Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The superiority of the families of the Ansar)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3789.
حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’انصار میں بہترین گھرانہ بنو نجار ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج، پھر بنو ساعدہ اور یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ حضرت سعد ؓ نے کہا کہ میرے خیال کے مطابق نبی ﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے گھرانوں پر فضیلت دی ہے۔ ایک روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔
تشریح:
بنو نجار رسول اللہ ﷺ کے ماموں ہیں انصار میں سب سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا۔ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے ہاں مہمان ہوئے اس لیے ان کی مزید فضیلت ثابت ہوئی۔ حضرت انس ؓبھی اسی خاندان سے تھے، اس لیے ان پر رسول اللہ ﷺ کی عنایات زیادہ تھیں۔ حضرت سعد بن عبادؓ قبیلہ خزرج کی شاخ بنوساعدہ سے تھے۔ رسول اللہ ﷺنے انھیں سب سے آخر میں بیان کیا تھا چونکہ حضرت سعد بن عبادؓ اس کے سردار تھے اس لیے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا صحیح مسلم کی روایت میں اس اجمال کی مزید تفصیل ہے کہ جب حضرت سعد بن عبادؓ نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے قبیلے کا ذکر چوتھے درجے میں کیا ہے تو انھیں غصہ آیا اور آپ کی خدمت میں آنے کے لیے اپنی سواری کے گدھے کو تیار کیا۔ اس پر زین رکھی ۔ روانہ ہونے لگے تو ان کے بھتیجے حضرت سہل ؓنے ان سے کہا: آپ رسول اللہﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جا رہے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ کیا تمھارے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بطور شرف تمھارے قبیلے کو چوتھے درجے پر رکھا ہے جبکہ بہت سے قبائل کا آپ نے اجمالاً ہی ذکر کیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عباد ؓ نے اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور کہا: بے شک اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی سورای سے زین اتار کر رکھ دیا۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:2746۔ (2512))
حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’انصار میں بہترین گھرانہ بنو نجار ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج، پھر بنو ساعدہ اور یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ حضرت سعد ؓ نے کہا کہ میرے خیال کے مطابق نبی ﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ کو بھی تو بہت سے گھرانوں پر فضیلت دی ہے۔ ایک روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔
حدیث حاشیہ:
بنو نجار رسول اللہ ﷺ کے ماموں ہیں انصار میں سب سے پہلے انھوں نے اسلام قبول کیا۔ رسول اللہ ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے ہاں مہمان ہوئے اس لیے ان کی مزید فضیلت ثابت ہوئی۔ حضرت انس ؓبھی اسی خاندان سے تھے، اس لیے ان پر رسول اللہ ﷺ کی عنایات زیادہ تھیں۔ حضرت سعد بن عبادؓ قبیلہ خزرج کی شاخ بنوساعدہ سے تھے۔ رسول اللہ ﷺنے انھیں سب سے آخر میں بیان کیا تھا چونکہ حضرت سعد بن عبادؓ اس کے سردار تھے اس لیے رسول اللہ ﷺسے سوال کیا صحیح مسلم کی روایت میں اس اجمال کی مزید تفصیل ہے کہ جب حضرت سعد بن عبادؓ نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے قبیلے کا ذکر چوتھے درجے میں کیا ہے تو انھیں غصہ آیا اور آپ کی خدمت میں آنے کے لیے اپنی سواری کے گدھے کو تیار کیا۔ اس پر زین رکھی ۔ روانہ ہونے لگے تو ان کے بھتیجے حضرت سہل ؓنے ان سے کہا: آپ رسول اللہﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جا رہے ہیں جبکہ رسول اللہﷺ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں۔ کیا تمھارے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بطور شرف تمھارے قبیلے کو چوتھے درجے پر رکھا ہے جبکہ بہت سے قبائل کا آپ نے اجمالاً ہی ذکر کیا ہے؟ یہ سن کر حضرت عباد ؓ نے اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور کہا: بے شک اللہ اور اس کے رسولﷺ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے اپنی سورای سے زین اتار کر رکھ دیا۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:2746۔ (2512))
