باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ النساء میں) فرمانا ”اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو (سختی اور تشدد) نہ کرو“ اور اللہ تعالیٰ کی نسبت وہی بات کہو جو سچ ہے۔ مسیح عیسیٰ بن مریم تو بس اللہ کے ایک پیغمبر ہی ہیں اور اس کا ایک کلمہ جسے اللہ نے مریم تک پہنچا دیا اور ایک روح ہے اس کی طرف سے۔ پس اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ رب تین ہیں، اس سے باز آ جاؤ۔ تمہارے حق میں یہی بہتر ہے۔ اللہ تو بس ایک ہی معبود ہے، وہ پاک ہے اس سے کہ اسے کے بیٹا ہو۔ اس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ ہی کا کار ساز ہونا کافی ہے“۔
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "O people of the Scriptures! Do not exceed the limits in your religion...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابو عبید نے بیان کیا کہ «كلمته» سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو گیا اور دوسروں نے کہا کہ «وروح منه» سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے انہیں زندہ کیا اور اور روح ڈالی اور یہ نہ کہو کہ خدا تین ہیں۔نصاریٰ کے عقیدہ تثلیث کی تردید ہے جو روح القدس اور مریم او رعیسیٰ تینوں کو ملا کر ایک خدا کے قائل ہیں یہ ایسا باطل عقیدہ ہے جس پر عقل اور نقل سے صحیح دلیل پیش نہیں کی جا سکتی مگر عیسائی دنیا آج تک اس عقیدۂ فاسدہ پر جمی ہوئی ہے آیت ولاتقولوا ثلاثۃ میں اسی عقیدۂ باطلہ کا ذکر ہے۔
3433.
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’عورتوں پر حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ اور مردوں میں سے تو بہت کامل ہوگزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم ؑ بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔‘‘
تشریح:
1۔ یہ حدیث پہلے بھی گزرچکی ہے۔ واضح رہے کہ ثرید کی فضیلت باقی کھانوں پر اس لیے ہے کہ اس میں غذائیت، لذت، طاقت اور چبانے میں سہولت ہوتی ہے، نیز یہ زودہضم ہوتا ہے۔ 2۔ اس حدیث سے حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت اور برتری ثابت ہوتی ہے۔ آپ حسن خلق، شیریں کلام اور رائے کی پختگی میں درجہ کمال کو پہنچی ہوئی تھیں۔ 3۔ اس حدیث میں کمال سے مراد ولایت کا آخری درجہ ہے جو نبوت سے نیچے ہوتا ہے کیونکہ نبوت صرف مردوں کے لیے ہے کوئی عورت منصب نبوت پر فائز نہیں ہوئی اگرچہ ابو الحسن اشعری سے منقول ہے کہ چھ عورتیں نبیہ ہیں:حوا،سارہ، ام موسیٰ، ہاجرہ، آسیہ اور مریم ؑ، لیکن ان کا موقف اجماع امت کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3303
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3433
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3433
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3433
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
ابو عبید نے بیان کیا کہ «كلمته» سے مراد اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو گیا اور دوسروں نے کہا کہ «وروح منه» سے مراد یہ ہے کہ اللہ نے انہیں زندہ کیا اور اور روح ڈالی اور یہ نہ کہو کہ خدا تین ہیں۔نصاریٰ کے عقیدہ تثلیث کی تردید ہے جو روح القدس اور مریم او رعیسیٰ تینوں کو ملا کر ایک خدا کے قائل ہیں یہ ایسا باطل عقیدہ ہے جس پر عقل اور نقل سے صحیح دلیل پیش نہیں کی جا سکتی مگر عیسائی دنیا آج تک اس عقیدۂ فاسدہ پر جمی ہوئی ہے آیت ولاتقولوا ثلاثۃ میں اسی عقیدۂ باطلہ کا ذکر ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’عورتوں پر حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی۔ اور مردوں میں سے تو بہت کامل ہوگزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم ؑ بنت عمران اور فرعون کی بیوی آسیہ کے سوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوئی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ یہ حدیث پہلے بھی گزرچکی ہے۔ واضح رہے کہ ثرید کی فضیلت باقی کھانوں پر اس لیے ہے کہ اس میں غذائیت، لذت، طاقت اور چبانے میں سہولت ہوتی ہے، نیز یہ زودہضم ہوتا ہے۔ 2۔ اس حدیث سے حضرت عائشہ ؓ کی فضیلت اور برتری ثابت ہوتی ہے۔ آپ حسن خلق، شیریں کلام اور رائے کی پختگی میں درجہ کمال کو پہنچی ہوئی تھیں۔ 3۔ اس حدیث میں کمال سے مراد ولایت کا آخری درجہ ہے جو نبوت سے نیچے ہوتا ہے کیونکہ نبوت صرف مردوں کے لیے ہے کوئی عورت منصب نبوت پر فائز نہیں ہوئی اگرچہ ابو الحسن اشعری سے منقول ہے کہ چھ عورتیں نبیہ ہیں:حوا،سارہ، ام موسیٰ، ہاجرہ، آسیہ اور مریم ؑ، لیکن ان کا موقف اجماع امت کے خلاف ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
ابو عبیدہ نے کہا: اس(اللہ) کا کلمہ"کن"ہے جسے کہنے سے کام ہوجاتا ہے۔ اس کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے: "روح منہ"کے معنی ہیں: اللہ نے ان کو زندہ کیا اور اس میں روح پھونکی۔ "اور تم تین الٰہ نہ کہو۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے آدم بن ابی ایاس نےبیان کیا، انہوں نےکہاہم سےشعبہ نےبیان کیا، ان سے عمروبن مرہ نے، انہوں نے کہاکہ میں نے مرہ ہمدانی سےسنا۔ وہ حضرت ابوموسیٰ اشعری سےبیان کرتےتھے کہ نبی کریمﷺ نےفرمایا عورتوں میں پر عائشہ کو فیضلت ایسی ہےکہ جیسے تمام کھانوں پرثرید کی۔ مردوں میں سے توبہت سےکامل ہوگزرے ہیں لیکن عورتوں میں مریم بنت عمران اورفرعون کی بیوی آسیہ کےسوا اور کوئی کامل پیدا نہیں ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Musa Al-Ashari (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The superiority of 'Aisha (RA) to other ladies is like the superiority of Tharid (i.e. meat and bread dish) to other meals. Many men reached the level of perfection, but no woman reached such a level except Mary, the daughter of Imran and Asia, the wife of Pharaoh."