باب: حضرت خدیجہ ؓ سے نبی کریم ﷺکی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The marriage of the Prophet (saws) with Khadija رضي الله عنها and her superiority)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3820.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اللہ کے رسول! یہ حضرت خدیجہ ؓ تشریف لا رہی ہیں۔ ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن یا کھانا یا کوئی مشروب ہے۔ جب آپ کی خدمت میں پہنچ جائیں تو ان کے رب کی طرف سے انہیں سلام کہیں، نیز میری طرف سے بھی۔ اور انہیں جنت میں موتی کے ایسے محل کی بشارت سنائیں جس میں کوئی شوروغوغا اور مشقت و تھکاوٹ نہ ہو گی۔
تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت خدیجہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے پروردگار کا سلام پہنچایا تو انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ توسراپاسلامتی ہے، اس لیے حضرت جبرئیل ؑ پر سلام اور اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر بھی سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ (السنن الکبریٰ للنسائي:94/5) ایک روایت میں ہے :شیطان مردود کے علاوہ جو بھی سنے اس پر بھی سلامتی ہو۔ (عمل الیوم واللیلة لابن السني، رقم:239) حضرت خدیجہ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے فہم وبصیرت عطا کی تھی۔ انھوں نے اللہ کی طرف سے سلام کے جواب میں عَلَیه السَّلَامُ نہیں کہا کیونکہ وہ توخود سلام ہے، البتہ مخلوق کے سلام کا جواب دیا جاتا ہے۔ پھر اس سے شیطان مردود کو مستثنیٰ کیا کیونکہ وہ سلام ودعا کا حقدار ہی نہیں۔ 2۔ حضرت جبرئیل ؑ نے اللہ تعالیٰ کا سلام رسول اللہ ﷺ کے واسطے سے پہنچایا، براہ راست انھیں سلام نہیں کیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے احترام کایہی تقاضا تھا لیکن حضرت جبرئیل ؑ نے حضرت مریم ؑ کو سلام کہاہے تو براہ راست ان سے خطاب کیا ہے کیونکہ ان کا کوئی محرم نہیں تھا جس کی وساطت سے سلام کہا جاتا۔ (فتح الباري:174/7)
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تو ان کی عمر چالیس برس تھی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس برس کے تھے۔چوبیس برس آپ کے ساتھ رہیں۔ہجرت سے تین سال قبل انتقال فرمایا اور مقام حجون میں دفن ہوئیں۔۔۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔۔۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت جبریل ؑ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا: اللہ کے رسول! یہ حضرت خدیجہ ؓ تشریف لا رہی ہیں۔ ان کے پاس ایک برتن ہے جس میں سالن یا کھانا یا کوئی مشروب ہے۔ جب آپ کی خدمت میں پہنچ جائیں تو ان کے رب کی طرف سے انہیں سلام کہیں، نیز میری طرف سے بھی۔ اور انہیں جنت میں موتی کے ایسے محل کی بشارت سنائیں جس میں کوئی شوروغوغا اور مشقت و تھکاوٹ نہ ہو گی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت خدیجہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے پروردگار کا سلام پہنچایا تو انھوں نے فرمایا: اللہ تعالیٰ توسراپاسلامتی ہے، اس لیے حضرت جبرئیل ؑ پر سلام اور اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ پر بھی سلام ہو، اللہ کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ (السنن الکبریٰ للنسائي:94/5) ایک روایت میں ہے :شیطان مردود کے علاوہ جو بھی سنے اس پر بھی سلامتی ہو۔ (عمل الیوم واللیلة لابن السني، رقم:239) حضرت خدیجہ ؓ کو اللہ تعالیٰ نے فہم وبصیرت عطا کی تھی۔ انھوں نے اللہ کی طرف سے سلام کے جواب میں عَلَیه السَّلَامُ نہیں کہا کیونکہ وہ توخود سلام ہے، البتہ مخلوق کے سلام کا جواب دیا جاتا ہے۔ پھر اس سے شیطان مردود کو مستثنیٰ کیا کیونکہ وہ سلام ودعا کا حقدار ہی نہیں۔ 2۔ حضرت جبرئیل ؑ نے اللہ تعالیٰ کا سلام رسول اللہ ﷺ کے واسطے سے پہنچایا، براہ راست انھیں سلام نہیں کیا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کے احترام کایہی تقاضا تھا لیکن حضرت جبرئیل ؑ نے حضرت مریم ؑ کو سلام کہاہے تو براہ راست ان سے خطاب کیا ہے کیونکہ ان کا کوئی محرم نہیں تھا جس کی وساطت سے سلام کہا جاتا۔ (فتح الباري:174/7)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جبریل ؑ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ ﷺ ! خدیجہ ؓ آپ کے پاس ایک برتن لیے آرہی ہیں جس میں سالن یا (فرمایا) کھانا یا (فرمایا) پینے کی چیز ہے جب وہ آپ کے پاس آئیں تو ان کے رب کی جانب سے انہیں سلام پہنچا دیجئے گا اور میری طرف سے بھی ! اور انہیں جنت میں موتیوں کے ایک محل کی بشارت دے دیجئے گا، جہاں نہ شوروہنگامہ ہوگا اور نہ تکلیف وتھکن ہوگی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Gabriel (ؑ) came to the Prophet (ﷺ) and said, "O Allah's Apostle (ﷺ) ! This is Khadija (RA) coming to you with a dish having meat soup (or some food or drink). When she reaches you, greet her on behalf of her Lord (i.e. Allah) and on my behalf, and give her the glad tidings of having a Qasab palace in Paradise wherein there will be neither any noise nor any fatigue (trouble) . "