باب: نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ” انصار کے نیک لوگوں کی نیکیوں کو قبول کرو اور ان کے غلط کاروں سے درگزر کرو “
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: “Accept the good of the good-doers amongst them, and excuse the wrong-doers.”)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3800.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دونوں کندھوں پر ایک چادر لپیٹ کر باہر تشریف لائے۔ آپ کے سر مبارک پر ایک چکنے کپڑے کی پٹی باندھی ہوئی تھی حتی کہ آپ منبر پر فروکش ہو گئے۔ اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ’’أمابعد! اے لوگو! دیگر قومیں تو بڑھتی رہیں گی مگر انصار کم ہوتے جائیں گے۔ یہ اتنے کم رہ جائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے، لہذا اگر تم میں سے کسی کو حکومت ملے جو کسی کو نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہو تو وہ انصار کے اچھے لوگوں کی قدر کرے اور ان کے مجرموں کے قصور سے درگزر کرے۔‘‘
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اپنے دونوں کندھوں پر ایک چادر لپیٹ کر باہر تشریف لائے۔ آپ کے سر مبارک پر ایک چکنے کپڑے کی پٹی باندھی ہوئی تھی حتی کہ آپ منبر پر فروکش ہو گئے۔ اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا: ’’أمابعد! اے لوگو! دیگر قومیں تو بڑھتی رہیں گی مگر انصار کم ہوتے جائیں گے۔ یہ اتنے کم رہ جائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے، لہذا اگر تم میں سے کسی کو حکومت ملے جو کسی کو نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہو تو وہ انصار کے اچھے لوگوں کی قدر کرے اور ان کے مجرموں کے قصور سے درگزر کرے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن غسیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے عکرمہ سے سنا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عباس ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ باہر تشریف لائے آپ ﷺ اپنے دونوں شانوں پر چادر اوڑھے ہوئے تھے، اور (سرمبارک پر) ایک سیاہ پٹی (بندھی ہوئی تھی) آپ منبرپر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا: اما بعد ا ے لوگو! دوسروں کی توبہت کثرت ہو جائے گی لیکن انصار کم ہوجائیں گے اور وہ ایسے ہوجائیں گے جیسے کھانے میں نمک ہوتا ہے، پس تم میں سے جو شخص بھی کسی ایسے محکمہ میں حاکم ہو جس کے ذریعہ کسی کو نقصان ونفع پہنچا سکتا ہو تو اسے انصار کے نیکوکاروں کی پذیرائی کرنی چاہیے۔ اور ان کے خطاکاروں سے درگزر کرنا چاہیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) (in his fatal illness) came out wrapped in a sheet covering his shoulders and his head was tied with an oily tape of cloth till he sat on the pulpit, and after praising and glorifying Allah, he said, "Then-after, O people! The people will go on increasing, but the Ansar will go on decreasing till they become just like salt in a meal. So whoever amongst you will be the ruler and have the power to harm or benefit others, should accept the good of the good-doers amongst them and excuse the wrong-doers amongst them."