باب: اس بارے میں کہ حائضہ عورت حج اور عمرہ کا احرام کس طرح باندھے؟
)
Sahi-Bukhari:
Menstrual Periods
(Chapter: How a menstruating woman should assume Ihram for Hajj or for Umra)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
319.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوئے۔ ہم میں سے کسی نے عمرے کا احرام باندھا اور کسی نے حج کا۔ جب ہم مکہ مکرمہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور وہ قربانی کا جانور ساتھ نہیں لایا تو وہ (عمرہ کرنے کے بعد) حلال ہو جائے۔ اور جس نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور ہدی کا جانور ساتھ لایا ہے تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہیں ہو گا۔ اور جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہے اسے اپنے حج کو پورا کرنا ہو گا۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: مجھے حیض آ گیا اور یوم عرفہ تک اسی حالت میں رہی۔ چونکہ میں نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا، اس لیے نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول کر کنگھی کر لوں، پھر حج کا احرام باندھ لوں اور عمرے کو ترک کر دوں۔ میں نے ایسا ہی کیا تا آنکہ میں نے اپنا حج پورا کر لیا۔ پھر آپ ﷺ نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ کو روانہ کیا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے ترک کردہ عمرے کے بدلے تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں۔
تشریح:
1۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس عنوان کا مقصد بایں الفاظ متعین فرمایا ہے کہ آیا حائضہ حج یا عمرے کا احرام باندھ سکتی ہے یا نہیں ؟اور عنوان میں لفظ کیف سے کوئی خاص کیفیت مراد نہیں، بلکہ موجودہ صورتحال کو استفہام کے انداز میں بیان کرنے کے لیے کیف کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس تقریر سے ان لوگوں کا اعتراض ختم ہو جاتا ہے جو کہتے ہیں کہ حدیث اور عنوان میں مطابقت نہیں، کیونکہ حدیث میں کسی خاص کیفیت کا تذکرہ نہیں ہے جس سے عنوان ثابت ہوتا ہو۔ (فتح الباري:543/1) 2۔ اس کے بعد حافظ ابن حجر نے اس روایت سے ثابت کیا ہے کہ حائضہ عورت دوران حیض میں احرام باندھ سکتی ہے، لیکن لغوی لحاظ سے لفظ (كَيْفَ) حالت سے متعلق سوال کرنے کے لیے آتا ہے، اس لیے عنوان کا مطلب یہ ہے کہ حائضہ کس حالت و کیفیت کے ساتھ احرام باندھے؟ یعنی غسل کر کے احرام باندھے یا غسل کے بغیر ہی احرام باندھ لے؟ روایت سے ثابت ہوا کہ حائضہ غسل کر کے احرام باندھے۔ جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، الحج, حدیث:2937 (1213)) ویسے بھی سر کھولنا اور کنگھی کرنا غسل سے کنایہ ہیں۔ اس عنوان کی ضرورت اس لیے ہے کہ حیض کی حالت میں غسل کرنے سے طہارت حاصل نہیں ہوگی اس لیے حائضہ کا غسل کرنا چہ معنی وارد؟روایت سے پتہ چلا کہ حائضہ کا غسل کرنا فائدے سے خالی نہیں، کیونکہ غسل کرنا احرام کی سنت ہے کم ازکم وہ تو حاصل ہو جائے گی۔ اس لیے حائضہ کو چاہیے کہ حالت حیض میں اس سنت کو ترک نہ کرے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ احرام کےوقت غسل کرنا نظافت و صفائی کے لیے ہے، خاص طور پر حائضہ عورت کے لیے بطور طہارت نہیں، کیونکہ خون حیض کے انقطاع سے پہلے طہارت کا حصول ممکن ہی نہیں لہٰذا حائضہ کو چاہیے کہ وہ احرام سے پہلے غسل نظافت کرے۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوئے۔ ہم میں سے کسی نے عمرے کا احرام باندھا اور کسی نے حج کا۔ جب ہم مکہ مکرمہ آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور وہ قربانی کا جانور ساتھ نہیں لایا تو وہ (عمرہ کرنے کے بعد) حلال ہو جائے۔ اور جس نے عمرے کا احرام باندھا ہے اور ہدی کا جانور ساتھ لایا ہے تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہیں ہو گا۔ اور جس نے صرف حج کا احرام باندھا ہے اسے اپنے حج کو پورا کرنا ہو گا۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: مجھے حیض آ گیا اور یوم عرفہ تک اسی حالت میں رہی۔ چونکہ میں نے صرف عمرے کا احرام باندھا تھا، اس لیے نبی ﷺ نے مجھے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول کر کنگھی کر لوں، پھر حج کا احرام باندھ لوں اور عمرے کو ترک کر دوں۔ میں نے ایسا ہی کیا تا آنکہ میں نے اپنا حج پورا کر لیا۔ پھر آپ ﷺ نے میرے ساتھ عبدالرحمٰن بن ابی بکر ؓ کو روانہ کیا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے ترک کردہ عمرے کے بدلے تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس عنوان کا مقصد بایں الفاظ متعین فرمایا ہے کہ آیا حائضہ حج یا عمرے کا احرام باندھ سکتی ہے یا نہیں ؟اور عنوان میں لفظ کیف سے کوئی خاص کیفیت مراد نہیں، بلکہ موجودہ صورتحال کو استفہام کے انداز میں بیان کرنے کے لیے کیف کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس تقریر سے ان لوگوں کا اعتراض ختم ہو جاتا ہے جو کہتے ہیں کہ حدیث اور عنوان میں مطابقت نہیں، کیونکہ حدیث میں کسی خاص کیفیت کا تذکرہ نہیں ہے جس سے عنوان ثابت ہوتا ہو۔ (فتح الباري:543/1) 2۔ اس کے بعد حافظ ابن حجر نے اس روایت سے ثابت کیا ہے کہ حائضہ عورت دوران حیض میں احرام باندھ سکتی ہے، لیکن لغوی لحاظ سے لفظ (كَيْفَ) حالت سے متعلق سوال کرنے کے لیے آتا ہے، اس لیے عنوان کا مطلب یہ ہے کہ حائضہ کس حالت و کیفیت کے ساتھ احرام باندھے؟ یعنی غسل کر کے احرام باندھے یا غسل کے بغیر ہی احرام باندھ لے؟ روایت سے ثابت ہوا کہ حائضہ غسل کر کے احرام باندھے۔ جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ (صحیح مسلم، الحج, حدیث:2937 (1213)) ویسے بھی سر کھولنا اور کنگھی کرنا غسل سے کنایہ ہیں۔ اس عنوان کی ضرورت اس لیے ہے کہ حیض کی حالت میں غسل کرنے سے طہارت حاصل نہیں ہوگی اس لیے حائضہ کا غسل کرنا چہ معنی وارد؟روایت سے پتہ چلا کہ حائضہ کا غسل کرنا فائدے سے خالی نہیں، کیونکہ غسل کرنا احرام کی سنت ہے کم ازکم وہ تو حاصل ہو جائے گی۔ اس لیے حائضہ کو چاہیے کہ حالت حیض میں اس سنت کو ترک نہ کرے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ احرام کےوقت غسل کرنا نظافت و صفائی کے لیے ہے، خاص طور پر حائضہ عورت کے لیے بطور طہارت نہیں، کیونکہ خون حیض کے انقطاع سے پہلے طہارت کا حصول ممکن ہی نہیں لہٰذا حائضہ کو چاہیے کہ وہ احرام سے پہلے غسل نظافت کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انھوں نے عقیل بن خالد سے، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے عروہ بن زبیر سے، انھوں نے عائشہ ؓ سے، انھوں نے کہا ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کے سفر میں نکلے، ہم میں سے بعض نے عمرہ کا احرام باندھا اور بعض نے حج کا، پھر ہم مکہ آئے اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور ہدی ساتھ نہ لایا ہو تو وہ حلال ہو جائے اور جس نے عمرہ کا احرام باندھا ہو اور وہ ہدی بھی ساتھ لایا ہو تو وہ ہدی کی قربانی سے پہلے حلال نہ ہو گا۔ اور جس نے حج کا احرام باندھا ہو تو اسے حج پورا کرنا چاہیے۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی اور عرفہ کا دن آ گیا۔ میں نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا مجھے نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ میں اپنا سر کھول لوں، کنگھا کر لوں اور حج کا احرام باندھ لوں اور عمرہ چھوڑ دوں، میں نے ایسا ہی کیا اور اپنا حج پورا کر لیا۔ پھر میرے ساتھ آنحضرت ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو بھیجا اور مجھ سے فرمایا کہ میں اپنے چھوٹے ہوئے عمرہ کے عوض تنعیم سے دوسرا عمرہ کروں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Urwa (RA): 'Aisha (RA) said, "We set out with the Prophet (ﷺ) in his last Hajj. Some of us intended to perform 'Umra while others Hajj. When we reached Makkah, Allah's Apostle (ﷺ) said, 'Those who had assumed the lhram for'Umra and had not brought the Hadi should finish his lhram and whoever had assumed the Ihram for 'Umra and brought the Hadi should not finish the Ihram till he has slaughtered his Hadi and whoever had assumed the lhram for Hajj should complete his Hajj." 'Aisha (RA) further said, "I got my periods (menses) and kept on menstruating till the day of 'Arafat, and I had assumed the Ihram for 'Umra only (Tamattu'). The Prophet (ﷺ) ordered me to undo and comb my head hair and assume the lhram for Hajj only and leave the 'Umra. I did the same till I completed the Hajj. Then the Prophet (ﷺ) sent 'Abdur Rahman bin Abi Bakr with me and ordered me to perform 'Umra from At-Tan'im in lieu of the missed 'Umra."