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہاہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا، ان سے حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابواسید ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، بنو نجار کا گھرانہ انصار میں سے سب سے بہتر گھرانہ ہے پھر بنو عبدالاشہل کا، جو اوس کا بھائی تھا، خزرج اکبر اور اوس دونوں حارثہ کے بیٹے تھے اور انصار کا ہر گھرانہ عمدہ ہی ہے۔ سعد بن عبادہ ؓ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انصار کے کئی قبیلوں کو ہم پر فضیلت دی ہے، ان سے کسی نے کہا تجھ کو بھی تو بہت سے قبیلوں پر آنحضرت ﷺ نے فضیلت دی ہے اور عبدالصمد نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، میں نے حضرت انس ؓ سے سنا اور ان سے ابواسید ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہی حدیث بیان کی، اس روایت میں سعد کے باپ کا نام عبادہ مذکور ہے۔
حدیث حاشیہ:
جنہوں نے یہ کہا تھا کہ آنحضرت ﷺنے اوروں کو ہم پر فضیلت دی، جب سعد بن عبادہ نے یہ کہا تو ان کے بھتیجے سہل نے ان سے کہا کہ تم آنحضرت ﷺ پر اعتراض کرتے ہو، آپ خوب جانتے ہیں کہ (کون کس سے افضل ہے) بنو نجارقبیلہ خزرج سے ہیں، ان کے دادا تیم اللہ بن ثعلبہ بن عمرو خزرجی نے ایک آدمی پر حملہ کرکے اسے کاٹ دیا تھا، اس پر ان کالقب نجار ہوگیا، (فتح الباری) حافظ صاحب فرماتے ہیں: بنو النجار ھم أخوان جد رسول اللہ ﷺ لأن والدہ عبدالمطلب منھم وعلیھم نزل لما قدم المدینة فلھم مزیة علی غیر ھم وکان أنس منھم فله مزید عنایة تحفظ فضائلھم(فتح الباری)یعنی بنو نجار نبی کریمﷺ کے ماموں ہوتے ہیں اس لیے کہ عبدالمطلب آپ کے دادا محترم کی والدہ بنو نجار کی بیٹی تھیں، اس لیے جناب رسول اللہ ﷺجب مدینہ تشریف لائے تو پہلے بنو نجار ہی کے مہمان ہوئے، اس لیے ان کے لیے مزید فضیلت ثابت ہوئی، حضرت انس ؓ بھی اسی خاندان سے تھے، اسی لیے ان پر عنایات نبوی زیادہ تھیں۔ اس روایت میں یہاں کچھ اجمال ہے جسے مسلم کی روایت نے کھول دیا ہے جو یہ ہے: حدثنا يحيى بن يحيى التميمي، أخبرنا المغيرة بن عبد الرحمن، عن أبي الزناد، قال: شهد أبو سلمة لسمع أبا أسيد الأنصاري، يشهد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «خير دور الأنصار، بنو النجار، ثم بنو عبد الأشهل، ثم بنو الحارث بن الخزرج، ثم بنو ساعدة، وفي كل دور الأنصار خير» قال أبو سلمة: قال أبو أسيد: أتهم أنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ لو كنت كاذبا لبدأت بقومي بني ساعدة، وبلغ ذلك سعد بن عبادة، فوجد في نفسه، وقال خلفنا فكنا آخر الأربع، أسرجوا لي حماري آتي رسول الله صلى الله عليه وسلم وكلمه ابن أخيه سهل، فقال: أتذهب لترد على رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ورسول الله صلى الله عليه وسلم أعلم، أوليس حسبك أن تكون رابع أربع، فرجع وقال: الله ورسوله أعلم، وأمر بحماره فحل عنه.(صحیح مسلم، ج 2 ص:305) خلاصہ یہ کہ جب حضرت سعد بن عبادہ نے یہ سنا کہ رسول کریمﷺ نے ہمارے قبیلہ کا ذکر چوتھے درجے پر فرمایا ہے تویہ غصہ ہوکر آپ کی خدمت شریف میں اپنے گدھے پر سوا ر ہوکر جانے لگے مگر ان کے بھتیجے سہل نے ان سے کہا کہ آپ رسول کریم ﷺ کے فرمان کی تردید کرنے جارہے ہیں حالانکہ رسول کریمﷺ بہت زیادہ جاننے والے ہیں، کیا آپ کے شرف کے لیے یہ کافی نہیں کہ رسول کریم ﷺ نے چوتھے درجہ پر بطور شرف آپ کے قبیلے کا نام لے کر ذکر فرمایا جب کہ بہت سے اور قبائل انصار کے لیے آپ نے صرف اجمالا ذکر خیر فرمادیا ہے یہ سن کر حضرت سعد بن عبادہ نے اپنے خیال سے رجوع کیا اور کہنے لگے ہاں بے شک اللہ و رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فوراً اپنی سواری سے زین کو اتار کر رکھ دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Usaid (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The best of the Ansar's families (homes) are those of Banu An-Najjar and then (those of) Banu 'Abdul Ash-hal, then (those of) Banu Al-Harith bin Al-Khazraj and then (those of) Banu Sa'ida; nevertheless, there is good in all the families (houses) of the Ansar." On this, Sad (bin Ubadah) said, "I see that the Prophet (ﷺ) has preferred some people to us." Somebody said (to him), "No, but he has given you superiority to many."