باب: حضرت خدیجہ ؓ سے نبی کریم ﷺکی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The marriage of the Prophet (saws) with Khadija رضي الله عنها and her superiority)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3819.
حضرت اسماعیل بن ابوخالد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے سیدہ خدیجہ ؓ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، جنت میں ایسے محل کی بشارت دی تھی جو ایک موتی سے بنا ہو گا، جس میں کوئی شوروغل اور کسی قسم کی مشقت نہ ہو گی۔
تشریح:
جنت کے محل کی دوصفات بیان کی گئی ہیں کہ اس میں شوروغل اور تھکاوٹ وغیرہ نہیں ہوگی۔ ان دوصفات کی مناسبت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت خدیجہ ؓ کو اسلام کی دعوت دی تو وہ نہایت خوش دلی سے اور شرح صدر سے مسلمان ہوئیں، شوروغوغا اور جھگڑے وغیرہ کی نوبت نہیں آئی اور نہ اس میں انھیں کسی قسم کی کوفت ہی اٹھانا پڑی بلکہ آپ کے ایمان لانے سے رسول اللہ ﷺ کو بہت سکون میسرآیا اور شریک حیات نے آپ سے ہرقسم کا تعاون کیا۔ (فتح الباري:174/7)
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تو ان کی عمر چالیس برس تھی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس برس کے تھے۔چوبیس برس آپ کے ساتھ رہیں۔ہجرت سے تین سال قبل انتقال فرمایا اور مقام حجون میں دفن ہوئیں۔۔۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔۔۔
حضرت اسماعیل بن ابوخالد سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پوچھا: کیا نبی ﷺ نے سیدہ خدیجہ ؓ کو خوشخبری دی تھی؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، جنت میں ایسے محل کی بشارت دی تھی جو ایک موتی سے بنا ہو گا، جس میں کوئی شوروغل اور کسی قسم کی مشقت نہ ہو گی۔
حدیث حاشیہ:
جنت کے محل کی دوصفات بیان کی گئی ہیں کہ اس میں شوروغل اور تھکاوٹ وغیرہ نہیں ہوگی۔ ان دوصفات کی مناسبت یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب حضرت خدیجہ ؓ کو اسلام کی دعوت دی تو وہ نہایت خوش دلی سے اور شرح صدر سے مسلمان ہوئیں، شوروغوغا اور جھگڑے وغیرہ کی نوبت نہیں آئی اور نہ اس میں انھیں کسی قسم کی کوفت ہی اٹھانا پڑی بلکہ آپ کے ایمان لانے سے رسول اللہ ﷺ کو بہت سکون میسرآیا اور شریک حیات نے آپ سے ہرقسم کا تعاون کیا۔ (فتح الباري:174/7)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے مسددنے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ سے پوچھا رسول اللہ ﷺ نے حضرت خدیجہ ؓ کوبشارت دی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ کہ ہاں، جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دی تھی، جہاں نہ کوئی شوروغل ہوگا اور نہ تھکن ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ismail (RA): I asked 'Abdullah bin Abi Aufa, "Did the Prophet (ﷺ) give glad tidings to Khadija?" He said, "Yes, of a palace of Qasab (in Paradise) where there will be neither any noise nor any fatigue."