باب: انصار سے نبی کریم ﷺکا یہ فرمانا کہ تم لوگ مجھے سب لوگوں سے زیادہ محبوب ہو
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: “You are from the most beloved people to me.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3786.
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک انصاری خاتون رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی جس کے ہمراہ ایک بچہ تھا تو رسول اللہ ﷺ اس سے باتیں کرنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو۔‘‘ آپ نے یہ الفاظ دو دفعہ فرمائے۔
تشریح:
1۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہﷺنے اس عورت سے خلوت اختیار کی۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔18(2509)) یہ الفاظ صحیح بخ کی ایک روایت میں بھی ہیں۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث:5234۔) خلوت میں بات کرنے والی آپ کی کوئی عزیزہ ہوگی جیسا کہ اُم سلیم ؓ یا ان کی ہمشیرہ وغیرہ۔ یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہﷺ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی، وہ خلوت مراد نہیں جس کی شریعت میں ممانعت آئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ پہلے اس عورت نے کچھ پوچھا ہو گا تو آپ نے اسے جواب دیا۔ ممکن ہے کہ اس کو مانوس کرنے کے لیے ابتداء اس سے گفتگو کی ہو۔ (فتح الباري:144/7) ایک روایت میں ہے کہ اس کے ہمراہ اس کے بچے تھے ممکن ہے کہ وہ اپنی کسی ضرورت کے لیے آپ کے پاس آئی ہو۔ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث:6645)
حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک انصاری خاتون رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی جس کے ہمراہ ایک بچہ تھا تو رسول اللہ ﷺ اس سے باتیں کرنے لگے۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو۔‘‘ آپ نے یہ الفاظ دو دفعہ فرمائے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہﷺنے اس عورت سے خلوت اختیار کی۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔18(2509)) یہ الفاظ صحیح بخ کی ایک روایت میں بھی ہیں۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث:5234۔) خلوت میں بات کرنے والی آپ کی کوئی عزیزہ ہوگی جیسا کہ اُم سلیم ؓ یا ان کی ہمشیرہ وغیرہ۔ یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہﷺ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی، وہ خلوت مراد نہیں جس کی شریعت میں ممانعت آئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہےکہ پہلے اس عورت نے کچھ پوچھا ہو گا تو آپ نے اسے جواب دیا۔ ممکن ہے کہ اس کو مانوس کرنے کے لیے ابتداء اس سے گفتگو کی ہو۔ (فتح الباري:144/7) ایک روایت میں ہے کہ اس کے ہمراہ اس کے بچے تھے ممکن ہے کہ وہ اپنی کسی ضرورت کے لیے آپ کے پاس آئی ہو۔ (صحیح البخاري، الأیمان والنذور، حدیث:6645)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن کثیر نے بیان کیا، کہاہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ہشام بن زید نے خبر دی، کہا کہ میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے سنا انہوں نے کہا کہ انصار کی ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ ان کے ساتھ ایک ان کا بچہ بھی تھا۔ آنحضرت ﷺ نے ان سے کلام کیا پھر فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہو دومرتبہ آپ نے یہ جملہ فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
امام نووی فرماتے ہیں: ھذا المرأة إما محرم له کام سلیم وأختھا وإما المراد بالخلوة أنھا سألته سوا لا بحضرة ناس ولم تکن خلوة مطلقة وھو الخلوة المنھي عنھا۔ (نووی)یہ آپ سے خلوت میں بات کرنے والی عورت ایسی تھی جس کے لیے آپ محرم تھے جیسے ام سلیم یا ان کی بہن یا خلوت سے مراد یہ ہے کہ اس نے لوگوں کی موجودگی میں آپ سے ایک بات نہایت آہستگی سے کی اور جس خلوت کی ممانعت ہے وہ مراد نہیں ہے، مسلم کی روایت میں فخلا بھا کا لفظ ہے جس کی وجہ سے وضاحت کرنا ضروری ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas bin Malik (RA): Once an Ansari woman, accompanied by a son of hers, came to Allah's Apostle. Allah's Apostle (ﷺ) spoke to her and said twice, "By Him in Whose Hand my life is, you are the most beloved people to me."