Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: The conveyance of the good tidings of victories)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3076.
حضرت جریر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم ذی الخلصہ کو تباہ کرکے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ہو؟‘‘ یہ قبیلہ خشعم کا بت کدہ تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں(قبیلے) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہوگیا اور یہ سب بہترین شہسوار تھے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو بتایا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو آپ نے میرے سینے پر تھپکا دیا حتیٰ کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اس کو گھوڑے پر جمادے۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنادے۔‘‘ اس کے بعد جریر ؓ روانہ ہوئے اور اسے تباہ وبرباد کرکے آگ میں جلادیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کو خوشخبری دینے کے لیے آپ کی طرف قاصد روانہ کیا۔ جریر ؓ کے قاصد نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول ﷺ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا، جب تک وہ بت کدہ جل کر خارشی اونٹ کی طرح سیاہ نہیں ہوگیا۔ تب(یہ سن کر) آپ ﷺ نے قبیلہ احمس کے شہ سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔ (راوی حدیث) مسدد نے کہا: ذی خلصہ قبیلہ بنو خشعم کا ایک بت کدہ تھا۔
تشریح:
1۔حضرت جرید بن عبداللہ ؓنے اس بت کدے کو جلا دیا۔اس کے بعدانھوں نے رسول اللہ ﷺ کو خوشخبری بھیجی کہ ہم نے اس کا کام تمام کردیاہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ فساد اور بدامنی کے مراکز ختم کرنا قیام امن کے لیے بہت ضروری ہے ،خواہ وہ مراکز مذہب کے نام پر ہی کیوں نہ بنائے گئے ہوں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کے نواح میں ایک مسجد کو بھی گرادینے کا حکم دیا تھا جومسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی۔چونکہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار حاکم بھی تھے ،اس لیے آپ نے ایسی کاروائیاں کرنے کا حکم دیا۔ 2۔اس دور میں ہمیں ان واقعات کی آڑ میں مزارات اور بت کدوں کو گرانے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے فساد پھیلنے کااندیشہ ہے،تاہم اگرحکومت یہ کام کرے تو درست ہے۔واللہ أعلم۔
حضرت جریر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم ذی الخلصہ کو تباہ کرکے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ہو؟‘‘ یہ قبیلہ خشعم کا بت کدہ تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا، چنانچہ میں(قبیلے) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہوگیا اور یہ سب بہترین شہسوار تھے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو بتایا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح جم کر بیٹھ نہیں سکتا تو آپ نے میرے سینے پر تھپکا دیا حتیٰ کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپ نے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! اس کو گھوڑے پر جمادے۔ اسے ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتہ بنادے۔‘‘ اس کے بعد جریر ؓ روانہ ہوئے اور اسے تباہ وبرباد کرکے آگ میں جلادیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کو خوشخبری دینے کے لیے آپ کی طرف قاصد روانہ کیا۔ جریر ؓ کے قاصد نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول ﷺ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا، جب تک وہ بت کدہ جل کر خارشی اونٹ کی طرح سیاہ نہیں ہوگیا۔ تب(یہ سن کر) آپ ﷺ نے قبیلہ احمس کے شہ سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔ (راوی حدیث) مسدد نے کہا: ذی خلصہ قبیلہ بنو خشعم کا ایک بت کدہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔حضرت جرید بن عبداللہ ؓنے اس بت کدے کو جلا دیا۔