باب: حیض کے غسل کے وقت عورت کا اپنے بالوں کو کھولنے کے بیان میں۔
)
Sahi-Bukhari:
Menstrual Periods
(Chapter: A woman should undo her head-hair while taking the bath after finishing from her menses)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
317.
حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم ہلال ذی الحجہ کے قریب حج کے لیے روانہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص عمرے کا احرام باندھنا چاہے، وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور خود میں اگر ہدی (قربانی کا جانور) نہ لایا ہوتا تو عمرے ہی کا احرام باندھتا۔‘‘ چنانچہ کچھ لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے حج کا۔ اور میں ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔ مجھے عرفے کا دن بحالت حیض آیا، چنانچہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: ’’عمرہ ترک کر دو اور سر کے بال کھول کر کنگھی کر لو، پھر حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، یہاں تک کہ جب وادی محصب میں پڑاؤ کی رات آئی تو آپ نےمیرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ کو بھیجا۔ میں (ان کے ساتھ) تنعیم تک گئی اور وہاں سے فوت شدہ عمرے کی جگہ دوسرا احرام باندھا۔ ہشام راوی کہتے ہیں کہ اب سب باتوں میں نہ قربانی لازم ہوئی، نہ روزہ رکھنا پڑا اور نہ صدقہ ہی دینا پڑا
تشریح:
1۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غسل حیض میں سر کھولنا ہوگا، جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ سر نہ کھولنے کا تخفیفی حکم صرف غسل جنابت میں ہے، کیونکہ جنابت کثرت سے پیش آتی ہے، جبکہ غسل حیض مہینے میں ایک مرتبہ کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عورتیں غسل حیض کے وقت کےصفائی ونظافت کا پورا پورا اہتمام کرتی ہیں۔ جیسا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے شرح تراجم ابواب میں ذکر کیا ہے۔ 2۔ مدینے سے روانہ ہوتے وقت عام لوگوں کا یہی خیال تھا کہ ہم صرف حج کریں گے، کیونکہ زمانہ جاہلیت میں یہ ایام (اَشهُر حج) حج کے لیے مخصوص سمجھے جاتے تھے اور ان دنوں میں عمرہ کرنے کو بدترین گناہ خیال کیا جاتا تھا۔ اگرچہ رسول اللہ ﷺ نے قبل ازیں ماہ ذوالقعدہ میں تین دفعہ عمرہ کر کے اس خیال کو عملی طور پر باطل قراردے دیا تھا، مگر آپ نے ان عمروں میں حج ساتھ نہیں کیا تھا، چونکہ یہ روانگی حج کے لیے تھی، اس لیے آپ نے اس کی وضاحت فرمادی اس کے علاوہ آپ نے مزید فرمایا کہ مجھے ایک مجبوری ہے میرے ساتھ قربانی کا جانور ہے اس لیے صرف عمرے کا احرام نہیں باندھ سکتا، اس لیے میری حالت کو نہ دیکھا جائے، بلکہ ہر انسان اپنی اپنی صوابدید کے مطابق عمل کرے۔ 3۔ حضرت ہشام نے ان تمام باتوں میں ہدی روزہ اور صدقہ وغیرہ کی نفی کی ہے، کیونکہ ایسی چیزیں کسی جنابت کے ارتکاب پر ہوتی ہیں۔ عائشہ ؓ کے ذمے کوئی دم جنابت لازم نہیں آیا، کیونکہ حیض کا آجانا عذر سمادی تھا۔ اس میں ان کے اختیارکوکوئی دخل نہ تھا جبکہ ہدی وغیرہ کسی فعل اختیاری کی وجہ سے ہوتی ہے،4۔ اس حدیث سے متعلقہ دیگر احکام کتاب الحج میں بیان ہوں گے بإذن اللہ ۔
حضرت عائشہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم ہلال ذی الحجہ کے قریب حج کے لیے روانہ ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص عمرے کا احرام باندھنا چاہے، وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور خود میں اگر ہدی (قربانی کا جانور) نہ لایا ہوتا تو عمرے ہی کا احرام باندھتا۔‘‘ چنانچہ کچھ لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے حج کا۔ اور میں ان لوگوں میں تھی جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔ مجھے عرفے کا دن بحالت حیض آیا، چنانچہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کیا تو آپ نے فرمایا: ’’عمرہ ترک کر دو اور سر کے بال کھول کر کنگھی کر لو، پھر حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا، یہاں تک کہ جب وادی محصب میں پڑاؤ کی رات آئی تو آپ نےمیرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ کو بھیجا۔ میں (ان کے ساتھ) تنعیم تک گئی اور وہاں سے فوت شدہ عمرے کی جگہ دوسرا احرام باندھا۔ ہشام راوی کہتے ہیں کہ اب سب باتوں میں نہ قربانی لازم ہوئی، نہ روزہ رکھنا پڑا اور نہ صدقہ ہی دینا پڑا
