باب : سورۃ مریم میں اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ( اس ) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ۔
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And mention in the Book, the story of Maryam...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی ۔ لفظ انتبذت نبذ سے نکلا ہے جیسے حصرت یونس کے قصے میں فرمایا نبذناہ یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا ۔ شرقیا پورب رخ ( یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف ) فاجا ءھا کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا ۔ تساقط گرے گا ۔ قضیا دور ۔ فریابڑا یا برا ۔ نسیانا چیز ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا ۔ دوسروں نے کہا نسی کہتے ہیں حقیر چیز کو ( یہ سدی سے منقول ہے ) ابو وائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقل مند ہوتا ہے ۔ جب انہوں نے کہا ( جبریل علیہ السّلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر ) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے ۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا ، انہوں نے ابو اسحاق سے ، انہوں نے براء بن عازب سے سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔
3447.
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(قیامت کے دن) تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنے کے بغیر اٹھائے جاؤ گے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ’’جس طرح ہم نے انھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اسی طرح ہم دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔ یہ ہمارا وعدہ ہ جسے ہم ضرور پورا کریں گے۔‘‘ سب سے پہلے سیدنا ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا۔ پھر میرے اصحاب ؓ میں سے کچھ لوگوں کو دائیں (جنت کی) جانب لے جایا جائے گا۔ لیکن کچھ کو بائیں (جہنم کی) جانب لے جایاجائے گا تو میں کہوں گا: یہ میرے اصحاب ہیں، لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ آپ جب ان سے جدا ہوئے تو اس وقت انھوں نے ارتداد اختیار کرلیاتھا۔ میں اس وقت وہی کچھ کہوں گا جو عبد صالح عیسیٰ ابن مریم ؑ نے کہا تھا: ’’جب تک میں ان کے اندر موجود رہا ان کی نگرانی کرتا رہا لیکن جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کی نگہانی کرنے والا تھا اور تو ہر چیزپر نگہبان ہے۔ اگر تو انھیں سزا دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں۔ اور اگر تو انھیں معاف فرمادے تو بلاشبہ تو ہی سب پر غالب اور کمال حکمت والا ہے۔‘‘ محمد بن یوسف فربری بیان کرتے ہیں کہ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے قبیصہ سے بیان کیا ہے کہ ان سے مراد وہ مرتد لوگ ہیں جنھوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں کفر اختیار کیا تھا، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے جنگ لڑی تھی۔
تشریح:
1۔ وہ اہل بدعت بھی حوض کوثر سے روک دیے جائیں گے جنھوں نے بدعات کو رواج دے کر چہرہ اسلام کو مسخ کرڈالاتھا کیونکہ ایک روایت میں ہے:ان لوگوں کے لیے دوری ہو جنھوں نے میرے جانے کے بعد میرے دین کو بدل ڈالا۔(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث:6584) 2۔ ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت عیسیٰ ؑ کا ذکر آیا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں اس عنوان کے تحت درج کیا ہے۔ ان سے مقصود حضرت عیسیٰ ؑ کاتعارف کروانا اور ان کے حالات بیان کرنا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3315
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3447
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3447
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3447
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
