Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The superiority of the families of the Ansar)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3791.
حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’انصار کا سب سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر عبدالاشہل کا، پھر بنو حارث کا اور پھر بنی ساعدہ کا۔ ویسے تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ پھر ہماری ملاقات حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے ہوئی تو ابو اسید ؓ نے کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ نبی ﷺ نے انصار کو خیروبرکت سے نوازا لیکن ہمارا ذکر آخر میں کیا ہے؟ اس کے بعد حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انصار کے گھرانوں کو خیروبرکت سے نوازا گیا لیکن ہمیں سب سے آخر میں کر دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ اس مقام پر جو انصار کے گھرانوں میں خیر و برکت کا ذکر ہوا ہے وہ مجموعی طور پر ہے۔ اگر خصوصیت کے ساتھ ہر فرد کو دیکھا جائے تو بنو ساعدہ کے بعض افراد بنو نجار کے بعض اشخاص سے افضل ہوں گے چنانچہ حضرت اسید بن حضیر سعد بن معاذ ؓ اور عباد بن بشر ؓ اشبلی ہونے کے باوجود بہت سے بنو نجار کے افراد سے افضل ہیں قبل ازیں روایت میں تھا کہ حضرت سعد بن عباد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کرنا چاہا تھا مگر وہ اپنے بھتیجے کے کہنے سے رک گئے اور اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور اس روایت میں ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے ملے اور آپ سے عرض کی؟ ان دونوں روایات میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ پہلے وہ اپنے خیال سے رک گئے بعد میں جب اتفاقاً ملاقات ہوئی تو آپ سے عرض کیا ہو گا۔ (فتح الباري:148/7) 2۔ واضح رہے کہ فضیلت میں مذکورہ درجہ بندی قبولیت اسلام میں سبقت نصرت دین میں اولیت اور دل و جان سے رسول اللہ ﷺ پر فدائیت کی بنیاد پر ہے۔
حضرت ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’انصار کا سب سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر عبدالاشہل کا، پھر بنو حارث کا اور پھر بنی ساعدہ کا۔ ویسے تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ پھر ہماری ملاقات حضرت سعد بن عبادہ ؓ سے ہوئی تو ابو اسید ؓ نے کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ نبی ﷺ نے انصار کو خیروبرکت سے نوازا لیکن ہمارا ذکر آخر میں کیا ہے؟ اس کے بعد حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی نبی ﷺ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! انصار کے گھرانوں کو خیروبرکت سے نوازا گیا لیکن ہمیں سب سے آخر میں کر دیا گیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ اس مقام پر جو انصار کے گھرانوں میں خیر و برکت کا ذکر ہوا ہے وہ مجموعی طور پر ہے۔ اگر خصوصیت کے ساتھ ہر فرد کو دیکھا جائے تو بنو ساعدہ کے بعض افراد بنو نجار کے بعض اشخاص سے افضل ہوں گے چنانچہ حضرت اسید بن حضیر سعد بن معاذ ؓ اور عباد بن بشر ؓ اشبلی ہونے کے باوجود بہت سے بنو نجار کے افراد سے افضل ہیں قبل ازیں روایت میں تھا کہ حضرت سعد بن عباد ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کرنا چاہا تھا مگر وہ اپنے بھتیجے کے کہنے سے رک گئے اور اپنے خیال سے رجوع کر لیا اور اس روایت میں ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے ملے اور آپ سے عرض کی؟ ان دونوں روایات میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ پہلے وہ اپنے خیال سے رک گئے بعد میں جب اتفاقاً ملاقات ہوئی تو آپ سے عرض کیا ہو گا۔ (فتح الباري:148/7) 2۔ واضح رہے کہ فضیلت میں مذکورہ درجہ بندی قبولیت اسلام میں سبقت نصرت دین میں اولیت اور دل و جان سے رسول اللہ ﷺ پر فدائیت کی بنیاد پر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہاہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عباس بن سہل نے اور ان سے ابوحمید ساعدی نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، انصار کا سب سے بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے پھر عبدالاشھل کا پھر بنی حارث کا، پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے تمام گھرانوں میں خیر ہے، پھر ہماری ملاقات سعد بن عبادہ ؓ سے ہوئی تو ابو اسید ؓ نے ان سے کہا تمہیں معلوم نہیں آنحضرت ﷺ نے انصار کے بہترین گھرانوں کی تعریف کی اور ہمیں (بنوساعدہ) کو سب سے اخیر میں رکھا تو سعد بن عبادہ ؓ آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! انصار کے سب سے بہترین خاندانوں کا بیان ہوا اور ہم سب سے اخیر میں کردیئے گئے۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کیا تمہارے لیے کافی نہیں کہ تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے۔
حدیث حاشیہ:
آخر میں رہے تو کیا اور اول میں رہے تو کیا بہر حال تمہارا خاندان بھی بہترین خاندان ہے اس پر تم کو خوش ہونا چاہیے۔ ایک روایت میں ہے کہ اس بارے میں حضرت سعد بن عبادہ نے آنحضرت ﷺ سے عرض کرنا چاہا تھا مگر وہ اپنے بھتیجے کے کہنے پر رک گئے اور اپنے خیال سے رجوع کرلیا، یہاں آنحضرت ﷺ سے ملنا اور اس خیال کا ظاہر کرنا مذکور ہے ہردو میں تطبیق یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت وہ اس خیال سے رک گئے ہوں گے، بعد میں جب ملاقات ہوئی ہوگی تو آپ سے دریافت کرلیا ہوگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Humaid (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The best of the Ansar families (homes) are the families (homes) of Banu An-Najjar, and then that of Banu 'Abdul Ash-hal, and then that of Banu Al-Harith, and then that of Banu Saida; and there is good in all the families (homes) of the Ansar." Sad bin 'Ubadah followed us and said, "O Abu Usaid ! Don't you see that the Prophet (ﷺ) compared the Ansar and made us the last of them in superiority? Then Sad met the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! In comparing the Ansar's families (homes) as to the degree of superiority, you have made us the last of them." Allah's Apostle (ﷺ) replied, "Isn't it sufficient that you are regarded amongst the best?"