوڑا خریدلیں تاکہ عید اور وفودکی آمد پر اسے زیب تن کیا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ لباس تو ان لوگوں کے لیے ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔‘‘ یا (فرمایا: )’’یہ تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے جتنے دن چاہا حضرت عمر ؓ خاموش رہے آخر ایک دن نبی ﷺ نے ایک ریشمی جبہ حضرت عمر ؓ کے پاس بھیجا تو حضرت عمر ؓ اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ نے فرمایاتھا: "یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا یا اسے وہ لوگ پہنتے ہیں۔ جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ "اس کے باوجود آپ نے اسے میری طرف ارسال فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تم اسے فروخت کردو۔‘‘ یا (فرمایا: )’’اس سےاپنی کوئی اور ضرورت پوری کر لو۔‘‘
تشریح:
1۔ چادر اور تہبند پر مشتمل ریشمی لباس کو حلہ کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ریشمی ہونے کی وجہ سے اسے زیب تن کرنے سے کراہت کا اظہار کیا اور اس قسم کے لباس سے آرائش و زیبائش کو منع فرمایا:اس سے ذاتی طور پر تجمل اور آراستہ ہونے کا جواز ثابت ہوا بصورت دیگر آپ اس سے بھی منع کر دیتے ۔ 2۔اس سے معلوم ہوا کہ جمعۃ المبارک عیدین اور وفد وغیرہ کی آمد پر نفیس اور عمدہ لباس پہننا چاہیے نیز ریشمی لباس مردوں کے لیے منع ہے البتہ دوران جنگ میں یا خارش کی وجہ سے بوقت ضرورت پہنا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک ریشمی جوڑا بازار میں فروخت ہوتا پایا تو وہ اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ یہ جوڑا خریدلیں تاکہ عید اور وفودکی آمد پر اسے زیب تن کیا کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ لباس تو ان لوگوں کے لیے ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔‘‘ یا (فرمایا: )’’یہ تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے جتنے دن چاہا حضرت عمر ؓ خاموش رہے آخر ایک دن نبی ﷺ نے ایک ریشمی جبہ حضرت عمر ؓ کے پاس بھیجا تو حضرت عمر ؓ اسے لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !آپ نے فرمایاتھا: "یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا یا اسے وہ لوگ پہنتے ہیں۔ جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ "اس کے باوجود آپ نے اسے میری طرف ارسال فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’تم اسے فروخت کردو۔‘‘ یا (فرمایا: )’’اس سےاپنی کوئی اور ضرورت پوری کر لو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ چادر اور تہبند پر مشتمل ریشمی لباس کو حلہ کہا جاتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ریشمی ہونے کی وجہ سے اسے زیب تن کرنے سے کراہت کا اظہار کیا اور اس قسم کے لباس سے آرائش و زیبائش کو منع فرمایا:اس سے ذاتی طور پر تجمل اور آراستہ ہونے کا جواز ثابت ہوا بصورت دیگر آپ اس سے بھی منع کر دیتے ۔ 2۔اس سے معلوم ہوا کہ جمعۃ المبارک عیدین اور وفد وغیرہ کی آمد پر نفیس اور عمدہ لباس پہننا چاہیے نیز ریشمی لباس مردوں کے لیے منع ہے البتہ دوران جنگ میں یا خارش کی وجہ سے بوقت ضرورت پہنا جا سکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ عمر ؓ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہورہا ہے ۔ پھر اسے وہ رسول خدا ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسو ل اللہ ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اورعید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں ۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں یا ( آپ نے یہ جملہ فرمایا ) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ پھراللہ نے جتنے دنوں چاہا حضرت عمر ؓ خاموش رہے ۔ پھرجب ایک دن رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو حضرت عمر ؓ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ‘ یا ( عمر ؓ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہیں ۔ اورپھر آپ ﷺ نے یہی میرے پاس ارسال فرم دیا ۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ ( میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ ) تم اسے بیچ لو ‘ یا ( فرمایا کہ ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کرسکو ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA): 'Umar saw a silken cloak being sold in the market and he brought it to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Buy this cloak and adorn yourself with it on the 'Id festivals and on meeting the delegations." Allah's Apostle (ﷺ) replied, "This is the dress for the one who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter)." After sometime had passed, Allah's Apostle (ﷺ) sent a silken cloak to 'Umar. 'Umar took it and brought it to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! You have said that this is the dress of that who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter), yet you have sent me this!" The Prophet (ﷺ) said," I have sent it) so that you may sell it or fulfill with it some of your needs."