قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا} [النساء: 125] إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ(النحل:120)وقولہ:(إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ)(التوبۃ:114))

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وقال ابو ميسرة : الرحيم بلسان الحبشة .

3360 .   حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ {الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا} [الأنعام: 82] إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّنَا لاَ يَظْلِمُ نَفْسَهُ؟ قَالَ: لَيْسَ كَمَا تَقُولُونَ {لَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ} [الأنعام: 82] بِشِرْكٍ، أَوَلَمْ تَسْمَعُوا إِلَى قَوْلِ لُقْمَانَ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لاَ تُشْرِكْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ اور اللہ نے ابرہیم کو خلیل بنایا “اور ( سوہ نحل میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ’’بے شک ابراہیم(تمام خوبیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے خود) ایک امت تھے‘اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرماں بردار‘اور طرف ہونے والے اور (سورۂ توبہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ’’بے شک ابراہیم نہایت نرم طبیعت اور بڑے ہی بردبار تھے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابومیسرہ(عمروبن شرجیل)نے کہا کہ (اواہ)حبشی زبان میں رحیم کے معنی میں ہے۔

3360.   حضرت عبداللہ بن مسعود  ؓسے روایت ہے، کہ جب درج ذیل آیت کریمہ نازل ہوئی: ’’جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہ کیا تو ان کے لیے امن و سلامتی ہے۔‘‘ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! ہم میں سے کون سا شخص ہے جس نے اپنے آپ پر ظلم نہیں کیا؟ تو آپ نے فرمایا: ’’ایسا نہیں جیسا تم نے سمجھ لیا ہے۔ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ انھوں نے اپنے ایمان کو شرک سے آلودہ نہ کیاہو۔ کیا تم نے نہیں سنا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا: اے لخت جگر! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ کیونکہ شرک بہت بڑاظلم ہے۔‘‘