Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: Followers of Ansar)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3787.
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ انصار نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں اور ہم نے آپ کی پیروی کی ہے۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے پیروکار و لواحقین کو بھی ہم میں سے بنا دے تو آپ ﷺ نے اس کی دعا فرمائی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر میں نے یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ حضرت زید یہ کہہ چکے ہیں۔
تشریح:
حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیروکار انصار میں بنائے اور انھیں وہی عزت و شرف ملے جو ہمیں عطا ہوا ہے یا یہ مقصود ہے کہ وہ ہمارے نقش قدم پر چلیں اور انھیں وہی مقام حاصل ہو جو ہمیں ملا ہے چنانچہ رسول اللہﷺنے ان کے لیے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! انصار کو بخش دے، ان کے بیٹوں کو معاف فرما اور ان کے پوتوں پر بھی رحم و کرم فرما۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔14(2506) ) ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ان الفاظ میں دعا فرمائی : ’’اے اللہ! انصار کو ان کی اولاد کو اور ان کے حلفاء و موالی کو معاف کردے۔‘‘(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔16(2507)) انصار کا مطلب یہ تھا کہ جیسا ہمرا درجہ اور مقام ہے اسی طرح ہماری اولاد غلام حلیف اور تعلق دار لوگوں کو بھی وہی مرتبہ حاصل ہو، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے دعا فرما دی۔
حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ انصار نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہر نبی کے پیروکار ہوتے ہیں اور ہم نے آپ کی پیروی کی ہے۔ آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہمارے پیروکار و لواحقین کو بھی ہم میں سے بنا دے تو آپ ﷺ نے اس کی دعا فرمائی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) پھر میں نے یہ حدیث ابن ابی لیلیٰ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ حضرت زید یہ کہہ چکے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیروکار انصار میں بنائے اور انھیں وہی عزت و شرف ملے جو ہمیں عطا ہوا ہے یا یہ مقصود ہے کہ وہ ہمارے نقش قدم پر چلیں اور انھیں وہی مقام حاصل ہو جو ہمیں ملا ہے چنانچہ رسول اللہﷺنے ان کے لیے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! انصار کو بخش دے، ان کے بیٹوں کو معاف فرما اور ان کے پوتوں پر بھی رحم و کرم فرما۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔14(2506) ) ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ان الفاظ میں دعا فرمائی : ’’اے اللہ! انصار کو ان کی اولاد کو اور ان کے حلفاء و موالی کو معاف کردے۔‘‘(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔16(2507)) انصار کا مطلب یہ تھا کہ جیسا ہمرا درجہ اور مقام ہے اسی طرح ہماری اولاد غلام حلیف اور تعلق دار لوگوں کو بھی وہی مرتبہ حاصل ہو، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے دعا فرما دی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، انہوں نے ابوحمزہ سے سنا اور انہوں نے حضرت زید بن ارقم ؓ سے کہ انصار نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہر نبی کے تابعدار لوگ ہوتے ہیں اور ہم نے آپ کی تابعداری کی ہے، آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ اللہ ہمارے تابعداروں کو بھی ہم میں شریک کردے۔ تو آنحضرت ﷺ نے اس کی دعا فرمائی۔ پھر میں نے اس حدیث کا ذکر عبدالرحمن ابن ابی لیلیٰ کے سامنے کیا تو انہوں نے کہا کہ حضرت زید بن ارقم ؓ نے یہ حدیث بیان کی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Zaid bin Al-Arqam (RA): The Annwar said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! Every prophet has his own followers and we have followed you. So will you invoke Allah to let our followers be considered from us (as Ansar too)?" So he invoked Allah accordingly.