Sahi-Bukhari:
Menstrual Periods
(Chapter: Washing out the menstrual blood)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
307.
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا، کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! جب ہم عورتوں میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا عمل کرے؟ اس کے متعلق ارشاد فرمائیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ "جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو اسے اپنی چٹکیوں سے ملے، پھر اسے پانی سے دھو ڈالے، پھر اس میں نماز پڑھ لے۔"
تشریح:
1۔ اس عنوان کے تحت جو احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں حیض کے خون کو دھونے کاطریقہ بیان ہوا ہے کہ اس کپڑے کو خون سے پاک کرنے کے لیے مبالغے سے کام لیا جائے۔ وہ اس طرح کہ پہلے تو تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر انگلیوں کے پودوں سے ملا جائے، پھر اسے دھویا جائے، پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت ہے۔ چٹکیوں سے ملنے کا یہ فائدہ ہے کہ کپڑے کے تاروں میں جو خون پیوست ہوگیا تھا وہ نکل جائے گا۔ مقصد یہ ہے کہ حیض کے خون کو دھوتے وقت خوب مبالغے سے کام لیا جائے۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے کتاب الوضوء میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا:"باب غسل الدم" جس میں ہر قسم کے خون کو دھونے کا بیان تھا، پھر غسل منی کے متعلق بیان کیا تھا کہ اس کے دھونے میں عام ابتلا کی وجہ سے کچھ تخفیف تھی۔ اس سے شاید کوئی خیال کرتا کہ دم حیض کے دھونے میں بھی تخفیف ہے، لہذا اس خیال کو دور کرنے کے لیے فرمایا: اسے دھونے کے لیے خصوصی اہتمام کی ضرورت ہے۔ خون حیض کی نجاست پر اجماع ہے اس حدیث کے آخر میں ہے کہ پھر تمام کپڑے پر پانی بہادیا جائے، حافظ ابن حجر ؒ نے اسے دفع وسوسہ کے لیے قراردیا ہے۔ (فتح الباري:532/1) اس سے پہلی حدیث میں غسل دم استحاضہ کا بیان تھا، یہاں دم حیض کے متعلق وضاحت فرمائی۔ ان میں فرق واضح کرنے کے لیے ایسا کام کیا ہے کہ دم حیض کومبالغے سے دھویا جائے، جبکہ دم استحاضہ میں زیادہ کاوش کی ضرورت نہیں۔ دوسرا فرق آئندہ باب میں بیان ہوگا کہ حائضہ مسجد میں داخل نہیں ہوسکتی، جبکہ مستحاضہ مسجد میں اعتکاف بھی بیٹھ سکتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دم استحاضہ کی نجاست دم حیض کے مقابلے میں ذرا خفیف ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا، کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! جب ہم عورتوں میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا عمل کرے؟ اس کے متعلق ارشاد فرمائیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ "جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو اسے اپنی چٹکیوں سے ملے، پھر اسے پانی سے دھو ڈالے، پھر اس میں نماز پڑھ لے۔"
حدیث حاشیہ:
1۔ اس عنوان کے تحت جو احادیث بیان ہوئی ہیں، ان میں حیض کے خون کو دھونے کاطریقہ بیان ہوا ہے کہ اس کپڑے کو خون سے پاک کرنے کے لیے مبالغے سے کام لیا جائے۔ وہ اس طرح کہ پہلے تو تھوڑا تھوڑا پانی ڈال کر انگلیوں کے پودوں سے ملا جائے، پھر اسے دھویا جائے، پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھنے کی بھی اجازت ہے۔ چٹکیوں سے ملنے کا یہ فائدہ ہے کہ کپڑے کے تاروں میں جو خون پیوست ہوگیا تھا وہ نکل جائے گا۔ مقصد یہ ہے کہ حیض کے خون کو دھوتے وقت خوب مبالغے سے کام لیا جائے۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے کتاب الوضوء میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا تھا:"باب غسل الدم" جس میں ہر قسم کے خون کو دھونے کا بیان تھا، پھر غسل منی کے متعلق بیان کیا تھا کہ اس کے دھونے میں عام ابتلا کی وجہ سے کچھ تخفیف تھی۔ اس سے شاید کوئی خیال کرتا کہ دم حیض کے دھونے میں بھی تخفیف ہے، لہذا اس خیال کو دور کرنے کے لیے فرمایا: اسے دھونے کے لیے خصوصی اہتمام کی ضرورت ہے۔ خون حیض کی نجاست پر اجماع ہے اس حدیث کے آخر میں ہے کہ پھر تمام کپڑے پر پانی بہادیا جائے، حافظ ابن حجر ؒ نے اسے دفع وسوسہ کے لیے قراردیا ہے۔ (فتح الباري:532/1) اس سے پہلی حدیث میں غسل دم استحاضہ کا بیان تھا، یہاں دم حیض کے متعلق وضاحت فرمائی۔ ان میں فرق واضح کرنے کے لیے ایسا کام کیا ہے کہ دم حیض کومبالغے سے دھویا جائے، جبکہ دم استحاضہ میں زیادہ کاوش کی ضرورت نہیں۔ دوسرا فرق آئندہ باب میں بیان ہوگا کہ حائضہ مسجد میں داخل نہیں ہوسکتی، جبکہ مستحاضہ مسجد میں اعتکاف بھی بیٹھ سکتی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دم استحاضہ کی نجاست دم حیض کے مقابلے میں ذرا خفیف ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں امام مالک نے بیان کیا، انھوں نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے، انھوں نے فاطمہ بنت منذر سے، انھوں نے اسماء بنت ابی بکر صدیق ؓ سے، انھوں نے کہا کہ ایک عورت نے رسول کریم ﷺ سے سوال کیا۔ اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ آپ ایک ایسی عورت کے متعلق کیا فرماتے ہیں جس کے کپڑے پر حیض کا خون لگ گیا ہو۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر کسی عورت کے کپڑے پر حیض کا خون لگ جائے تو چاہیے کہ اسے رگڑ ڈالے، اس کے بعد اسے پانی سے دھوئے، پھر اس کپڑے میں نماز پڑھ لے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Asma' bint Abi Bakr (RA): A woman asked Allah's Apostle, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! What should we do, if the blood of menses falls on our clothes?" Allah's Apostle (ﷺ) replied, "If the blood of menses falls on the garment of anyone of you, she must take hold of the blood spot, rub it, and wash it with water and then pray in (with it)."