کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: The best property of a Muslim will be sheep)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3313.
انھیں حضرت ابولبابہ ؓنے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو وہ ان کے قتل کرنے سے رُک گئے۔
تشریح:
1۔ ان روایات میں مختلف سانپوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے انھیں بیان کیا ہے۔ 2۔ سلخ کے معنی وہ کینچلی ہے جو سانپ اتارپھینکتا ہے۔ وہ ملائم کاغذ کی طرح ہوتی ہے۔ الجان ان سانپوں کو کہا جاتا ہے جو گھروں میں رہتے ہیں اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کے متعلق تفصیل ہم پہلے ذکر کرآئے ہیں۔ 3۔ سابقہ احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ دودھاری اور دم کٹے سانپوں کی دوقسمیں ہیں جبکہ حدیث 3310۔ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ہی قسم ہے کیونکہ ان کے درمیان حرف عطف نہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق سانپوں کے متعلق یہ دووصف کبھی تو ایک ہی سانپ میں جمع ہوتے ہیں اور کبھی علیحدہ علیحدہ دو سانپوں میں پائے جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا حکم ہردوقسموں کے لیے ہے۔ اور واؤعطف کبھی کبھی دووصف کو بھی جمع کرتی ہے، اس بنا پر حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اس سانپ کو مارو جو دُم کٹا اور دودھاری ہو۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3184.01
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3313
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3313
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3313
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
انھیں حضرت ابولبابہ ؓنے بتایا کہ نبی کریم ﷺ نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو وہ ان کے قتل کرنے سے رُک گئے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ان روایات میں مختلف سانپوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے انھیں بیان کیا ہے۔ 2۔ سلخ کے معنی وہ کینچلی ہے جو سانپ اتارپھینکتا ہے۔ وہ ملائم کاغذ کی طرح ہوتی ہے۔ الجان ان سانپوں کو کہا جاتا ہے جو گھروں میں رہتے ہیں اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کے متعلق تفصیل ہم پہلے ذکر کرآئے ہیں۔ 3۔ سابقہ احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ دودھاری اور دم کٹے سانپوں کی دوقسمیں ہیں جبکہ حدیث 3310۔ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک ہی قسم ہے کیونکہ ان کے درمیان حرف عطف نہیں۔ ہمارے رجحان کے مطابق سانپوں کے متعلق یہ دووصف کبھی تو ایک ہی سانپ میں جمع ہوتے ہیں اور کبھی علیحدہ علیحدہ دو سانپوں میں پائے جاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ کا حکم ہردوقسموں کے لیے ہے۔ اور واؤعطف کبھی کبھی دووصف کو بھی جمع کرتی ہے، اس بنا پر حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اس سانپ کو مارو جو دُم کٹا اور دودھاری ہو۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
پھر ان سے ابولبابہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے گھروں کے پتلے یا سفید سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو انہوں نے مارنا چھوڑدیا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت امام بخاری ؒنے ابھی پیچھے آیت شریفہ ﴿وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ ﴾(البقرہ:164) کے ذیل باب منعقد فرمایا تھا۔ ان جملہ احادیث کا تعلق اسی باب کے ساتھ ہے۔ درمیان میں بکری کا ضمنی طور پر ذکر آگیا تھا۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر اس کے لیے الگ باب باندھنا مناسب جانا۔ پھر بکری کی احادیث کے بعد باب زیر آیت ﴿وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ ﴾(البقرہ: 164) کے ذیل ان جملہ احادیث کو لائے جن میں حیوانات کی مختلف قسموں کا ذکر ہوا ہے۔ فتدبر وفقك اللہ
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
but when Abu Lubaba informed him that the Prophet (ﷺ) had forbidden the killing of snakes living in houses, he gave up killing them.