کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : فرشتوں کا بیان۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The reference to angels)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے
3215.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت حارث بن ہشام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے وحی کے متعلق سوال کیا کہ وہ کیسے آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کئی طرح سے آتی ہے، ہر دفعہ فرشتہ آتا ہے۔ کبھی تو وہ گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہوتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے میں نے اسے پوری طرح یاد کرلیا ہوتا ہے۔ وحی کی یہ صورت میرے لیے انتہائی دشوار ہوتی ہے۔ اور کبھی میرے سامنے فرشتہ وحی مرد کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور وہ میرے ساتھ کلام کرتا ہے تو جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کرلیتا ہوں۔‘‘
تشریح:
1۔ وحی کے لیے سامع اور قائل میں مناسبت کا ہوناضروری ہے۔ اس کی دوصورتیں ہیں:الف۔ سامع پر روحانیت کا غلبہ ہو اور وہ وصف سےمتصف ہو۔ یہ وحی کی پہلی قسم ہے۔ اس وحی کی آواز گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی۔اس قسم کے کلام کو سنبھالنا بہت دشوار ہوتا تھا۔ ب۔ قائل، سامع کے وصف سے متصف ہو۔ اس قسم میں فرشتہ وحی کسی انسان کی صورت میں آتا، اس صورت میں وحی کاسنبھالنا آسان ہوتا کیونکہ اس طرح کی گفتگو سے انسان مانوس ہوتا ہے۔ 2۔ وحی کی ایک تیسری صورت خراب بھی ہے۔ چونکہ سوال بیداری کی حالت میں وحی سے متعلق تھا، اس لیے آپ نے تیسرے طریقے کو بیان نہیں کیا۔ 3۔ اس حدیث کے مطابق فرشتہ انسان کی صورت اختیارکرتا، اسی سے امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا ثابت کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3093
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3215
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3215
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3215
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت جتنی بھی احادیث لائی گئی ہیں وہ سب اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ فرشتے موجود ہیں اور ان کاثبوت ہے۔یہی اس عنوان کی غرض ہے۔اللہ تعالیٰ نے انھیں نور سے پیدا کیا ہے۔انھیں لطیف جسم دیاگیا ہے اور انھیں ہر قسم کی شکل اختیار کرنے کی قدرت ہے۔ان کا مسکن آسمان ہے۔اللہ کے فرشتوں پر ایمان لانا اصول ایمان میں سے ہے۔ان کا انکار کفر ہے۔یہودی اپنی جہالت کی بنا پر حضرت جبریل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے تھے کہ یہ ہماری راز کی باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاتا ہے اور ہمیشہ عذاب ہی لے کر آتا ہے۔عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اثر کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے(کتاب احادیث الانبیاء حدیث:3329) میں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اثر کو طبری نے اپنی تفسیر(133/23) میں متصل سند سے بیان کیاہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت حارث بن ہشام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے وحی کے متعلق سوال کیا کہ وہ کیسے آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کئی طرح سے آتی ہے، ہر دفعہ فرشتہ آتا ہے۔ کبھی تو وہ گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہوتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے میں نے اسے پوری طرح یاد کرلیا ہوتا ہے۔ وحی کی یہ صورت میرے لیے انتہائی دشوار ہوتی ہے۔ اور کبھی میرے سامنے فرشتہ وحی مرد کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور وہ میرے ساتھ کلام کرتا ہے تو جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کرلیتا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ وحی کے لیے سامع اور قائل میں مناسبت کا ہوناضروری ہے۔ اس کی دوصورتیں ہیں:الف۔ سامع پر روحانیت کا غلبہ ہو اور وہ وصف سےمتصف ہو۔ یہ وحی کی پہلی قسم ہے۔ اس وحی کی آواز گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی۔اس قسم کے کلام کو سنبھالنا بہت دشوار ہوتا تھا۔ ب۔ قائل، سامع کے وصف سے متصف ہو۔ اس قسم میں فرشتہ وحی کسی انسان کی صورت میں آتا، اس صورت میں وحی کاسنبھالنا آسان ہوتا کیونکہ اس طرح کی گفتگو سے انسان مانوس ہوتا ہے۔ 2۔ وحی کی ایک تیسری صورت خراب بھی ہے۔ چونکہ سوال بیداری کی حالت میں وحی سے متعلق تھا، اس لیے آپ نے تیسرے طریقے کو بیان نہیں کیا۔ 3۔ اس حدیث کے مطابق فرشتہ انسان کی صورت اختیارکرتا، اسی سے امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا ثابت کیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حضرت انس بن مالک ؓبیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ فرشتوں میں سے حضرت جبرئیلؑ یہودیوں کے دشمن ہیں۔حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: آیت کریمہ"ہم تو صف باندھنے والے ہیں۔ "سے مراد فرشتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ حارث بن ہشام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ وحی آپ کے پاس کس طرح آتی ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کئی طرح سے آتی ہے۔ کبھی فرشتہ کے ذریعہ آتی ہے تو وہ گھنٹی بجنے کی آواز کی طرح نازل ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہوجاتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے، میں اسے پوری طرح یاد کرچکا ہوتا ہوں۔ وحی اترنے کی یہ صورت میرے لیے بہت دشوار ہوتی ہے۔ کبھی فرشتہ میرے سامنے ایک مرد کی صورت میں آجاتا ہے وہ مجھ سے باتیں کرتا ہے اور جو کچھ کہہ جاتا ہے میں اسے پوری طرح یاد کر لیتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
نزول وحی کی تفصیلات پارہ اول کتاب الوحی میں تفصیل سے لکھی گئی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aisha (RA): Al Harith bin Hisham asked the Prophet, "How does the divine inspiration come to you?" He replied, "In all these ways: The Angel sometimes comes to me with a voice which resembles the sound of a ringing bell, and when this state abandons me, I remember what the Angel has said, and this type of Divine Inspiration is the hardest on me; and sometimes the Angel comes to me in the shape of a man and talks to me, and I understand and remember what he says."