عنوان:44سے عنوان:48 تک تمام ملتے جلتے عنوان قائم کیے گئے ہیں۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے:آخری عنوان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے واقعات کے لیے خاص ہے جبکہ باقی عناوین میں ان کی والدہ حضرت مریم علیہ السلام کے حالات بیان ہوئے ہیں۔(فتح الباری 6/584)لیکن ہمارا رجحان یہ ہے کہ پہلے عنوان میں حضرت مریم علیہ السلام کے حالات بتانا مقصود تھا جبکہ دوسرا عنوان بھی حالات مریم پر مشتمل ہے لیکن اس کی نوعیت پہلے سے مختلف ہے۔تیسرے اور چوتھے عنوان میں ولادت عیسیٰ علیہ السلام کاذکر ہے اور اس آخری عنوان میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حالات بیان ہوں گے۔واللہ اعلم۔قارئین سے گزارش ہے کہ وہ ولادت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق سورہ مریم کی آیت :15تا36 کا مطالعہ ضرور کریں۔
ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی ۔ لفظ انتبذت نبذ سے نکلا ہے جیسے حصرت یونس کے قصے میں فرمایا نبذناہ یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا ۔ شرقیا پورب رخ ( یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف ) فاجا ءھا کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا ۔ تساقط گرے گا ۔ قضیا دور ۔ فریابڑا یا برا ۔ نسیانا چیز ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا ۔ دوسروں نے کہا نسی کہتے ہیں حقیر چیز کو ( یہ سدی سے منقول ہے ) ابو وائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقل مند ہوتا ہے ۔ جب انہوں نے کہا ( جبریل علیہ السّلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر ) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے ۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا ، انہوں نے ابو اسحاق سے ، انہوں نے براء بن عازب سے سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’(قیامت کے دن) تم لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور ختنے کے بغیر اٹھائے جاؤ گے۔ پھر آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ’’جس طرح ہم نے انھیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اسی طرح ہم دوبارہ بھی پیدا کریں گے۔ یہ ہمارا وعدہ ہ جسے ہم ضرور پورا کریں گے۔‘‘ سب سے پہلے سیدنا ابراہیم ؑ کو لباس پہنایا جائے گا۔ پھر میرے اصحاب ؓ میں سے کچھ لوگوں کو دائیں (جنت کی) جانب لے جایا جائے گا۔ لیکن کچھ کو بائیں (جہنم کی) جانب لے جایاجائے گا تو میں کہوں گا: یہ میرے اصحاب ہیں، لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ آپ جب ان سے جدا ہوئے تو اس وقت انھوں نے ارتداد اختیار کرلیاتھا۔ میں اس وقت وہی کچھ کہوں گا جو عبد صالح عیسیٰ ابن مریم ؑ نے کہا تھا: ’’جب تک میں ان کے اندر موجود رہا ان کی نگرانی کرتا رہا لیکن جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کی نگہانی کرنے والا تھا اور تو ہر چیزپر نگہبان ہے۔ اگر تو انھیں سزا دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں۔ اور اگر تو انھیں معاف فرمادے تو بلاشبہ تو ہی سب پر غالب اور کمال حکمت والا ہے۔‘‘ محمد بن یوسف فربری بیان کرتے ہیں کہ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ) نے قبیصہ سے بیان کیا ہے کہ ان سے مراد وہ مرتد لوگ ہیں جنھوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں کفر اختیار کیا تھا، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے جنگ لڑی تھی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ وہ اہل بدعت بھی حوض کوثر سے روک دیے جائیں گے جنھوں نے بدعات کو رواج دے کر چہرہ اسلام کو مسخ کرڈالاتھا کیونکہ ایک روایت میں ہے:ان لوگوں کے لیے دوری ہو جنھوں نے میرے جانے کے بعد میرے دین کو بدل ڈالا۔(صحیح البخاري، الرقاق، حدیث:6584) 2۔ ان تمام احادیث میں کسی نہ کسی پہلو سے حضرت عیسیٰ ؑ کا ذکر آیا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں اس عنوان کے تحت درج کیا ہے۔ ان سے مقصود حضرت عیسیٰ ؑ کاتعارف کروانا اور ان کے حالات بیان کرنا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
