کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
(
باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔
)
Sahi-Bukhari:
Beginning of Creation
(Chapter: Five kinds of animals are harmful and allowed to be killed in Haram)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3319.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سابقہ انبیاء ؑ میں سے کسی نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو انھیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا۔ انھوں نے اپنے سامان کے متعلق حکم دیا کہ اسے درخت کے نیچے سے نکال لیاجائے۔ پھر چیونٹیوں کے جتھے کے متعلق حکم دیا کہ اسے آگ سے جلادیا جائے، اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے انھیں وحی آئی کہ آپ نے صرف ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ جلایا؟‘‘
تشریح:
1۔ سابقہ شریعتوں میں چیونٹی کو قتل کرنا اور اسے آگ سے جلانا جائز تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’آپ نے صرف ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ جلایا؟‘‘ یعنی صرف اسی کو عذاب دینا تھا جس نے تکلیف پہنچائی تھی، لیکن ہماری شریعت میں جانداروں کو آگ سے جلانا جائز نہیں۔ اگرچہ موذی جانور کو مارنا جائزہے لیکن آگ سے جلانے کی ممانعت ہے۔ 2۔ چیونٹی کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر وہ تھوڑی سی چیز بھی دیکھ لے تو دوسری چیونٹیوں کو بلا لاتی ہے اور اسے کھینچ کر اپنے بل میں لے جاتی ہے اور گرمیوں میں سردیوں کی خوراک جمع کرلیتی ہے اور جب اسے معلوم ہو کہ دانا وغیرہ بدبودار ہوجائے گا تو اس کو باہر نکال پھینکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3190
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3319
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3319
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3319
تمہید کتاب
محدثین کرام نے کتب حدیث کو مضامین کے اعتبار سے مختلف قسموں میں تقسیم کیا ہے جن میں سے ایک"الجامع"ہےاس سے مرادوہ کتاب ہے جس میں مؤلف نے عقائد عبادات ، معاملات، سیرت ، جہاد مناقب ، رقاق ، آداب ، فتن تاریخ اورا حوال آخرت سے متعلقہ احادیث کو ایک خاص ترتیب سے جمع کیا ہو۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی تالیف بھی"الجامع"کہلاتی ہے جس میں مختلف قسم کے علوم و فنون جمع ہیں۔ ان میں سے ایک تاریخ بھی ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں سے تاریخ بیان کرنا شروع کی ہے۔ یہ سلسلہ کتاب التفسیر تک چلے گا۔ ہمارے نزدیک کتاب المغازی کوئی الگ نوعیت کی مستقل کتاب نہیں بلکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ ہی کا ایک حصہ ہے چونکہ اس کے ابواب بہت پھیلے ہوئے ہیں اس لیے اسے الگ کتاب کا نام دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری اور آپ کی وفات کے ابواب بھی بیان ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب سیرت طیبہ کے احوال کا تکملہ ہے بہر حال اسے آغاز تخلیق سے شروع کیا ہے۔اس کے بعد احادیث انبیاء پھر مناقب وغیرہ بیان ہوں گے اس کے بعد مغازی کا ذکر ہوگا۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے تاریخی حقائق بیان کرنے کے لیے ایک سو ساٹھ احادیث کا انتخاب کیا ہے جن میں بائیس معلق اور باقی ایک سواڑتیس احادیث متصل سند سے مروی ہیں ان مرفوع احادیث میں ترانوے احادیث مکرر اور تریسٹھ خالص ہیں پندرہ احادیث کے علاوہ دیگر احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی روایت کیا ہے۔ مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اورتابعین عظام رحمۃ اللہ علیہ سے مروی چالیس آثار بھی ہیں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث و آثار پر تقریباً سترہ چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کیے ہیں جن سے مختلف تاریخی حقائق پرروشنی ڈالنا مقصود ہے۔