کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The best property of a Muslim will be sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3300.
حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عنقریب مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا، اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچائے گا۔‘‘
تشریح:
امام بخاری ؒکے قائم کردہ عنوان دوطرح کے ہیں:ایک تو بنیادی ہیں جو اصل مقصود ہیں اور دعویٰ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دوسرے اضافی ہیں جو اصل مقصود نہیں بلکہ حدیث میں کسی اضافی فائدے کے پیش نظر قائم کیے جاتے ہیں، چنانچہ اس مقام پر بنیادی عنوان کا مقصد یہ ہے کہ ان آیات واحادیث کاذکر کیاجائے جن میں مختلف حیوانات کاذکرآیا ہے، البتہ بعض احادیث میں اس قدر سے زائد فائدہ تھا تو اس پر آپ نے عنوان قائم کرکے متنبہ فرمایا ہے۔ مذکورہ عنوان بھی اسی قبیل سے ہے۔ کہ اصل مقصد تو بکریوں کا ذکر تھا لیکن بکریاں رکھنے میں خیر و برکت کا پہلو بیان کرنے کے لیے مذکورہ اضافی عنوان قائم کیا گیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3173
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3300
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3300
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3300
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’عنقریب مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہوں گی جن کو وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا، اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒکے قائم کردہ عنوان دوطرح کے ہیں:ایک تو بنیادی ہیں جو اصل مقصود ہیں اور دعویٰ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دوسرے اضافی ہیں جو اصل مقصود نہیں بلکہ حدیث میں کسی اضافی فائدے کے پیش نظر قائم کیے جاتے ہیں، چنانچہ اس مقام پر بنیادی عنوان کا مقصد یہ ہے کہ ان آیات واحادیث کاذکر کیاجائے جن میں مختلف حیوانات کاذکرآیا ہے، البتہ بعض احادیث میں اس قدر سے زائد فائدہ تھا تو اس پر آپ نے عنوان قائم کرکے متنبہ فرمایا ہے۔ مذکورہ عنوان بھی اسی قبیل سے ہے۔ کہ اصل مقصد تو بکریوں کا ذکر تھا لیکن بکریاں رکھنے میں خیر و برکت کا پہلو بیان کرنے کے لیے مذکورہ اضافی عنوان قائم کیا گیا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے، اور ان سے حضرت ابوسعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ایک زمانہ آئے گا جب مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا تاکہ اس طرح اپنے دین و ایمان کو فتنوں سے بچالے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id Al-Khudri(RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "There will come a time when the best property of a man will be sheep which he will graze on the tops of mountains and the places where rain falls (i.e. pastures) escaping to protect his religion from afflictions."