فَنَبَذْنَا "ہم نے اسے پھینک دیا۔ "مریم صدیقہ کے متعلق اس لفظ کےمعنی ہیں: جب وہ گوشتہ نشین ہوگئیں شَرْقِيًّا کے معنی ہیں: وہ جانب جو طرف مشرق سے متصل تھی۔ فَأَجَاءَهَا یہ جئت سے باب افعال ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے معنیالجائها یعنی اسے مجبور کردیا۔ تُسَاقِطْ کے معنی گرائے گی قَصِيًّا کے معنی بہت دوراور فَرِيًّا کے معنی بڑی بات۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا نَسِيَا کے معنی: "میں کوئی چیز نہ ہوتی۔ "ابن عباسؓ کے علاوہ دوسروں نے اس کے معنی"حقیر"کیے ہیں۔ابووائل نےکہا: مریم صدیقہ کو معلوم تھا کہ متقی انسان ہی عقلمند ہوتا ہے جبکہ انھوں نے فرشتے سے کہا تھا: "اگر تو متقی ہے"یعنی اگر تو عقلمند ہے۔ (کسی اجنبی عورت سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرے گا۔ )حضرت وکیع اپنے استاد اسرائیل سے، وہ ابو اسحاق سے اور وہ براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ سَرِيًّا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں (جبکہ عربی زبان میں سريا کے معنی"سردار" ہیں۔ )
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمدبن یوسف نےبیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا،انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن نعمان نے، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سےحضرت عبداللہ بن عباس نے بیان کیاکہ رسول اللہﷺ نے فرمایا (قیامت کےدن) تم لوگ ننگے پاؤں ،ننگے بدن اوربغیر ختنہ کے اٹھائےجاؤ گے۔ پھر آپ نےاس آیت کے تلاوت کی ’’جس طرح ہم نےانہیں پہلی مرتبہ پیدا کیاتھا اسی طرح ہم دوبارہ لوٹائیں گے، یہ ہماری جانب سےوعدہ ہےاوربیشک ہم اسے کرنےوالے ہیں۔،، پھرسب سے پہلے حضرت آدم ؑ کوکپڑا پہنایا جائے گا۔ پھر میرے اصحاب کودائیں (جنت کی) طرف لے جایا جائے گا ۔لیکن کچھ کوبائیں (جہنم کی) طرف لےجایا جائے گا۔ میں کہوں گاکہ یہ تومیرے اصحاب ہیں لیکن مجھے بتایا جائےگا کہ جب آپ ان سےجدا ہوئے تواسی وقت انہوں نے ارتداد اختیار کرلیاتھا۔ میں اس وقت وہی کہوں گا جوعبد صالح عیسی ابن مریم نے کہا کہ جب تک میں ان میں موجود تھا ان کی نگرانی کرتا رہا لیکن جب تونے مجھے اٹھایا لیا تو توہی ان کا نگہبان ہےاور توہر چیز پرنگہبان ہے۔،، آیت ’’العزیز الحکیم تک ،، محمد بن یوسف نےبیان کیا کہ ابوعبداللہ سےروایت ہے اور ان سے قبیصہ نےبیان کیاکہ یہ وہ مرتدین ہیں جنہوں نے حضرت ابوبکر کےعہد خلافت میں کفر اختیار کیا تھا اورجن سے ابوبکر نےجنگ کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
اوروہ اہل بدعت بھی دھتکار دئیے جائیں گےجنہوں نے قسم قسم کی بدعات سے اسلام کومسخ کرڈالا تھاجیسا کہ دوسری روایت میں ہےکہ ان کوحوض کوثر سےروک دیاجائے گا۔ خود معلوم ہونے پر آنحضرت ﷺفرمائیں گے سحقالمن غیر بعدي دینا ان کےلیے دوری ہوجنہوں نے میرےبعد میرے دین کوبدل ڈالا۔ ان جملہ احادیث مذکورہ میں کسی نہ کسی طرح سے حضرت عیسیٰ ؑ کاذکر آیا ہے۔ اس لیے ان کویہاں لایا گیا اور یہی باب سےوجہ مناسبت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrted Ibn Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "You will be resurrected (and assembled) bare-footed, naked and uncircumcised." The Prophet (ﷺ) then recited the Divine Verse:-- "As We began the first creation, We shall repeat it: A promise We have undertaken. Truly we shall do it." (21.104) He added, "The first to be dressed will be Abraham. Then some of my companions will take to the right and to the left. I will say: 'My companions! 'It will be said, 'They had been renegades since you left them.' I will then say what the Pious Slave Jesus, the son of Mary said: 'And I was a witness over them while I dwelt amongst them; when You did take me up, You were the Watcher over them, and You are a Witness to all things. If You punish them, they are Your slaves, and if you forgive them, You, only You are the All-Mighty the All-Wise.' " (5.117-118) Narrated Quaggas, "Those were the apostates who renegade from Islam during the Caliphate of Abu Bakr (RA) who fought them".