کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں ارشاد ” اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلادئیے “ ۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "... And the moving creatures of all kinds that He has scattered therein...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابن عباسؓ نے کہا کہ ( قرآن مجید میں ) لفظ ثعبان نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا ، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے ۔ جان جوسفید باریک ہو ، افعی ، زہر دار سانپ اور اسود کالا ناگ ( وغیرہ ) سورۃ ہود میں اٰخذبناصیتھا سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے ۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے ۔ لفظ صافات جو سورۃ ملک میں ہے ، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ یقبضن بمعنی اپنے بازووں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں ۔
3299.
عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری ؒسے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔
تشریح:
1۔ ذو طفيتين سے مراد وه سانپ ہے جس کے سرپردہ دونقطے سیاہ اور سفید ہوں یا اس کی پشت پردوخطوط ہوں۔ اور ابتسر وہ سانپ جس کی دم چھوٹی گویا کٹی ہوتی ہے۔ یہ دونوں شرارتی سانپ ہیں۔ ان کی آنکھوں میں اس قدر تیز زہر ہوتا ہے کہ حاملہ عورت سے ان کی نگاہیں دوچار ہوتے ہی اس کا حمل گرجاتاہے۔ اور جب ان کی آنکھیں کسی انسان کی آنکھوں سے مل جائیں تو انسان اندھا ہوجاتا ہے۔ 2۔ (ذَوَاتِ الْبُيُوتِ) وہ سفید سانپ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں۔ وہ کسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے۔ انھیں "عوامر" بھی کہا جاتا ہے۔ 3۔ سانپوں میں ایک کالاناگ ہوتا ہے۔ اس کے کانٹے سے انسان دم بھر میں مرجاتا ہے۔ گھر میں رہنے والے سانپوں کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’تین دن تک انھیں خبردار کرو، یعنی ان سے کہو کہ گھر سے چلے جاؤ۔ اس مدت کے بعد اگر وہ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5839(2236) جنگلات کے سانپوں کو خبردار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:’’پانچ خبیث جانور ہیں انھیں حل وحرم میں جہاں پاؤ قتل کردو۔‘‘ ان میں سانپ بھی ہے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2861(1198)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3172.02
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3299
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3299
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3299
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
ابن عباسؓ نے کہا کہ ( قرآن مجید میں ) لفظ ثعبان نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا ، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے ۔ جان جوسفید باریک ہو ، افعی ، زہر دار سانپ اور اسود کالا ناگ ( وغیرہ ) سورۃ ہود میں اٰخذبناصیتھا سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے ۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے ۔ لفظ صافات جو سورۃ ملک میں ہے ، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ یقبضن بمعنی اپنے بازووں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں ۔
حدیث ترجمہ:
عبدالرزاق نے معمر سے روایت کرتے ہوئے بایں الفاظ اس حدیث کوبیان کیا کہ مجھے ابو لبابہ یا زید بن خطاب نے دیکھا۔ معمر کے ساتھ اس حدیث کویونس، ابن عیینہ اسحاق کلبی اور زبیدی نے بھی زہری سے بیان کیا ہے، البتہ صالح، ابن ابی حفصہ ؓ اور ابن مجمع نے امام زہری ؒسے، انھوں نے سالم سے اور انھوں نے ابن عمر ؓ سے اس طرح روایت کیا کہ مجھے ابو لبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ذو طفيتين سے مراد وه سانپ ہے جس کے سرپردہ دونقطے سیاہ اور سفید ہوں یا اس کی پشت پردوخطوط ہوں۔ اور ابتسر وہ سانپ جس کی دم چھوٹی گویا کٹی ہوتی ہے۔ یہ دونوں شرارتی سانپ ہیں۔ ان کی آنکھوں میں اس قدر تیز زہر ہوتا ہے کہ حاملہ عورت سے ان کی نگاہیں دوچار ہوتے ہی اس کا حمل گرجاتاہے۔ اور جب ان کی آنکھیں کسی انسان کی آنکھوں سے مل جائیں تو انسان اندھا ہوجاتا ہے۔ 2۔ (ذَوَاتِ الْبُيُوتِ) وہ سفید سانپ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں۔ وہ کسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے۔ انھیں "عوامر" بھی کہا جاتا ہے۔ 3۔ سانپوں میں ایک کالاناگ ہوتا ہے۔ اس کے کانٹے سے انسان دم بھر میں مرجاتا ہے۔ گھر میں رہنے والے سانپوں کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’تین دن تک انھیں خبردار کرو، یعنی ان سے کہو کہ گھر سے چلے جاؤ۔ اس مدت کے بعد اگر وہ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5839(2236) جنگلات کے سانپوں کو خبردار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:’’پانچ خبیث جانور ہیں انھیں حل وحرم میں جہاں پاؤ قتل کردو۔‘‘ ان میں سانپ بھی ہے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2861(1198)
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایاالثعبانسانپوں میں سے نر سانپ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سانپوں کی کئی اقسام ہیں: الجان باریک سانپ الافاعي اژدھے اورالاساودکالے ناگ کو کہاجاتا ہے۔ ءَاخِذٌۢ بِنَاصِيَتِهَآ ۚ یعنی سب اس کی ملک اور اس کے زیر قبضہ ہیں۔ اور کہا جاتا ہے صَـٰٓفَّـٰتٍاپنے پروں کو پھیلائے ہوئے۔ وَيَقْبِضْنَاپنے پروں کو پھڑ پھڑاکر مارتے ہیں۔حدیث نمبر۔ 3297۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرمارہے تھے: "سانپوں کومارڈالو، خصوصاً وہ سانپ جن کے سرپردو نقطے ہوں اور وہ جو دم بریدہ ہوں کیونکہ یہ دونوں نور بصارت زائل کردیتے ہیں اور حاملہ کا حمل تک گرا دیتے ہیں۔"
حدیث ترجمہ:
اور عبدالرزاق نے بھی اس حدیث کو معمر سے روایت کیا، اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ ؓ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب نے اور اور معمر کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور ابن عیینہ اور اسحاق کلبی اور زبیدہ نے بھی زہری سے روایت کیا اور صالح اور سالم سے، انہوں نے ابن ابی حفصہ اور ابن مجمع نے بھی زہری سے انہوں نے ابن عمر ؓ سے اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔
حدیث حاشیہ:
عبدالرزاق کی روایت کو امام مسلم اور امام احمد اورطبرانی نے، اور یونس کی روایت کو مسلم نے اور ابن عیینہ کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا، اسحاق کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، صالح کی روایت کو امام مسلم نے وصل کیا ہے۔ ابن ابی حفصہ کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، ابن مجمع کی روایت کو بغوی اور ابن السکن نے وصل کیا ہے۔ گھریلو سانپوں کے بارے میں مسلم کی روایت ہے کہ آپ نے ان کے لیے یہ ارشاد فرمایا کہ تین دن تک ان کو ڈراؤ کہ ہمارے گھر سے چلے جاؤ، اگر پھر بھی وہ نہ نکلیں تو ان کو مارڈالو، سانپوں میں کالاناگ سب سے بدتر ہے۔ اس کے زہر سے آدمی دم بھر میں مرجاتا ہے۔ کہتے ہیں سانپ کی عمر ہزار سال ہوتی ہے۔ ہر سال میں ایک دفعہ کینچلی بدلتاہے۔