Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: About Jarir bin ‘Abdullah Al-Bajali رضي الله عنه)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3823.
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں ذوالخلصہ نامی ایک بت کدہ تھا، جسے الكعبة اليمانية یا الكعبة الشاميه بھی کہتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا تم ذوالخلصہ کی طرف سے مجھے آرام پہنچا سکتے ہو؟‘‘ حضرت جریر ؓ نے کہا کہ میں قبیلہ احمس سے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر وہاں گیا اور ہم نے اسے زمین بوس کر دیا، نیز جسے وہاں پایا اسے قتل کر دیا۔ پھر ہم نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر حالات بیان کیے تو آپ نے ہمارے لیے اور قبیلہ احمس کے لیے دعا فرمائی۔
تشریح:
1۔ یمن میں خشعم قبیلے کا یہ بت کدہ ذوالخلصہ کے نام سے مشہور تھا اور مخالفین اسلام نے اسے اپنی منفی سرگرمیوں کے لیے مرکز کی حیثیت دے رکھی تھی، اس لیے اسے ختم کرنا بہت ضروری تھا۔ 2۔ حضرت جریر بن عبداللہ ؓ بہت ہی بہادر انسان تھے، دل میں توحید کا جذبہ موجزن تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی منشا پاکر انھوں نے قبیلہ احمس کے سرداروں کو ساتھ لے کر اسے زمین بوس کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے ڈھیروں دعائیں کیں۔ 3۔ حضرت جریر ؓ کہتے ہیں کہ میں گھوڑےپر نہیں بیٹھ سکتا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارکردعا فرمائی:’’اے اللہ! اسے ثابت قدم کردے،اسے ہدایت یافتہ اور دوسروں کو ہدایت دینے والا بتادے۔‘‘ اس واقعے کی مزید تفصیل حدیث 3020 میں دیکھی جاسکتی ہے۔
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی قوم کے سردارتھے ۔نہایت ہی خوش طبع ،دراز قد،خوبصورت نوجوان اور مخلص مسلمان تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا:"فرشتے نے ان کے چہرے پر مس کیا ہے۔"( مسند احمد 359۔360/4۔) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس امت کے یوسف ہیں۔آپ نے ذوالحجہ 51 ہجری بمطابق دسمبر 671ء میں وفات پائی۔( عمدۃ القاری 535/11۔)
حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں ذوالخلصہ نامی ایک بت کدہ تھا، جسے الكعبة اليمانية یا الكعبة الشاميه بھی کہتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’کیا تم ذوالخلصہ کی طرف سے مجھے آرام پہنچا سکتے ہو؟‘‘ حضرت جریر ؓ نے کہا کہ میں قبیلہ احمس سے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر وہاں گیا اور ہم نے اسے زمین بوس کر دیا، نیز جسے وہاں پایا اسے قتل کر دیا۔ پھر ہم نے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر حالات بیان کیے تو آپ نے ہمارے لیے اور قبیلہ احمس کے لیے دعا فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ یمن میں خشعم قبیلے کا یہ بت کدہ ذوالخلصہ کے نام سے مشہور تھا اور مخالفین اسلام نے اسے اپنی منفی سرگرمیوں کے لیے مرکز کی حیثیت دے رکھی تھی، اس لیے اسے ختم کرنا بہت ضروری تھا۔ 2۔ حضرت جریر بن عبداللہ ؓ بہت ہی بہادر انسان تھے، دل میں توحید کا جذبہ موجزن تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی منشا پاکر انھوں نے قبیلہ احمس کے سرداروں کو ساتھ لے کر اسے زمین بوس کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے ڈھیروں دعائیں کیں۔ 3۔ حضرت جریر ؓ کہتے ہیں کہ میں گھوڑےپر نہیں بیٹھ سکتا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارکردعا فرمائی:’’اے اللہ! اسے ثابت قدم کردے،اسے ہدایت یافتہ اور دوسروں کو ہدایت دینے والا بتادے۔‘‘ اس واقعے کی مزید تفصیل حدیث 3020 میں دیکھی جاسکتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور قیس سے روایت ہے کہ حضرت جریربن عبداللہ ؓ نے فرمایا زمانہ جاہلیت میں ” ذوالخلصہ “ نامی ایک بت کدہ تھا اسے ” الكعبة اليمانية یا الكعبة الشاميه “ بھی کہتے تھے، آنحضرت ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” ذی الخلصہ “ کے وجودسے میں جس اذیت میں مبتلا ہوں، کیا تم مجھے اس سے نجات دلاسکتے ہو؟ انہںوں نے بیان کیا کہ پھر قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سوسواروں کو میں لے کرچلا، انہوں نے بیان کیا اور ہم نے بت کدے کوڈھا دیا اور اس میں جوتھے ان کو قتل کردیا، پھر ہم آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے اور آپ ﷺ کو خبردی تو آپ ﷺ نے ہمارے لیے اورقبیلہ احمس کے لیے دعا فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت جریربن عبداللہ بجلی ؓ بہت ہی بڑے بہادرانسان تھے دل میں توحید کا جذبہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی منشا پا کر ذی الخلصہ نامی بت کدے کو قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کے ساتھ مسمارکر دیا، آنحضرت ﷺ نے ان مجاہدین کے لیے بہت بہت دعائے خیر و برکت فرمائی، اس بت کدے کو معاندین اسلام نے اپنا مرکزبنا رکھا تھا، اس لیے اس کا ختم کرنا ضروری ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(In another narration) Jarir bin 'Abdullah narrated: There was a house called Dhul-Khalasa in the Pre-lslamic Period and it was also called Al-Ka’bah Al-Yamaniya or Al-Ka’bah Ash-Shamiya. Allah's Apostle (ﷺ) said to me, "Will you relieve me from Dhul-Khalasa?" So I left for it with 15O cavalrymen from the tribe of Ahmas and then we destroyed it and killed whoever we found there. Then we came to the Prophet (ﷺ) and informed him about it. He invoked good upon us and upon the tribe of Ahmas.