باب : مسافر جب سفر سے لوٹ کر آئے تو لوگوں کو کھانا کھلائے (دعوت کرے)
)
Sahi-Bukhari:
Fighting for the Cause of Allah (Jihaad)
(Chapter: Taking meals on arrival (from a journey))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عبداللہ بن عمر ؓ ( جب سفر سے واپس آتے تو ) ملاقاتیوں کے آنے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے تھے ۔
3089.
حضرت جابربن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (تبوک سے) مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اونٹ یا گائے کو ذبح کیا۔ معاذ عنبری کی روایت میں کچھ اضافہ ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم کے عوض اونٹ خریدا۔ جب آپ مقام صرار پر پہنچے تو آپ نے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے ذبح کیا گیا اور لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مجھے حکم دیا کہ میں (پہلے) مسجد میں جاؤں اور وہاں دو رکعتیں ادا کروں۔ اس کے بعد مجھے میرے اونٹ کی قیمت وزن کرکے عطا فرمائی۔
اس معلق روایت کو قاضی اسماعیل نے اپنی کتاب احکام القرآن میں متصل سند سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب گھر ہوتے تو روزہ نہیں چھوڑتے تھے اور دوران سفر میں روزہ نہیں رکھتے تھے۔جب سفر سے واپس لوٹتے تو ملاقاتیوں کی خاطر چند دن تک روزہ نہ رکھتے،پھر روزے رکھنا شروع کرتے۔(فتح الباری 233/6)اس روایت کا مطلب یہ ہےکہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب سفر سے واپس آتے تو ملاقاتیوں کے لیے دعوت کا اہتمام کرتے اور روزے نہ رکھتے تاکہ آنے والوں کے ساتھ مل کر کھانا کھا یاجائے۔
اور عبداللہ بن عمر ؓ ( جب سفر سے واپس آتے تو ) ملاقاتیوں کے آنے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے تھے ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت جابربن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب (تبوک سے) مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اونٹ یا گائے کو ذبح کیا۔ معاذ عنبری کی روایت میں کچھ اضافہ ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے دو اوقیہ اور ایک درہم یا دو درہم کے عوض اونٹ خریدا۔ جب آپ مقام صرار پر پہنچے تو آپ نے گائے ذبح کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے ذبح کیا گیا اور لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مجھے حکم دیا کہ میں (پہلے) مسجد میں جاؤں اور وہاں دو رکعتیں ادا کروں۔ اس کے بعد مجھے میرے اونٹ کی قیمت وزن کرکے عطا فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن عمرؓ(جب سفر سے واپس آتے تو) ملاقاتیوں کے آنے کی وجہ سے روزہ نہیں رکھتے تھے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا‘ کہا ہم کو وکیع نے خبر دی‘ انہیں شعبہ نے‘ انہیں محارب بن دثار نے اور انہیں جابر بن عبداللہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے (غزوہ تبوک یا ذات الرقاع سے) تو اونٹ یا گائے ذبح کی (راوی کو شبہ ہے) معاذ عنبری نے (اپنی روایت میں) کچھ زیادتی کے ساتھ کہا۔ ان سے شعبہ نے بیان کیا‘ ان سے محارب بن دثار نے‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے مجھ سے اونٹ خریدا تھا۔ دواوقیہ اور ایک درہم یا (راوی کو شبہ ہے کہ دواوقیہ) دو درہم میں۔ جب آپ مقام صرار پر پہنچے تو آپ نے حکم دیا اورگائے ذبح کی گئی اور لوگوں نے اس کا گوشت کھایا۔ پھر جب آپ مدینہ منورہ پہنچے تو مجھے حکم دیا کہ پہلے مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھوں‘ اس کے بعد مجھے میرے اونٹ کی قیمت وزن کر کے عنایت فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سفر میں روزہ نہیں رکھتے تھے نہ فرض نہ نفل‘ جب گھر پر ہوتے تو بکثرت روزے رکھا کرتے‘ اگرچہ ان کی عادت حالت اقامت میں بکثرت روزے رکھنے کی تھی‘ لیکن جب آپ سفر سے واپس آتے تو دو ایک دن اس خیال سے روزہ نہیں رکھتے تھے کہ ملاقات کے لئے لوگ آئیں گے اور ان کی ضیافت ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ میزبان مہمان کے ساتھ کھائے‘ اس لئے آپ ایسے موقع پر نفل روزہ چھوڑ دیتے تھے۔ آپ تہجد ہمیشہ پڑھا کرتے‘ سنت نبوی سے بال برابر بھی تجاوز نہ کرتے‘ بدعت سے اس قدر نفرت کرتے کہ ایک دفعہ ایک مسجد میں گئے‘ وہاں کسی نے الصلوٰۃ الصلوٰۃ پکارا‘ تو آپ یہ کہہ کر کھڑے ہو گئے‘ کہ اس بدعتی کی مسجد سے نکل چلو۔ معاذ کی سند بیان کرنے سے حضرت امام ؒ کی غرض یہ ہے کہ محارب کا سماع جابر سے ثابت ہو جائے۔ معاذ کی اس روایت کو امام مسلم نے وصل کیا ہے۔ اس روایت کو امام بخاری نے کئی جگہ بیان فرما کر اس سے بہت سے مسائل کا استخراج فرمایا ہے۔ تعجب ہے کہ ایسے فقہ اہلحدیث کے ماہر مجتہد مطلق امام کو بعض کو رباطن متعصّب مجتہد نہیں مانتے‘ جو خود ان کی کور باطنی کا ثبوت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Muharib bin Dithar (RA): Jabir bin 'Abdullah said, "When Allah's Apostle (ﷺ) arrived at Medina, he slaughtered a camel or a cow." Jabir added, "The Prophet (ﷺ) bought a camel from me for two Uqiyas (of gold) and one or two Dirhams. When he reached Sirar, he ordered that a cow be slaughtered and they ate its meat. When he arrived at Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two Rakat, and weighed (and gave) me the price of the camel."