اس کے بعدانھوں نے رسول اللہ ﷺ کو خوشخبری بھیجی کہ ہم نے اس کا کام تمام کردیاہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ فساد اور بدامنی کے مراکز ختم کرنا قیام امن کے لیے بہت ضروری ہے ،خواہ وہ مراکز مذہب کے نام پر ہی کیوں نہ بنائے گئے ہوں جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ طیبہ کے نواح میں ایک مسجد کو بھی گرادینے کا حکم دیا تھا جومسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی۔چونکہ رسول اللہ ﷺ صاحب اختیار حاکم بھی تھے ،اس لیے آپ نے ایسی کاروائیاں کرنے کا حکم دیا۔ 2۔اس دور میں ہمیں ان واقعات کی آڑ میں مزارات اور بت کدوں کو گرانے کی اجازت نہیں کیونکہ اس سے فساد پھیلنے کااندیشہ ہے،تاہم اگرحکومت یہ کام کرے تو درست ہے۔واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابو خالد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی ؓ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول کریم ﷺ نے فرمایا ‘ ذی الخلصہ ( یمن کے کعبے ) کو تباہ کر کے مجھے کیوں خوش نہیں کرتے ۔ یہ ذی الخلصہ ( یمن کے قبیلہ ) خثعم کا بت کدہ تھا ( کعبے کے مقابل بنایا تھا ) جسے کعبۃ الیمانیہ کہتے تھے ۔ چنانچہ میں ( اپنے قبیلہ ) احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو لے کر تیار ہوگیا ۔ یہ سب اچھے شہسوار تھے ۔ پھر میں نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ میں گھوڑے پر اچھی طرح سے جم نہیں پاتا تو آپ نے میرے سینے پر ( دست مبارک ) مارا اورمیں نے آپ کی انگلیوں کا نشان اپنے سینے پر دیکھا ۔ آپ ﷺ نے پھر یہ دعا دی ‘ اے اللہ ! اسے گھوڑے پر جما دے اور اسے صحیح راستہ دکھانے والا بنا دے، اور خود اسے بھی راہ پایا ہوا بنادے، اس کے بعد جریر ؓ روانہ ہوئے اور اسے تباہ وبرباد کرکے آگ میں جلادیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کو خوشخبری دینے کے لیے آپ کی طرف قاصد روانہ کیا۔ جریر ؓ کے قاصد نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: اللہ کے رسول ﷺ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا، جب تک وہ بت کدہ جل کر خارشی اونٹ کی طرح سیاہ نہیں ہوگیا۔ تب(یہ سن کر) آپ ﷺ نے قبیلہ احمس کے شہ سواروں اور ان کے پیدل جوانوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔ (راوی حدیث) مسدد نے کہا: ذی خلصہ قبیلہ بنو خشعم کا ایک بت کدہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
خارش زدہ اونٹ بال وغیرہ جھڑ کر کالا اور دبلا پڑ جاتا ہے۔ اسی طرح ذی الخلصہ جل بھن کر چھت وغیرہ گر کر کالا پڑ گیا تھا۔ باب کا مطلب اس طرح نکلا کہ جریر ؓنے کام پورا کر کے آپ ﷺکو خوش خبری بھیجی۔ فساد اور بد امنی کے مراکز کو ختم کرنا‘ قیام امن کے لئے ضروری ہے۔ خواہ وہ مراکز مذہب ہی کے نام پر بنائے جائیں۔ جیسا کہ آنحضرتﷺ نے مدینہ میں ایک مسجد کو بھی گرا دیا جو مسجد ضرار کے نام سے مشہور ہوئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Qais (RA): Jarir bin 'Abdullah said to me, "Allah's Apostle (ﷺ) said to me, 'Won't you relieve me from Dhul-Khalasa?' Dhul-Khalasa was a house where the tribe of Khatham used to stay, and it used to be called Ka’baht-ul Yamaniya. So I proceeded with one hundred-and-fifty (men) from the tribe of Ahmas who were good cavalry. I informed the Prophet (ﷺ) that I could not sit firm on horses, so he stroke me on the chest with his hand and I noticed his finger marks on my chest. He invoked, 'O Allah! Make him firm and a guiding and rightly-guided man." Jarir set out towards that place, dismantled and burnt it, and then sent the good news to Allah's Apostle (ﷺ) . The messenger of Jarir said to Allah's Apostle. "O Allah's Apostle (ﷺ) ! By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till it (i.e. the house) had been turned (black) like a scabby camel (covered with tar)." So the Prophet (ﷺ) invokes Allah to Bless the horses of the men of Ahmas five times.