باب : اللہ پاک کا سورۃ آل عمران میں فرمانا جب فرشتوں نے کہا اے مریم !
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "When the angels said: O Maryam! Verily, Allah gives you glad tidings of a Word...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
فانما یقول لہ کن فیکون تک ۔ یبشرک اور یبشرک ( مزید اور مجرد ) دونوں کے ایک معنی ہیں ۔ وجیھا کا معنی شریف ۔ ابراہیم نخعی نے کہا مسیح صدیق کو کہتے ہیں ۔ مجاہد نے کہا کھلا کا معنی برباد ۔ اکمہ جو دن کو دیکھے ، پر رات کو نہ دیکھے ۔ یہ مجاہد کا قول ہے ۔ اوروں نے کہا اکمہ کے معنی مادر زاد اندھے کے ہیں ۔آیات مذکورہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی پیدائش کا ذکر ہے جو بغیر باپ کے محض اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔ جن نام نہاد مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ ؑکی اس حقیقت سے انکار کیا ہے ان کا قول باطل ہے۔ قرآن پاک میں صاف موجودہے۔ ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون ( آل عمران : 59 ) صدق اللہ تعا لیٰ امنا بہ وصدقنا۔ قولہ المسیح الصدیق قال الطبری مراد ابراہیم بذالک ان اللہ مسحہ فطھرہ من الذنوب فھو فعیل بمعنی مفعول ویقال سمی بذالک لانہ کان لا یمسح ذاعاھۃ الا بری وسمی الدجال بہ لانہ یمسح الا رض وقیل لکونہ ممسوح العین ( فتح الباری )
3432.
حضر ت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’دنیا کی عورتوں میں سے سب سے بہتر مریم ؑ بنت عمران ہیں۔ اورسب خواتین سے بہتر حضرت خدیجہ ؓ ہیں۔‘‘
تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔‘‘ (النمل:44) حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔ نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔‘‘ (السنن الکبری للنسائی:93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت) نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔ (المستدرك علی الصحیحین:164/3)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3302
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3432
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3432
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3432
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
فانما یقول لہ کن فیکون تک ۔ یبشرک اور یبشرک ( مزید اور مجرد ) دونوں کے ایک معنی ہیں ۔ وجیھا کا معنی شریف ۔ ابراہیم نخعی نے کہا مسیح صدیق کو کہتے ہیں ۔ مجاہد نے کہا کھلا کا معنی برباد ۔ اکمہ جو دن کو دیکھے ، پر رات کو نہ دیکھے ۔ یہ مجاہد کا قول ہے ۔ اوروں نے کہا اکمہ کے معنی مادر زاد اندھے کے ہیں ۔آیات مذکورہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی پیدائش کا ذکر ہے جو بغیر باپ کے محض اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔ جن نام نہاد مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ ؑکی اس حقیقت سے انکار کیا ہے ان کا قول باطل ہے۔ قرآن پاک میں صاف موجودہے۔ ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون ( آل عمران : 59 ) صدق اللہ تعا لیٰ امنا بہ وصدقنا۔ قولہ المسیح الصدیق قال الطبری مراد ابراہیم بذالک ان اللہ مسحہ فطھرہ من الذنوب فھو فعیل بمعنی مفعول ویقال سمی بذالک لانہ کان لا یمسح ذاعاھۃ الا بری وسمی الدجال بہ لانہ یمسح الا رض وقیل لکونہ ممسوح العین ( فتح الباری )
حدیث ترجمہ:
حضر ت علی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’دنیا کی عورتوں میں سے سب سے بہتر مریم ؑ بنت عمران ہیں۔ اورسب خواتین سے بہتر حضرت خدیجہ ؓ ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں حضرت مریم ؑ بنت عمران کی فضیلت بیان ہوئی ہے لیکن اس فضیلت کے باوجود آپ نبیہ نہیں ہیں کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی ہوتے تھے۔‘‘ (النمل:44) حضرت مریم ؑعورت ہونے کی وجہ سے نبیہ نہیں ہیں کیونکہ حضرات انبیاء ؑ تمام کے تمام آدمیوں سے آئے ہیں۔ نسائی میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جنت کی عورتوں میں سے افضل سیدہ خدیجہ ؓ، فاطمہ ؓ، مریم ؑ اور آسیہ ہیں۔‘‘ (السنن الکبری للنسائی:93/5، طبع دارالکتب العلمیة، بیروت) نیز مستدرک حاکم میں حضرت حذیفہ ؓسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے بشارت دی کہ حضرت فاطمہ ؓ جنت میں عورتوں کی سردار ہوں گی۔ (المستدرك علی الصحیحین:164/3)
ترجمۃ الباب:
يبشرك اوريُبَشِّرُكِ کے معنی ایک ہیں وَجِيهًا شریف۔ اورابراہیم نخعی نے کہا: المسيحکےمعنی راست باز کے ہیں۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں الكهل کے معنی بردبار اورالْأَكْمَهَ وہ ہے جو دن کو دیکھے لیکن رات کو نہ دیکھ سکے۔ مجاہد کے علاوہ دوسرے حضرات کہتے ہیں: جو مادر زاد اندھا ہوا سے الْأَكْمَهَ کہا جاتا ہے۔
فائدہ:اس عنوان میں حضرت مریم ؑ اور عیسیٰ ؑدونوں کے حالات بیان ہوں گے۔ واضح رہے کہ انسانی مخلوق کی چار انواع ہیں:1۔ ماں اور باپ دونوں سے پیدا ہونے والے، عام انسان اسی نوع سے تعلق رکھتے ہیں۔
2۔ بغیر باپ کے پیدا ہونا: حضرت عیسیٰ ؑکی پیدائش خرق عادت ہے، یعنی بغیر باپ کے پیدا ہوئے۔
3۔ بغیر ماں کے پیدا ہونا: حضرت حوا ؑکوحضرت آدم ؑکی پسلی سے ماں کے بغیر ہی پیدا کیاگیا۔
4۔ ماں اورباپ دونوں کے بغیرپیداہونا: حضرت آدم ؑکو اللہ تعالیٰ نے براہ راست مٹی سے پیدا کیا، ان کی ماں یاباپ نہیں تھا۔ حضرت عیسیٰ ؑکو مسیح اس لیے کہاجاتاہے کہ و زمین میں سیاحت کرنے والے تھے یا ہاتھ پھیر کر بیماروں کو تندرست کردیتے تھے۔ اور دجال کو مسیح اس لیے کہتے ہیں کہ وہ ساری دنیا کا چکر کاٹے گا یا اس کی ایک آنکھ ممسوح ہوگی۔
حدیث ترجمہ:
مجھ سے احمد بن ابی رجاء نےبیان کیا، کہا ہم سےنضر نے بیان کیا، ان سےہشام نے، کہاکہ مجھے میرے والد نےخبردی، کہا کہ میں نےعبدللہ بن جعفر سےسنا، کہا میں نے حضرت علی سےسنا، آپ نے بیان کیاکہ میں نےرسول اللہ ﷺ سےسنا، آنحضرت ﷺ فرما رہے تھے کہ مریم بنت عمران (اپنے زمانہ میں) سب سے بہترین خاتون تھیں اور اس امت کی سب سے بہترین خاتون حضرت خدیجہ ؓہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ali (RA): I heard the Prophet (ﷺ) saying, "Mary, the daughter of 'Imran, was the best among the women (of the world of her time) and Khadija (RA) is the best amongst the women. (of this nation)."