باب : حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مریم ؑ کا بیان ۔سورۃ مریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد’’اور اس کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک شرقی مکان میں چلی گئیں
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And mention in the Book, Maryam...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
( اور وہ وقت یاد کر ) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم ! اللہ تجھ کو خوش خبری دے رہا ہے ، اپنی طرف ایک کلمہ کی ‘بے شک اللہ نے آدم اورنوح اورآل عمران کو تمام جہاں پر برگزیدہ بنایا ۔ آیت ” یرزق من یشاءبغیر حساب “ تک عبداللہ بن عباس ؓنے کہا کہ آل عمران سے مراد ایماندار لوگ مراد ہیں جو عمران کی اولاد میں ہوں جیسے آل ابراہیم اور آل یاسین اورآل محمد ﷺسے وہی لوگ مراد ہیں جو مومن ہوں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ، اللہ نے فرمایا حضرت ابراہیم ؑکے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں یعنی جو مومن موحد ہیں ۔ آل کا لفظ اصل میں اہل تھا ۔ آل یعقوب یعنی اہل یعقوب ( ھ کو ہمزہ سے بدل دیا ) تصغیر میں پھر اصل کی طرف لے جاتے ہیں تب اھیل کہتے ہیں ۔ مکانا شرقیا کا یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مریم ہیکل چھوڑکر جہاں ان کی پر و رش ہوئی اپنے آبائی وطن ناصرہ چلی گئیں۔ یہ یروشلم کے شمال مشرق میں واقع ہے اور باشندگان یروشلم کے لئے مشرق کا حکم رکھتا ہے۔ انجیل سے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے کیو نکہ وہ اس معاملے کا محل وقوع ناصرہ ہی بتلاتے ہیں۔ دیکھو کتاب لوقا۔
3431.
حضرت ابوہریرۃ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’بنو آدم میں سے جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے۔ تو پیدائش کے وقت اسے شیطان چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے مس کرنے کی وجہ سے چیخنے لگتاہے۔ مریم ؑ اور ان کے بیتے حضرت عیسیٰ ؑ کے علاوہ۔‘‘ پھر ابوہریرہ ؓنے بیان کیا (اس کی وجہ یہ دعا ہے:)’’میں اسے (مریم ؑ) اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔‘‘
تشریح:
1۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب بھی بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کے پہلو میں اپنی انگلی مارتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ ؑ اس سے محفوظ ر ہے۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3286) 2۔ اس حدیث میں حضرت مریم ؑ کو بھی شامل کیاگیا ہے۔ دراصل پہلی حدیث میں بچے کے پہلو میں انگلی مارنے کے اعتبار سے حصر تھا اور اس حدیث میں مس کے لحاظ سے حصر ہے اور یہ دونوں حکم مختلف اورالگ الگ ہیں۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3301
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3431
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3431
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3431
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
حضرت یحییٰ علیہ السلام کی خرق عادت پیدائش کے بیان کے بعد اب سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی معجزانہ پیدائش کے بیان کا آغاز ہورہا ہے۔حضرت مریم علیہ السلام بیت المقدس کے مشرقی جانب ایک حجرے میں گوشہ نشین ہوکراللہ کی عبادت میں مشغول رہا کرتی تھیں،پھر اس کمرے میں بھی ایک پردہ ڈال لیا تھا تاکہ دوسرے لوگوں سے الگ تھلگ ہوکر پوری یکسوئی سے اللہ کے ذکر اور اس کی عبادت میں مصروف رہیں،ایک دن اچانک حضرت جبریل ایک نوجوان اور خوبصورت مرد کی شکل میں اس پردہ کے مقام پر ظاہر ہوئے تو حضرت مریم علیہ السلام سخت خوفزدہ ہوئیں۔ان سے کہنے لگیں:"اگر تمھیں اللہ کا خوف ہے تو میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔فرشتے نے جواب دیا:میں توتمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ تمھیں ایک پاک سیرت لڑکا دوں۔وہ بولیں:میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ مجھے کسی انسان نے چھواتک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں ہوں؟فرشتے نے جواب دیا:ہاں ایسا ہی ہوگا۔تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ میرے لیے یہ آسان بات ہے۔"(مریم 19/21)قارئین کرام سورہ مریم علیہ السلام آیت 21تا34 کا ضرور مطالعہ کریں۔
