باب: حضرت خدیجہ ؓ سے نبی کریم ﷺکی شادی اور ان کی فضیلت کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The marriage of the Prophet (saws) with Khadija رضي الله عنها and her superiority)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3821.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت ہالہ بنت خویلد ؓ نے، جو حضرت خدیجہ ؓ کی ہمشیر تھیں، رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ کو حضرت خدیجہ ؓ کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ اچانک تھرتھرانے لگے اور فرمایا: ’’اے اللہ! یہ تو ہالہ ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا: آپ قریش کی ایک بوڑھی کو یاد کرتے ہیں جس کے (دانت گر کر) صرف سرخ سرخ مسوڑھے رہ گئے تھے۔ عرصہ دراز ہوا وہ بھی فوت ہو چکی ہے اور اس کے عوض اللہ تعالٰی نے آپ کو اس سے بہتر بیوی عنایت فرما دی ہے۔
تشریح:
1۔ متعدد بیویوں کا ایک دوسری پر غیرت کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ان کی فطرت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو ڈانٹ ڈپٹ نہیں فرمائی۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت خدیجہ ؓ سے بہت محبت تھی اور گزشتہ عہد محبت کو یاد کرکے ان کی حیات وممات میں رفاقت کی حرمت کا خیال رکھتے تھے۔ ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ ؓ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی عمر والی کے عوض آپ کو ایک نوخیز لڑکی عطا کردی ہے۔ یہ بات سن کررسول اللہ ﷺ خفا ہوئے تو حضرت عائشہ ؓ نے کہا:اللہ کی قسم! میں آئندہ حضرت خدیجہ ؓ کا ذکر بھلائی سے کروں گی۔ (المعجم الکبیر للطبراني:14/7۔ 15) ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا بدل نہیں دیا کیونکہ وہ اس وقت ایمان لائیں جب لوگوں نے میری نبوت کا انکار کیا تھا۔‘‘ (مسند أحمد:118/6۔ و فتح الباري:176/7)
حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تو ان کی عمر چالیس برس تھی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پچیس برس کے تھے۔چوبیس برس آپ کے ساتھ رہیں۔ہجرت سے تین سال قبل انتقال فرمایا اور مقام حجون میں دفن ہوئیں۔۔۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ۔۔۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ ایک دفعہ حضرت ہالہ بنت خویلد ؓ نے، جو حضرت خدیجہ ؓ کی ہمشیر تھیں، رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت مانگی تو آپ کو حضرت خدیجہ ؓ کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ اچانک تھرتھرانے لگے اور فرمایا: ’’اے اللہ! یہ تو ہالہ ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا: آپ قریش کی ایک بوڑھی کو یاد کرتے ہیں جس کے (دانت گر کر) صرف سرخ سرخ مسوڑھے رہ گئے تھے۔ عرصہ دراز ہوا وہ بھی فوت ہو چکی ہے اور اس کے عوض اللہ تعالٰی نے آپ کو اس سے بہتر بیوی عنایت فرما دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ متعدد بیویوں کا ایک دوسری پر غیرت کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ ان کی فطرت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ کو ڈانٹ ڈپٹ نہیں فرمائی۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کو حضرت خدیجہ ؓ سے بہت محبت تھی اور گزشتہ عہد محبت کو یاد کرکے ان کی حیات وممات میں رفاقت کی حرمت کا خیال رکھتے تھے۔ ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ ؓ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ایک بڑی عمر والی کے عوض آپ کو ایک نوخیز لڑکی عطا کردی ہے۔ یہ بات سن کررسول اللہ ﷺ خفا ہوئے تو حضرت عائشہ ؓ نے کہا:اللہ کی قسم! میں آئندہ حضرت خدیجہ ؓ کا ذکر بھلائی سے کروں گی۔ (المعجم الکبیر للطبراني:14/7۔ 15) ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کا بدل نہیں دیا کیونکہ وہ اس وقت ایمان لائیں جب لوگوں نے میری نبوت کا انکار کیا تھا۔‘‘ (مسند أحمد:118/6۔ و فتح الباري:176/7)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور اسماعیل بن خلیل نے بیان کیا، انہیں علی بن مسہرنے خبردی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ خدیجہ ؓ کی بہن ہالہ بنت خویلدنے ایک مرتبہ آنحضرت ﷺ سے اندرآنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ کو حضرت خدیجہ ؓ کی اجازت لینے کی یاد آگئی، آپﷺ چونک اٹھے اورفرمایا اللہ! یہ توہالہ ہیں، حضرت عائشہ ؓ نے کہا کہ مجھے اس پر بڑی غیرت آئی، میں نے کہا آپ ﷺ قریش کی کس بوڑھی کا ذکرکیا کرتے ہیں جس کے مسوڑوں پر بھی دانتوں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے (صرف سرخی باقی رہ گئی تھی) اور جسے مرے ہوئے بھی ایک زمانہ گزر چکاہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس سے بہتربیوی دے دی ہے۔
حدیث حاشیہ:
مسنداحمد کی روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ عائشہ ؓ کی اس بات پر اس قدرخفا ہو گئے کہ چہرئہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا، اس سے بہترکیا چیز مجھے ملی ہے؟ حضرت عائشہ ؓ کھڑی ہو گئیں اور اللہ کے حضورانہوں نے توبہ کی اور پھر کبھی اس طرح کی گفتگو آنحضرت ﷺ کے سامنے نہیں کی۔ عورتوں کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنی سوکن سے ضرور رقابت رکھتی ہیں حضرت ہاجرہ و حضرت سارہ ؑ کے حالات بھی اس پر شاہد ہیں پھر ازواج مطہرات بھی بنات حوا تھیں لہٰذا یہ محل تعجب نہیں ہے۔ اللہ پاک ان کی کمزوریوں کو معاف کرنے والا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Aisha (RA): Once Hala bint Khuwailid, Khadija's sister, asked the permission of the Prophet (ﷺ) to enter. On that, the Prophet (ﷺ) remembered the way Khadija (RA) used to ask permission, and that upset him. He said, "O Allah! Hala!" So I became jealous and said, "What makes you remember an old woman amongst the old women of Quraish an old woman (with a teethless mouth) of red gums who died long ago, and in whose place Allah has given you somebody better than her?"