Sahi-Bukhari:
Jizyah and Mawaada'ah
(Chapter: How to revoke a covenant)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ پاک نے سورہ انفال میں فرمایا کہ ” اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے دغا بازی کا ڈر ہو تو آپ ان کا عہد معقول طور سے ان کو واپس کردےں آخر آیت تک ۔ معقول طریقہ یہ ہے کہ ان کو کہلا بھیجے، بھائی ہمارا تمہارا دوستی کا عہد ٹوٹ گیا، یہ نہیں کہ دفعتاً ان پر حملہ کربیٹھے۔
3177.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے بھی حضرت ابو بکر ؓ نے ان لوگوں کے ساتھ روانہ کیا جنھوں نےمنیٰ کے مقام پر قربانی کے دن یہ اعلان کیاتھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور کوئی شخص ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اور حج اکبر کا دن دسویں ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ عمرے کو حج اصغر کہنے لگے تھے۔ حضرت ابو بکر ؓ نے اس سال مشرکین سے جو عہد وپیمان لیا تھا اسے واپس کردیا اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب نبی کریم ﷺ نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہ ہوا۔
تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج اکبرحج ہی کانام ہے اور عوام جو مشہور ہے کہ حج اکبر وہ حج ہوتا ہے جس میں عرفے کا دن جمعے کو آئے، یہ بات زبان زد خاص وعام ہے حدیث سے ثابت نہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒکا مقصد یہ ہے کہ گر عہد واپس کرنا ہوتو پہلے اطلاع دینی چاہیے کہ آئندہ سے ہماراتمہارا معادہ ختم ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اچانک حملہ کردیاجائے۔ 3۔حضرت ابوبکر ؓ امیرحج تھے۔ انھوں نے مشرکین کے عہد کو ختم کرنے کے لیے باضابطہ منادی کرائی کہ ہمارا تم سے کوئی عہد وپیمان نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
آیت کریمہ کامفہوم یہ ہے کہ جب تم کسی قوم سے جنگ بندی کرو اور تمھیں پتہ چل جائے کہ وہ عہد توڑ دیں گے تو عہد شکنی میں جلدی نہ کرو بلکہ پہلے انھیں اطلاع دو کہ عہد ختم کردیاگیا ہے تاکہ فریقین کو نقض عہد،یعنی عہد ختم ہونے کا یقین ہوجائے،پھر اس کے بعد ان کے ساتھ جو کرنا ہے کیا جائے۔
اور اللہ پاک نے سورہ انفال میں فرمایا کہ ” اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے دغا بازی کا ڈر ہو تو آپ ان کا عہد معقول طور سے ان کو واپس کردےں آخر آیت تک ۔ معقول طریقہ یہ ہے کہ ان کو کہلا بھیجے، بھائی ہمارا تمہارا دوستی کا عہد ٹوٹ گیا، یہ نہیں کہ دفعتاً ان پر حملہ کربیٹھے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے بھی حضرت ابو بکر ؓ نے ان لوگوں کے ساتھ روانہ کیا جنھوں نےمنیٰ کے مقام پر قربانی کے دن یہ اعلان کیاتھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا اور کوئی شخص ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اور حج اکبر کا دن دسویں ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ عمرے کو حج اصغر کہنے لگے تھے۔ حضرت ابو بکر ؓ نے اس سال مشرکین سے جو عہد وپیمان لیا تھا اسے واپس کردیا اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب نبی کریم ﷺ نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہ ہوا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج اکبرحج ہی کانام ہے اور عوام جو مشہور ہے کہ حج اکبر وہ حج ہوتا ہے جس میں عرفے کا دن جمعے کو آئے، یہ بات زبان زد خاص وعام ہے حدیث سے ثابت نہیں۔ 2۔ امام بخاری ؒکا مقصد یہ ہے کہ گر عہد واپس کرنا ہوتو پہلے اطلاع دینی چاہیے کہ آئندہ سے ہماراتمہارا معادہ ختم ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اچانک حملہ کردیاجائے۔ 3۔حضرت ابوبکر ؓ امیرحج تھے۔ انھوں نے مشرکین کے عہد کو ختم کرنے کے لیے باضابطہ منادی کرائی کہ ہمارا تم سے کوئی عہد وپیمان نہیں ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالیٰ : "اگر آپ کو کسی قوم کی طرف سے خیانت(بد عہدی) کا اندیشہ ہوتو آپ ان کا عہد انھیں ویساہی واپس کردیں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمن نے کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓ نے (حجۃ الوداع سے پہلے والے حج کے موقع پر) دسویں ذی الحجہ کے دن بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ مجھے بھی منیٰ میں یہ اعلان کرنے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے اور حج اکبر کا دن دسویں تاریخ ذی الحجہ کا دن ہے۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہ لوگ (عمرہ کو) حج اصغر کہنے لگے تھے، تو ابوبکر ؓ نے اس سال مشرکوں سے جو عہد لیا تھا اسے واپس کردیا، اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب آنحضرت ﷺ نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہیں ہوا۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ حج اکبر حج ہی کا نام ہے۔ اور یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ حج اکبر وہ حج ہے جس میں عرفہ کا دن جمعہ کو پڑھے، اس بارے میں کوئی صحیح ثبوت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Abu Bakr, on the day of Nahr (i.e. slaughtering of animals for sacrifice), sent me in the company of others to make this announcement: "After this year, no pagan will be allowed to perform the Hajj, and none will be allowed to perform the Tawaf of the Ka’bah undressed." And the day of Al-Hajj-ul-Akbar is the day of Nahr, and it called Al-Akbar because the people call the 'Umra Al-Hajj-ul-Asghar (i.e. the minor Hajj). Abu Bakr (RA) threw back the pagans' covenant that year, and therefore, no pagan performed the Hajj in the year of Hajj-ul-Wada' of the Prophets.