باب: حضرت خدیجہ ؓ سے نبی کریم ﷺکی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The marriage of the Prophet (saws) with Khadija رضي الله عنها and her superiority)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3818.
حضرت عائشہ ؓ سے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ ؓ پر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ ؓ کے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: ’’وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔‘‘
تشریح:
1۔ غیر ت کے معنی یہ ہیں کہ بیوی اپنے خاوند کے متعلق یہ گمان کرے کہ اس کا خاوند اپنی کسی دوسری بیوی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ 2۔ حضرت عائشہ ؓ سیدہ خدیجہ ؓ کی بابت غیرت کیا کرتی تھیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ انھیں بکثرت یاد کرتے رہتے تھے۔ حدیث میں وکانت وکانت کے تکرار سے حقیقتاً تثنیہ مراد نہیں بلکہ اس کے ہرتکرار سے حضرت خدیجہ ؓ کے خصائل وفضائل مراد ہیں، یعنی وہ فاضلہ تھیں، عاقلہ تھیں، خدمت گزارتھیں اور فرض شناس تھیں وغیرہ نیز رسول اللہ ﷺ ان کی مدح وتعریف کرتے رہتے اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہتے یہ وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے سید ہ عائشہ ؓ غیرت کیا کرتی تھیں۔ 3۔ بعض کے پوچھنے پررسول اللہ ﷺ نے جواب دیاکہ حضرت خدیجہ ؓ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا۔ انھوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔ انھوں نے مال کے ذریعے سے میری مدد کی جبکہ لوگوں نے مجھے محروم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھے اولاد دی جبکہ دوسری بیویوں سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ حضرت زینب ؓ، رقیہ ؓ، ام کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ، عبداللہ ؓ اور قاسم ؓ۔ حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن اطہر سے تھے، صرف آپ کے لخت جگرابراہیم ؓ آپ کی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ سے پیدا ہوئے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓ واحد عورت ہیں کہ جب وہ ایمان لائیں تو اس وقت ساری زمین میں ان کے گھر کے علاوہ کوئی بیت اسلام نہ تھا۔ حدیث میں ہے:’’انھیں جنت میں موتیوں کا گھر دیا جائےگا۔‘‘ یہ بھی باب مشاکلت سے ہے، یعنی فعل کی جزا اسی قسم کے فعل سے دی جائے اگرچہ وہ کتنی ہی اشرف واعلیٰ ہو۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ کے ہاں خاتون اول کابہت احترام تھا،یہی وجہ ہے کہ آپ نے ان کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔ (فتح الباري:172/7)
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تو ان کی عمر چالیس برس تھی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس برس کے تھے۔چوبیس برس آپ کے ساتھ رہیں۔ہجرت سے تین سال قبل انتقال فرمایا اور مقام حجون میں دفن ہوئیں۔۔۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔۔۔
حضرت عائشہ ؓ سے ایک اور روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ کی کسی بیوی پر اتنی غیرت نہیں کی جس قدر حضرت خدیجہ ؓ پر کی، حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں مگر وجہ یہ تھی کہ نبی ﷺ ان کا بکثرت ذکر کرتے رہتے تھے۔ اور جب آپ کوئی بکری ذبح کرتے تو اس کے ٹکڑے کاٹ کر حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیوں کو بھیجتے تھے۔ جب کبھی میں آپ سے کہتی کہ گویا دنیا میں کوئی عورت خدیجہ ؓ کے سوا تھی ہی نہیں تو آپ فرماتے: ’’وہ ایسی تھیں اور ایسی تھیں اور میری اولاد بھی انہی کے بطن سے ہوئی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ غیر ت کے معنی یہ ہیں کہ بیوی اپنے خاوند کے متعلق یہ گمان کرے کہ اس کا خاوند اپنی کسی دوسری بیوی سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ 2۔ حضرت عائشہ ؓ سیدہ خدیجہ ؓ کی بابت غیرت کیا کرتی تھیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ انھیں بکثرت یاد کرتے رہتے تھے۔ حدیث میں وکانت وکانت کے تکرار سے حقیقتاً تثنیہ مراد نہیں بلکہ اس کے ہرتکرار سے حضرت خدیجہ ؓ کے خصائل وفضائل مراد ہیں، یعنی وہ فاضلہ تھیں، عاقلہ تھیں، خدمت گزارتھیں اور فرض شناس تھیں وغیرہ نیز رسول اللہ ﷺ ان کی مدح وتعریف کرتے رہتے اور ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائے مغفرت کرتے رہتے یہ وہ اسباب تھے جن کی وجہ سے سید ہ عائشہ ؓ غیرت کیا کرتی تھیں۔ 3۔ بعض کے پوچھنے پررسول اللہ ﷺ نے جواب دیاکہ حضرت خدیجہ ؓ مجھ پر ایمان لائیں جبکہ لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا۔ انھوں نے میری تصدیق کی جبکہ لوگوں نے مجھے جھٹلایا۔ انھوں نے مال کے ذریعے سے میری مدد کی جبکہ لوگوں نے مجھے محروم کردیا اور اللہ تعالیٰ نے ان سے مجھے اولاد دی جبکہ دوسری بیویوں سے میری کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ واضح رہے کہ حضرت زینب ؓ، رقیہ ؓ، ام کلثوم ؓ، فاطمہ ؓ، عبداللہ ؓ اور قاسم ؓ۔ حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن اطہر سے تھے، صرف آپ کے لخت جگرابراہیم ؓ آپ کی لونڈی ماریہ قبطیہ ؓ سے پیدا ہوئے تھے۔ حضرت خدیجہ ؓ واحد عورت ہیں کہ جب وہ ایمان لائیں تو اس وقت ساری زمین میں ان کے گھر کے علاوہ کوئی بیت اسلام نہ تھا۔ حدیث میں ہے:’’انھیں جنت میں موتیوں کا گھر دیا جائےگا۔‘‘ یہ بھی باب مشاکلت سے ہے، یعنی فعل کی جزا اسی قسم کے فعل سے دی جائے اگرچہ وہ کتنی ہی اشرف واعلیٰ ہو۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ کے ہاں خاتون اول کابہت احترام تھا،یہی وجہ ہے کہ آپ نے ان کی موجودگی میں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں کی۔ (فتح الباري:172/7)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عمربن محمد بن حسن نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے حفص نے بیان کیا، ان سے ہشام نے ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم ﷺ کی تمام بیویوں میں جتنی غیرت مجھے حضرت خدیجہ ؓ سے آتی تھی اتنی کسی اور سے نہیں آتی تھی، حالانکہ انہیں میں نے دیکھابھی نہیں تھا، لیکن آنحضرت ﷺ ان کاذکربکثرت فرمایا کرتے تھے اوراگر کوئی بکری ذبح کرتے تواس کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے حضرت خدیجہ ؓ کی ملنے والیوں کو بھیجتے تھے میں نے اکثرحضور ﷺ سے کہا جیسے دنیامیں حضرت خدیجہ ؓ کے سواکوئی عورت ہے ہی نہیں! اس پر آپ ﷺ فرماتے کہ وہ ایسی تھیں اورایسی تھیں اور ان سے میری اولاد ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی نگاہوں میں ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کا درجہ بہت زیادہ تھا ، فی الواقع وہ اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی اولین محسنہ تھیں ان کے احسانات کا بدلہ ان کو اللہ ہی دینے والا ہے۔ رضي اللہ عنها وأرضاها۔ (آمین)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): I did not feel jealous of any of the wives of the Prophet (ﷺ) as much as I did of Khadija (RA) though I did not see her, but the Prophet (ﷺ) used to mention her very often, and when ever he slaughtered a sheep, he would cut its parts and send them to the women friends of Khadija. When I sometimes said to him, "(You treat Khadija (RA) in such a way) as if there is no woman on earth except Khadija," he would say, " Khadija (RA) was such-and-such, and from her I had children."