( اور وہ وقت یاد کر ) جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم ! اللہ تجھ کو خوش خبری دے رہا ہے ، اپنی طرف ایک کلمہ کی ‘بے شک اللہ نے آدم اورنوح اورآل عمران کو تمام جہاں پر برگزیدہ بنایا ۔ آیت ” یرزق من یشاءبغیر حساب “ تک عبداللہ بن عباس ؓنے کہا کہ آل عمران سے مراد ایماندار لوگ مراد ہیں جو عمران کی اولاد میں ہوں جیسے آل ابراہیم اور آل یاسین اورآل محمد ﷺسے وہی لوگ مراد ہیں جو مومن ہوں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ، اللہ نے فرمایا حضرت ابراہیم ؑکے نزدیک والے وہی لوگ ہیں جو ان کی راہ پر چلتے ہیں یعنی جو مومن موحد ہیں ۔ آل کا لفظ اصل میں اہل تھا ۔ آل یعقوب یعنی اہل یعقوب ( ھ کو ہمزہ سے بدل دیا ) تصغیر میں پھر اصل کی طرف لے جاتے ہیں تب اھیل کہتے ہیں ۔ مکانا شرقیا کا یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مریم ہیکل چھوڑکر جہاں ان کی پر و رش ہوئی اپنے آبائی وطن ناصرہ چلی گئیں۔ یہ یروشلم کے شمال مشرق میں واقع ہے اور باشندگان یروشلم کے لئے مشرق کا حکم رکھتا ہے۔ انجیل سے سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے کیو نکہ وہ اس معاملے کا محل وقوع ناصرہ ہی بتلاتے ہیں۔ دیکھو کتاب لوقا۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرۃ ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا: ’’بنو آدم میں سے جب کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے۔ تو پیدائش کے وقت اسے شیطان چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے مس کرنے کی وجہ سے چیخنے لگتاہے۔ مریم ؑ اور ان کے بیتے حضرت عیسیٰ ؑ کے علاوہ۔‘‘ پھر ابوہریرہ ؓنے بیان کیا (اس کی وجہ یہ دعا ہے:)’’میں اسے (مریم ؑ) اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب بھی بچہ پیدا ہوتا ہے شیطان اس کے پہلو میں اپنی انگلی مارتا ہے لیکن حضرت عیسیٰ ؑ اس سے محفوظ ر ہے۔ (صحیح البخاري، بدء الخلق، حدیث:3286) 2۔ اس حدیث میں حضرت مریم ؑ کو بھی شامل کیاگیا ہے۔ دراصل پہلی حدیث میں بچے کے پہلو میں انگلی مارنے کے اعتبار سے حصر تھا اور اس حدیث میں مس کے لحاظ سے حصر ہے اور یہ دونوں حکم مختلف اورالگ الگ ہیں۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا: آل عمران سے مراد ایماندار لوگ ہیں جو عمران کی اولاد سے ہوں، جیسے آل ابراہیم ؑ، آل یاسین اور آل محمد ﷺ سے بھی وہی لوگ مراد ہیں جواہل ایمان ہوں، چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "ابراہیم علیہ السلام کے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جنھوں نے ان کی پیروی کی۔ "اور وہ لوگ اہل ایمان ہی ہیں۔ کہاجاتاہے کہ آل یعقوب سے مراد اہل یعقوب ہیں۔ جب لفظ آل کی تصغیر بنائی جاتی ہے تو اسے اصل کی طرف رد کرکے اُہیل کہاجاتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے الوالیمان نےبیان کیا، ہم کوشعیب نےخبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ ابوہریرہ نے بیان کی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سےسنا، آپ نےفرمایا کہ ہر ایک بنی آدم جب پیدا ہوتاہے توپیدائش کےوقت شیطان اسے چھوتا ہے اور بچہ شیطان کے چھونے سے زور سےچیختا ہے۔ سوائے مریم اور ان کےبیٹے عیسیٰ ؑ کے۔ پھر ابوہریرہ نےبیان کیا کہ (اس کی وجہ مریم ؑ کےوالدہ کی یہ دعا ہےکہ اے اللہ!) ’’میں اسے (مریم کو) اوراس کی اولاد کوشیطان رجیم سےتیری پناہ میں دیتی ہوں۔،،
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Said bin Al-Musaiyab (RA): Abu Hurairah (RA) said, "I heard Allah's Apostle (ﷺ) saying, 'There is none born among the off-spring of Adam, but Satan touches it. A child therefore, cries loudly at the time of birth because of the touch of Satan, except Mary and her child." Then Abu Hurairah (RA) recited (RA): "And I seek refuge with You for her and for her offspring from the outcast Satan" (3.36)