کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : فرشتوں کا بیان۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The reference to angels)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے
3222.
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جبرئیل ؑ نے کہا ہے: آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں فوت ہوکہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا یا (فرمایا کہ) وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ حضرت ابو زر ؓ نے کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’خواہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
تشریح:
1۔ مشرک کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے۔ اس کے برعکس جس شخص نے شرک کا ارتکاب نہ کیا ہو وہ بہرحال جنت میں ضرورجائے گا، خواہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کرکے پہلے ہی مرحلے میں اسے جنت میں داخل کردے یا وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کربالآخر جنت میں پہنچ جائے۔ بہرحال ایسا شخص جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ 2۔ امام بخاری ؒنے اس حدیث سے حضرت جبریل ؑ کے وجود کو ثابت کیا ہے اور ان کی کارکردگی بیان کی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3100
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3222
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3222
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3222
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
تمہید باب
اس عنوان کے تحت جتنی بھی احادیث لائی گئی ہیں وہ سب اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ فرشتے موجود ہیں اور ان کاثبوت ہے۔یہی اس عنوان کی غرض ہے۔اللہ تعالیٰ نے انھیں نور سے پیدا کیا ہے۔انھیں لطیف جسم دیاگیا ہے اور انھیں ہر قسم کی شکل اختیار کرنے کی قدرت ہے۔ان کا مسکن آسمان ہے۔اللہ کے فرشتوں پر ایمان لانا اصول ایمان میں سے ہے۔ان کا انکار کفر ہے۔یہودی اپنی جہالت کی بنا پر حضرت جبریل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے تھے کہ یہ ہماری راز کی باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاتا ہے اور ہمیشہ عذاب ہی لے کر آتا ہے۔عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اثر کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے(کتاب احادیث الانبیاء حدیث:3329) میں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اثر کو طبری نے اپنی تفسیر(133/23) میں متصل سند سے بیان کیاہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے جبرئیل ؑ نے کہا ہے: آپ کی امت کا جو فرد اس حالت میں فوت ہوکہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو تو وہ ضرور جنت میں داخل ہوگا یا (فرمایا کہ) وہ جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ حضرت ابو زر ؓ نے کہا: اگرچہ اس نے زنا اور چوری کا ارتکاب کیا ہو؟ آپ نے فرمایا: ’’خواہ وہ چوری اور زنا کا مرتکب ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ مشرک کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت حرام کردی ہے۔ اس کے برعکس جس شخص نے شرک کا ارتکاب نہ کیا ہو وہ بہرحال جنت میں ضرورجائے گا، خواہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کرکے پہلے ہی مرحلے میں اسے جنت میں داخل کردے یا وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کربالآخر جنت میں پہنچ جائے۔ بہرحال ایسا شخص جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا۔ 2۔ امام بخاری ؒنے اس حدیث سے حضرت جبریل ؑ کے وجود کو ثابت کیا ہے اور ان کی کارکردگی بیان کی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حضرت انس بن مالک ؓبیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ فرشتوں میں سے حضرت جبرئیلؑ یہودیوں کے دشمن ہیں۔حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: آیت کریمہ"ہم تو صف باندھنے والے ہیں۔ "سے مراد فرشتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے حبیب بن ابی ثابت نے، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے ابوذر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، جبرئیل ؑ کہہ گئے ہیں کہ تمہاری امت کا جو آدمی اس حالت میں مرے گا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا ہوگا، تو وہ جنت میں داخل ہوگا یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔ خواہ اس نے اپنی زندگی میں زنا کیا ہو، خواہ چوری کی ہو، اور خواہ زنا اور چوری کرتا ہو۔
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک چاہے گا تو ان کو معاف کردے گا اور اگر چاہے گا تو ان کو گناہوں کی سزا دے کر بعد میں جنت میں داخل کردے گا۔ بشرطیکہ وہ دنیا میں کبھی شرک کے مرتکب نہ ہوئے ہوں کیوں کہ مشرک کے لیے اللہ نے جنت کو قطعاً حرام کردیا ہے۔ وہ نام نہاد مسلمان غور کریں جو بزرگوں کے مزارات پر جاکر شرکیہ افعال کا ارتکاب کرتے ہیں، قبروں پر سجدہ اور طواف کرتے ہیں۔ ان کے مشرک ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، ایسے لوگ ہرگز جنت میں نہ جائیں گے خواہ کتنے ہی نیک کام کرتے ہوں، اللہ نے اپنے نبی کریم ﷺ کے بارے میں خود فرمادیا ہے۔ ﴿لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾(الزمر:65)”اے رسول! اگر آپ بھی شرک کربیٹھیں تو آپ کی ساری نیکیاں برباد ہوجائیں گی اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔“ کرمانی نے کہا کہ روایت میں ایسے گنہگاروں کے دوزخ میں نہ داخل ہونے سے مراد ان کا ہمیشگی کا دخول مراد ہے۔ ویجب التأویل بمثله جمعابین الآیات و الأحادیث۔ (کرمانی)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Dhar (RA): The Prophet (ﷺ) said, " Gabriel (ؑ) said to me, 'Whoever amongst your followers die without having worshipped others besides Allah, will enter Paradise (or will not enter the (Hell) Fire)." The Prophet (ﷺ) asked. "Even if he has committed illegal sexual intercourse or theft?" He replied, "Even then."