Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The virtues of ‘Abdullah bin Salam رضي الله عنه)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3812.
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی ایسے شخص کی بابت جو زمین میں چلتا پھرتا ہو، یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ وہ جنتی ہے، سوائے عبداللہ بن سلام کے۔ اور یہ آیت انہی کے حق میں نازل ہوئی: ’’اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اس طرح کی گواہی بھی دی ہے۔۔‘‘ راوی حدیث نے کہا: میں نہیں جانتا آیت کا حوالہ مالک کا قول ہے یا حدیث میں اس طرح تھا۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے جن خوش قسمت حضرات کو ایک مجلس میں جنت کی بشارت دی وہ عشرہ مبشرہ ہیں۔ ان میں راوی حدیث حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بھی شامل ہیں۔ لیکن حضرت سعد ؓ نے یہ حدیث اس وقت بیان فرمائی۔ جب عشرہ مبشرہ میں سے کوئی بھی زندہ نہ تھا اور اپنا نام اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اپنے منہ اپنی تعریف کرنا موزوں اور مناسب نہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابھی ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آنے والا ہے۔‘‘اتنے میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ آگئے۔ (فتح الباري:164/7 و صحیح ابن حبان (ابن بلبان) حدیث:7164)
حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبیلہ بنو قینقاع سے تعلق رکھتے ہیں۔ان کی کنیت ابویوسف ہے۔اور ہیں بھی حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد سے ۔دور جاہلیت میں ان کا نام حصین تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ طیبہ میں تشریف آوری کے موقع پر علامات نبوت دیکھ کر مسلمان ہوئے۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبداللہ رکھا اور ان کے لیے جنت کی بشارت دی۔رجب 43ہجری بمطابق اکتوبر 663ء میں فوت ہوئے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو کسی ایسے شخص کی بابت جو زمین میں چلتا پھرتا ہو، یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ وہ جنتی ہے، سوائے عبداللہ بن سلام کے۔ اور یہ آیت انہی کے حق میں نازل ہوئی: ’’اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اس طرح کی گواہی بھی دی ہے۔۔‘‘ راوی حدیث نے کہا: میں نہیں جانتا آیت کا حوالہ مالک کا قول ہے یا حدیث میں اس طرح تھا۔
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے جن خوش قسمت حضرات کو ایک مجلس میں جنت کی بشارت دی وہ عشرہ مبشرہ ہیں۔ ان میں راوی حدیث حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ بھی شامل ہیں۔ لیکن حضرت سعد ؓ نے یہ حدیث اس وقت بیان فرمائی۔ جب عشرہ مبشرہ میں سے کوئی بھی زندہ نہ تھا اور اپنا نام اس لیے ذکر نہیں کیا کہ اپنے منہ اپنی تعریف کرنا موزوں اور مناسب نہیں۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابھی ابھی تمہارے پاس ایک جنتی آدمی آنے والا ہے۔‘‘اتنے میں حضرت عبداللہ بن سلام ؓ آگئے۔ (فتح الباري:164/7 و صحیح ابن حبان (ابن بلبان) حدیث:7164)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے امام مالک سے سنا، وہ عمربن عبیداللہ کے مولیٰ ابونضر کے واسطے سے بیان کرتے ہیں، وہ عامر بن سعد بن ابی وقاص کے واسطے سے اور ان سے ان کے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی ﷺ سے عبداللہ بن سلام ؓ کے سوا اور کسی کے متعلق یہ نہیں سنا کہ وہ اہل جنت میں سے ہیں، بیان کیا کہ آیت ﴿وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾ (الأحقاف:10) انہیں کے بارے میں نازل ہوئی تھی (راوی حدیث عبداللہ بن یوسف نے) بیان کیا کہ آیت کے نزول کے متعلق مالک کا قول ہے یا حدیث میں اسی طرح تھا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت عبداللہ بن سلام مشہورعالم دین تھے جو رسول کریم ﷺ کی مدینہ میں تشریف آوری پرآپ ﷺ کی علامات نبوت دیکھ کر مسلمان ہو گئے تھے، آنحضرت ﷺ نے ان کے لیے جنت کی بشارت پیش فرمائی اور آیت قرآن ﴿وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ﴾ (الأحقاف:10) میں اللہ نے ان کا ذکر خیر فرمایا دوسری حدیث میں بھی ان کی منقبت موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sad bin Abi Waqqas (RA): I have never heard the Prophet (ﷺ) saying about anybody walking on the earth that he is from the people of Paradise except 'Abdullah bin Salam. The following Verse was revealed concerning him: "And a witness from the children of Israel testifies that this Qur'an is true" (46.10)