باب : دغابازی کرنے والے پر گناہ خواہ وہ کسی نیک آدمی کے ساتھ ہو یا بے عمل کے ساتھ
)
Sahi-Bukhari:
Jizyah and Mawaada'ah
(Chapter: The sin of a betrayer)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3188.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ہر غدار کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جو اس کی دغا بازی کے سبب گاڑا جائے گا۔‘‘
تشریح:
1۔ زمانہ جاہلیت میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جو شخص غداری کرتا تو حج کے ایام میں اس کے لیے جھنڈا بلند کیا جاتا تاکہ لوگ اسے پہچان کر اس کی مذمت کریں اور اس سے بچ جائیں ایک دوسری روایت میں ہے۔ ’’یہ جھنڈا غدار کی مقعد پر لگایا جائے گا۔‘‘(صحیح مسلم، الجھاد، حدیث:4537(1738) تاکہ اہل محشر اس کی غداری سے مطلع ہوں اور اس پر نفرین و لعنت کریں۔ (فتح الباري:341/8) 2۔مقصد یہ ہے کہ غدار انسان کو قیامت کے دن بہت ذلیل کیا جائے گا اور اس کی بری صفت کی وجہ سے اس کی خوب شہرت کی جائے گی۔ 3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غداری حرام ہے۔ خاص طور پر اگر وقت کا حکمران ملک و ملت سے غداری کرتا ہے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہےکیونکہ اس کے غدر کی وجہ سے ملک کا نقصان اور قوم کی اذیت بڑھ جاتی ہے۔
اس عنوان میں عموم ہے کہ خواہ غداری کوئی نیکوکار بدکار سے کرے یا کوئی بدکار کسی نیکوکار سے بدکار سے کرے غداری ہر صورت میں ناجائز ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے قبل ازیں غداری کے جرم کی برائی بیان کرنے کے لیے چند عنوان قائم کیے تھے چونکہ گناہ کی نوعیت مختلف ہے۔ اس لیے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے نوعیت کے اختلاف کو واضح کرنے کے لیے مذکورہ عنوان قائم کیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ہر غدار کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جو اس کی دغا بازی کے سبب گاڑا جائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ زمانہ جاہلیت میں یہ طریقہ رائج تھا کہ جو شخص غداری کرتا تو حج کے ایام میں اس کے لیے جھنڈا بلند کیا جاتا تاکہ لوگ اسے پہچان کر اس کی مذمت کریں اور اس سے بچ جائیں ایک دوسری روایت میں ہے۔ ’’یہ جھنڈا غدار کی مقعد پر لگایا جائے گا۔‘‘(صحیح مسلم، الجھاد، حدیث:4537(1738) تاکہ اہل محشر اس کی غداری سے مطلع ہوں اور اس پر نفرین و لعنت کریں۔ (فتح الباري:341/8) 2۔مقصد یہ ہے کہ غدار انسان کو قیامت کے دن بہت ذلیل کیا جائے گا اور اس کی بری صفت کی وجہ سے اس کی خوب شہرت کی جائے گی۔ 3۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غداری حرام ہے۔ خاص طور پر اگر وقت کا حکمران ملک و ملت سے غداری کرتا ہے تو اس کی سنگینی مزید بڑھ جاتی ہےکیونکہ اس کے غدر کی وجہ سے ملک کا نقصان اور قوم کی اذیت بڑھ جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر دغاباز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا جو اس کی دغابازی کی علامت کے طور پر (اس کے پیچھے) گاڑ دیا جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒ کتاب الجہاد کو ختم کرتے ہوئے ان احادیث کو لا کر یہ بتلا رہے ہیں کہ اسلام میں ناحق قتل و غارت، فساد و دغا بازی ہرگز ہرگز جائز نہیں ہے۔ اگرکوئی مسلمان ان حرکتوں کا مرتکب ہوگا تو ان کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ اسلام کو اس سے کوئی ضرر نہ پہنچ سکے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Umar (RA): The Prophet (ﷺ) said, "Every betrayer will have a flag which will be fixed on the Day of Resurrection, and the flag's prominence will be made in order to show the betrayal he committed."