اس میں تاریخ کا وہ حصہ بیان کیا گیا ہے جس کا تعلق اللہ تعالیٰ کی تخلیق سے ہے۔ اس کے بعد حضرات انبیاء کا ذکر ہوگا جسے ایک الگ عنوان سے بیان کیا جائے گا۔ بہر حال آغاز تخلیق اور مخلوقات کے متعلق امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جو احادیث پیش کی ہیں وہ دلچسپ اور معلومات افزا ہیں ان کے متعلق تشریحی فوائد بھی ہم نے بڑی محنت سے مرتب کیےہیں۔قارئین کرام سے درخواست ہے کہ وہ خلوص نیت سے پیش کردہ احادیث اور تشریحی فوائد کا مطالعہ کریں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں قیامت کے دن گروہ محدثین سے اٹھائے اور خدام حدیث کی رفاقت اور ان کا ساتھ نصیب کرے۔آمین۔
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’سابقہ انبیاء ؑ میں سے کسی نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو انھیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا۔ انھوں نے اپنے سامان کے متعلق حکم دیا کہ اسے درخت کے نیچے سے نکال لیاجائے۔ پھر چیونٹیوں کے جتھے کے متعلق حکم دیا کہ اسے آگ سے جلادیا جائے، اس پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے انھیں وحی آئی کہ آپ نے صرف ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ جلایا؟‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ سابقہ شریعتوں میں چیونٹی کو قتل کرنا اور اسے آگ سے جلانا جائز تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’آپ نے صرف ایک ہی چیونٹی کو کیوں نہ جلایا؟‘‘ یعنی صرف اسی کو عذاب دینا تھا جس نے تکلیف پہنچائی تھی، لیکن ہماری شریعت میں جانداروں کو آگ سے جلانا جائز نہیں۔ اگرچہ موذی جانور کو مارنا جائزہے لیکن آگ سے جلانے کی ممانعت ہے۔ 2۔ چیونٹی کی خصوصیت یہ ہے کہ اگر وہ تھوڑی سی چیز بھی دیکھ لے تو دوسری چیونٹیوں کو بلا لاتی ہے اور اسے کھینچ کر اپنے بل میں لے جاتی ہے اور گرمیوں میں سردیوں کی خوراک جمع کرلیتی ہے اور جب اسے معلوم ہو کہ دانا وغیرہ بدبودار ہوجائے گا تو اس کو باہر نکال پھینکتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا، گروہ انبیاءمیں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں کسی ایک چیونٹی نے کاٹ لیا۔ تو انہوں نے حکم دیا، ان کا سارا سامان درخت کے تلے سے اٹھالیاگیا۔ پھر چیونٹیوں کا سارا چھتہ جلوادیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا، فقط اسی کو جلانا تھا۔
حدیث حاشیہ:
غلط ترجمہ کا ایک نمونہ: بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج کل ہمارے معزز علماءکرام بخاری شریف کے تراجم کئی عدد نکال رہے ہیں۔ مگر ان کے تراجم اور تشریحات میں لفظی اور معنوی بہت سی غلطیاں موجود ہیں۔ حتیٰ کہ بعض جگہ حدیث کا مفہوم کچھ ہوتا ہے اور یہ حضرات اس کے برعکس ترجمہ کرجاتے ہیں۔ اس کی ایک مثال یہاں بھی موجود ہے۔ حدیث کے الفاظ فأمر بجهازہ فأخرج من تحتها کا ترجمہ تفہیم البخاری (دیوبندی) میں یوں کیاگیا ہے: ’’تو انہوں نے اس کے چھتے کو درخت کے نیچے سے نکالنے کا حکم دیا۔ وہ نکالا گیا۔“ یہ ترجمہ بالکل غلط ہے، صحیح وہ ہے جو ہم نے کیا ہے، جیسا کہ اہل علم پر روشن ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "Once while a prophet amongst the prophets was taking a rest underneath a tree, an ant bit him. He, therefore, ordered that his luggage be taken away from underneath that tree and then ordered that the dwelling place of the ants should be set on fire. Allah sent him a revelation:-- "Wouldn't it have been sufficient to burn a single ant? (that bit you): (See Page 162, chapter No. 153).