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غسل حیض میں سر کھولنا ہوگا، جیسا کہ پہلے بیان ہو چکا ہے کہ سر نہ کھولنے کا تخفیفی حکم صرف غسل جنابت میں ہے، کیونکہ جنابت کثرت سے پیش آتی ہے، جبکہ غسل حیض مہینے میں ایک مرتبہ کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ عورتیں غسل حیض کے وقت کےصفائی ونظافت کا پورا پورا اہتمام کرتی ہیں۔ جیسا کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے شرح تراجم ابواب میں ذکر کیا ہے۔ 2۔ مدینے سے روانہ ہوتے وقت عام لوگوں کا یہی خیال تھا کہ ہم صرف حج کریں گے، کیونکہ زمانہ جاہلیت میں یہ ایام (اَشهُر حج) حج کے لیے مخصوص سمجھے جاتے تھے اور ان دنوں میں عمرہ کرنے کو بدترین گناہ خیال کیا جاتا تھا۔ اگرچہ رسول اللہ ﷺ نے قبل ازیں ماہ ذوالقعدہ میں تین دفعہ عمرہ کر کے اس خیال کو عملی طور پر باطل قراردے دیا تھا، مگر آپ نے ان عمروں میں حج ساتھ نہیں کیا تھا، چونکہ یہ روانگی حج کے لیے تھی، اس لیے آپ نے اس کی وضاحت فرمادی اس کے علاوہ آپ نے مزید فرمایا کہ مجھے ایک مجبوری ہے میرے ساتھ قربانی کا جانور ہے اس لیے صرف عمرے کا احرام نہیں باندھ سکتا، اس لیے میری حالت کو نہ دیکھا جائے، بلکہ ہر انسان اپنی اپنی صوابدید کے مطابق عمل کرے۔ 3۔ حضرت ہشام نے ان تمام باتوں میں ہدی روزہ اور صدقہ وغیرہ کی نفی کی ہے، کیونکہ ایسی چیزیں کسی جنابت کے ارتکاب پر ہوتی ہیں۔ عائشہ ؓ کے ذمے کوئی دم جنابت لازم نہیں آیا، کیونکہ حیض کا آجانا عذر سمادی تھا۔ اس میں ان کے اختیارکوکوئی دخل نہ تھا جبکہ ہدی وغیرہ کسی فعل اختیاری کی وجہ سے ہوتی ہے،4۔ اس حدیث سے متعلقہ دیگر احکام کتاب الحج میں بیان ہوں گے بإذن اللہ ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے ابواسامہ حماد نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بیان کیا، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے عائشہ ؓ سے کہ انھوں نے فرمایا ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی نکلے۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس کا دل چاہے تو اسے عمرہ کا احرام باندھ لینا چاہیے۔ کیونکہ اگر میں ہدی ساتھ نہ لاتا تو میں بھی عمرہ کا احرام باندھتا۔ اس پر بعض صحابہ نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا۔ میں بھی ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا۔ مگر عرفہ کا دن آ گیا اور میں حیض کی حالت میں تھی۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے اس کے متعلق شکایت کی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ عمرہ چھوڑ اور اپنا سر کھول اور کنگھا کر اور حج کا احرام باندھ لے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ یہاں تک کہ جب حصبہ کی رات آئی تو رسول اللہ ﷺ نے میرے ساتھ میرے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر کو بھیجا۔ میں تنعیم میں گئی اور وہاں سے اپنے عمرہ کے بدلے دوسرے عمرہ کا احرام باندھا۔ ہشام نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کی وجہ سے بھی نہ ہدی واجب ہوئی اور نہ روزہ اور نہ صدقہ۔ ( تنعیم حد حرم سے قریب تین میل دور ایک مقام کا نام ہے
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): On the 1st of Dhul-Hijja we set out with the intention of performing Hajj. Allah's Apostle (ﷺ) said, "Anyone who likes to assume the Ihram for 'Umra he can do so. Had I not brought the Hadi with me, I would have assumed the Ihram for 'Umra. "Some of us assumed the Ihram for 'Umra while the others assumed the Ihram for Hajj. I was one of those who assumed the Ihram for 'Umra. I got menses and kept on menstruating until the day of 'Arafat and complained of that to the Prophet (ﷺ) . He told me to postpone my 'Umra, undo and comb my hair, and to assure the Ihram of Hajj and I did so. On the right of Hasba, he sent my brother 'Abdur-Rahman bin Abi Bakr with me to At-Tah'im, where I assumed the Ihram for'Umra in lieu of the previous one. Hisham said, "For that ('Umra) no Hadi, fasting or alms were required.