Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The virtues of Sa'd bin ‘Ubada رضي الله عنه)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
عائشہ ؓ نے کہا کہ وہ (واقعہ افک سے) سے پہلے ہی مرد صالح تھے۔تشریح:ذكرت عائشة فيه مادارين سعد بن عباده و اسيدبن حضيرمن المقالة فاشارت عائشة الى ان سعدا كان قبل تلك المقالة رجلا صالحا ولا يلزم منه ان يكون خرج من هذه الصفة(فتح)یعنی حضرت عائشہؓ کا یہ ذکر حضرت سعد بن عبادۃ اور اسیدبن حضیرؓ کے درمیان ایک باہمی مقالہ سے متعلق ہے جس میں حضرت عائشہ نے یہ اشارہ فرمایا ہے کہ اس قول یعنی حدیث افک سے پہلے یہ صالح آدمی تھے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بعد میں وہ اس صفت سے محروم ہوگئے۔
3807.
حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انصار کے گھرانوں میں بہترین گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج اور اس کے بعد بنو ساعدہ کا درجہ ہے۔ یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے قدیم الاسلام ہونے کے باوجود کہا: میرے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے دوسرے لوگوں کو ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ ﷺ نے تمہیں بھی تو بہت سے لوگوں پر برتری دی ہے۔
تشریح:
اس حدیث کے متعلق ہماری گزارشات پہلے گزرچکی ہیں۔ البتہ اس حدیث میں حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی ایک فضیلت بیان ہوئی ہے کہ آپ قدیم الاسلام ہیں۔ آپ بیعت عقبہ میں موجود تھے۔نقباء میں ان کا بھی انتخاب ہوا۔ آخری زندگی شام کے علاقے میں بسر کی۔ وہاں رجب 15ہجری بمطابق اگست 636ء کو حوران میں فوت ہوئے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نےواقعہ افک کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ اس میں حضرت اسید بن حضیر اور حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان کچھ تلخ کلامی ہوئی تھی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:سعد قبل ازیں بڑے نیک انسان تھے ۔اس کاہرگز یہ مقصد نہیں کہ اب نیکی اورپارسائی کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے کیونکہ تلخ کلامی ایک وقتی اور ہنگامی سبب کے باعث تھی۔اس کے بعد کوئی ایسا فعل سرزد نہیں ہوا جوآپ کی فضیلت کے منافی ہو،البتہ انھوں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیعت نہیں کی تھی،اس کے متعلق وہ متاول اور معذور تھے۔( فتح الباری 160/7۔)
عائشہ ؓ نے کہا کہ وہ (واقعہ افک سے) سے پہلے ہی مرد صالح تھے۔تشریح:ذكرت عائشة فيه مادارين سعد بن عباده و اسيدبن حضيرمن المقالة فاشارت عائشة الى ان سعدا كان قبل تلك المقالة رجلا صالحا ولا يلزم منه ان يكون خرج من هذه الصفة(فتح)یعنی حضرت عائشہؓ کا یہ ذکر حضرت سعد بن عبادۃ اور اسیدبن حضیرؓ کے درمیان ایک باہمی مقالہ سے متعلق ہے جس میں حضرت عائشہ نے یہ اشارہ فرمایا ہے کہ اس قول یعنی حدیث افک سے پہلے یہ صالح آدمی تھے اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بعد میں وہ اس صفت سے محروم ہوگئے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو اسید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انصار کے گھرانوں میں بہترین گھرانہ بنو نجار کا ہے، پھر بنو عبدالاشہل، پھر بنو حارث بن خزرج اور اس کے بعد بنو ساعدہ کا درجہ ہے۔ یوں تو انصار کے تمام گھرانوں میں خیروبرکت ہے۔‘‘ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے قدیم الاسلام ہونے کے باوجود کہا: میرے خیال کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے دوسرے لوگوں کو ہم پر فضیلت دی ہے۔ ان سے کہا گیا: آپ ﷺ نے تمہیں بھی تو بہت سے لوگوں پر برتری دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے متعلق ہماری گزارشات پہلے گزرچکی ہیں۔ البتہ اس حدیث میں حضرت سعد بن عبادہ ؓ کی ایک فضیلت بیان ہوئی ہے کہ آپ قدیم الاسلام ہیں۔ آپ بیعت عقبہ میں موجود تھے۔نقباء میں ان کا بھی انتخاب ہوا۔ آخری زندگی شام کے علاقے میں بسر کی۔ وہاں رجب 15ہجری بمطابق اگست 636ء کو حوران میں فوت ہوئے۔
ترجمۃ الباب:
حضرت عائشہ ؓ نے ان کے متعلق ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ اس واقعے سے پہلے بڑے پارسا انسان تھے
حدیث ترجمہ:
ہم سے اسحق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے حضرت انس بن مالک ؓ سے سنا کہ حضرت ابواسید ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: انصار کا بہترین گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے، پھر بنو عبدالاشھل کا، پھر بنو عبدالحارث کا، پھر بنو ساعدہ کا اور خیر انصار کے تمام گھرانوں میں ہے، حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے کہا اور وہ اسلام قبول کرنے میں بڑی قدامت رکھتے تھے کہ میرا خیال ہے، آنحضرت ﷺ نے ہم پر دوسروں کو فضیلت دے دی ہے، ان سے کہا گیا کہ آنحضرت ﷺ نے تم کوبھی تو بہت سے لوگوں پر فضیلت دی ہے۔ (اعتراض کی کیا بات ہے)
حدیث حاشیہ:
الٹا ترجمہ: بڑے افسوس کے ساتھ قارئین کرام کی اطلاع کے لیے لکھ رہاہوں کہ موجودہ تراجم بخاری شریف میں بہت زیادہ لاپرواہی سے کام لیا جارہا ہے جو بخاری شریف جیسی اہم کتاب کا ترجمہ کرنے والے کے مناسب نہیں ہے، یہاں حدیث کے آخری الفاظ یہ ہیں: ”فقیل لہ قد فضلکم علی ناس کثیر“ ان کا ترجمہ کتاب تفہیم البخاری دیوبندی میں یوں کیا گیا ہے: ”آپ سے کہا گیا کہ آنحضرت ﷺ نے آپ پر بہت سے قبائل کو فضیلت دی ہے۔“ خود علمائے کرام ہی غور فرمائیں گے کہ یہ ترجمہ کہاں تک صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Usaid (RA): Allah's Apostle (ﷺ) said, "The best of the Ansar's houses are those of Bani An-Najjar, then those of Bani 'Abdul Ash-hal, then those of Bani Al-Harith bin Al-Khazraj, then those of Bani Saida; but there is goodness in all the houses of the Ansar." Sad bin Ubadah who was one of those who embraced Islam early, said, "I see that Allah's Apostle (ﷺ) is giving others superiority above us." Some people said to him, "But he has given you superiority above many other people."