کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: Five kinds of animals are harmful and allowed to be killed in Haram)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3317.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ یہ سورت نازل ہوئی: ﴿وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ عُرْفًا﴾ ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے، کیا دیکھتے ہیں کہ غار کے سوراخ سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے۔ وہ ہم سے آگے بڑھ گیا اور اپنے بل میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ تمہاری اذیت سے بچ گیا جس طرح تم اس کی ایزا رسانی سے محفوظ رہے۔‘‘ اسرائیل نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی زبان اطہر سے اس سورت کوتازہ بتازہ سن رہے تھے۔ ابوعوانہ نے مغیرہ کے طریق سے اسرائیل کی متابعت کی ہے، نیز حفص، ابو معاویہ اور سلیمان بن قرم اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت کیا ہے۔
تشریح:
1۔ سانپ اگرگھروں سے برآمد ہوں تو انھیں مارنے سے پہلے کہا جائے کہ یہاں سے چلے جاؤ، اگرنہ جائیں تو انھیں قتل کردیا جائے لیکن اگربے آباد، جنگل وغیرہ میں سامنے آئیں تو انھیں وارننگ دیے بغیر قتل کردیا جائے جیسا کہ اس حدیث میں مذکور ہے۔ اگرچہ صحابہ کرام ؓاسے مارنے میں کامیاب نہ ہوسکے، تاہم رسول اللہ ﷺ نے وارننگ دینے کا حکم نہیں دیا۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا مقصد صرف اس قدر ہے کہ اس حدیث میں سانپ کاذکر ہے اور آپ ان احادیث کو ذکر کررہے ہیں جن میں حیوانات کا کسی نہ کسی حوالے سے تذکرہ ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3188
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3317
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3317
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3317
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک غار میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ یہ سورت نازل ہوئی: ﴿وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ عُرْفًا﴾ ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے، کیا دیکھتے ہیں کہ غار کے سوراخ سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے اس کے پیچھے بھاگے۔ وہ ہم سے آگے بڑھ گیا اور اپنے بل میں داخل ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ تمہاری اذیت سے بچ گیا جس طرح تم اس کی ایزا رسانی سے محفوظ رہے۔‘‘ اسرائیل نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے علقمہ سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی زبان اطہر سے اس سورت کوتازہ بتازہ سن رہے تھے۔ ابوعوانہ نے مغیرہ کے طریق سے اسرائیل کی متابعت کی ہے، نیز حفص، ابو معاویہ اور سلیمان بن قرم اعمش سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ سانپ اگرگھروں سے برآمد ہوں تو انھیں مارنے سے پہلے کہا جائے کہ یہاں سے چلے جاؤ، اگرنہ جائیں تو انھیں قتل کردیا جائے لیکن اگربے آباد، جنگل وغیرہ میں سامنے آئیں تو انھیں وارننگ دیے بغیر قتل کردیا جائے جیسا کہ اس حدیث میں مذکور ہے۔ اگرچہ صحابہ کرام ؓاسے مارنے میں کامیاب نہ ہوسکے، تاہم رسول اللہ ﷺ نے وارننگ دینے کا حکم نہیں دیا۔ 2۔ امام بخاری ؒ کا مقصد صرف اس قدر ہے کہ اس حدیث میں سانپ کاذکر ہے اور آپ ان احادیث کو ذکر کررہے ہیں جن میں حیوانات کا کسی نہ کسی حوالے سے تذکرہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبدہ بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن آدم نے خبردی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں علقمہ نے اور ان سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ (مقام منیٰ میں) ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک غار میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آیت ﴿وَٱلْمُرْسَلَـٰتِ عُرْفًا﴾ نازل ہوئی، ابھی ہم آپ کی زبان مبارک سے اسے سن ہی رہے تھے کہ ایک بل میں سے ایک سانپ نکلا۔ ہم اسے مارنے کے لیے جھپٹے، لیکن وہ بھاگ گیا اور اپنے بل میں داخل ہوگیا، (آنحضرت ﷺ نے) اس پر فرمایا، تمہارے ہاتھ سے وہ اسی طرح بچ نکلا جیسے تم اس کے نشان سے بچ گئے اور یحییٰ نے اسرائیل سے روایت کیا ہے، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ ؓ نے اسی طرح روایت کیا اور کہا کہ آنحضرت ﷺ کی زبان مبارک سے اس سورۃ کو تازہ بتازہ سن رہے تھے اور اسرائیل کے ساتھ اس حدیث کو ابوعوانہ نے مغیرہ سے روایت کیا اور حفص بن غیاث اور ابومعاویہ اور سلیمان بن قرم نے بھی اعمش سے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے۔
حدیث حاشیہ:
ابوعوانہ کی روایت کو خود مؤلف نے کتاب التفسیر میں اور حفص کی روایت کو بھی مؤلف نے کتاب الحج میں اور ابومعاویہ کی روایت کو امام مسلم نے وصل کیا، سلیمان بن قرم کی روایت کو حافظ نے کہا، میں نے موصولاً نہیں پایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA): Once we were in the company of Allah's Apostle (ﷺ) in a cave. Surat-al-Mursalat (77) was revealed there, and we were learning it from Allah's Apostle (ﷺ) . Suddenly a snake came out of its hole and we rushed towards it to kill it, but it hastened and entered its hole before we were able to catch it. Allah's Apostle (ﷺ) said," It has been saved from your evil and you have been saved from its evil."