Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: About Hind bint ‘Utba bin Rabi’a رضي الله عنها)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3825.
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ہند بنت عتبہ ؓ (آپ ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کسی خاندان کی ذلت مجھے آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ محبوب نہ تھی اور اب حال یہ ہے کہ روئے زمین پر کوئی ایسا گھرانہ نہیں جو مجھے آپ کے گھرانے سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ محبت اور زیادہ ہو گی۔‘‘ ہند ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہیں۔ کیا مجھ پر گناہ تو نہیں اگر میں ان کے مال سے بلا اجازت اپنے بچوں کو کچھ کھلاؤں؟ آپ نے فرمایا: ’’میرا خیال ہے عام رواج کے مطابق کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
تشریح:
1۔ حضرت ہند ؓ بڑی عقل مند اور صاحب فراست خاتون تھیں۔ اس انداز گفتگو میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ اورآپ کے اہل بیت کی بزرگی اورخاندانی وجاہت کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تیری محبت میں مزید اضافہ ہوگا اور میرے متعلق جو غیظ وغضب سے اس میں مزید کمی آئے گی۔‘‘ 2۔ مقصد یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں حضرت ہند ؓ کو نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے زیادہ کوئی گھر محبوب نہیں۔ اسلام کی بدولت طبیعت میں انقلاب آگیا۔
حضرت ہند بنت عتبہ،ابوسفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ہیں۔یہ اپنے شوہر کے ہمراہ غزوہ احد میں موجود تھیں۔انھوں نے حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قتل کی رغبت دلائی تھی کہ کیونکہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بدر کے دن ان کے چچاشیبہ کو قتل کیا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور حکومت میں فوت ہوئیں۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت ہند بنت عتبہ ؓ (آپ ﷺ کی خدمت میں) حاضر ہوئی اور کہا: اللہ کے رسول! روئے زمین پر کسی خاندان کی ذلت مجھے آپ کے گھرانے کی ذلت سے زیادہ محبوب نہ تھی اور اب حال یہ ہے کہ روئے زمین پر کوئی ایسا گھرانہ نہیں جو مجھے آپ کے گھرانے سے زیادہ محبوب ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ محبت اور زیادہ ہو گی۔‘‘ ہند ؓ نے کہا: اللہ کے رسول! ابوسفیان بہت کنجوس آدمی ہیں۔ کیا مجھ پر گناہ تو نہیں اگر میں ان کے مال سے بلا اجازت اپنے بچوں کو کچھ کھلاؤں؟ آپ نے فرمایا: ’’میرا خیال ہے عام رواج کے مطابق کھلانے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ حضرت ہند ؓ بڑی عقل مند اور صاحب فراست خاتون تھیں۔ اس انداز گفتگو میں انھوں نے رسول اللہ ﷺ اورآپ کے اہل بیت کی بزرگی اورخاندانی وجاہت کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تیری محبت میں مزید اضافہ ہوگا اور میرے متعلق جو غیظ وغضب سے اس میں مزید کمی آئے گی۔‘‘ 2۔ مقصد یہ ہے کہ زمانہ جاہلیت میں حضرت ہند ؓ کو نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے انتہائی نفرت تھی لیکن اسلام کی بدولت یہ نفرت وعداوت، محبت میں بدل گئی۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ اورآپ کے گھرانے سے زیادہ کوئی گھر محبوب نہیں۔ اسلام کی بدولت طبیعت میں انقلاب آگیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور عبدان نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے نے خبردی انہیں یونس نے خبردی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا ، حضرت ہند بنت عتبہ ؓ رسول اللہ کی خدمت میں اسلام لانے کے بعد حاضر ہوئیں اورکہنے لگیں یا رسول اللہ ﷺ! روئے زمین پر کسی گھرانی کی ذلت آپ کی گھرانی کی ذلت سی زیادہ میرے لیے خوشی کا باعث نہیں تھی لیکن آج کسی گھرانے کی عزت روئے زمین پرآپ ﷺ کے گھرانے کی عزت سے سے زیادہ میرے لیے خوشی کی وجہ نہیں ہے، آنحضرت نے فرمایا اس میں ابھی اورترقی ہوگی اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، پھر ہند نے کہا یارسول اللہ! ابوسفیان بہت بخیل ہیں تو کیا اس میں کچھ حرج ہے اگر میں ان کے مال میں سے (ان کی اجازت کے بغیر) بال بچوں کو کھلادیا اور پلادیا کروں؟ آپﷺ فرمایاہاں لیکن میں سمجھتاہوں کہ یہ دستورکے مطابق ہوناچاہئے۔
حدیث حاشیہ:
حضرت ہند ابوسفیان ؓ کی بیوی اورحضرت معاویہ ؓ کی والدہ جو فتح مکہ کے بعد اسلام لائی ہیں، ابوسفیان ؓ بھی اسی زمانہ میں اسلام لائے تھے، بہت جری اور پختہ کارعورت تھیں ان کے بارے میں بہت سے واقعات کتب تواریخ میں موجود ہیں جو ان کی شان وعظمت پر دلیل ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Hind bint 'Utba came and said, "O Allah's Messenger! (Before I embraced Islam) there was no family on the surface of the earth I wished to see in degradation more than I did your family, but today there is no family on the surface of the earth I wish to see honored more than I did yours." The Prophet (ﷺ) said, "I thought similarly, by Him in whose Hand my soul is!" She further said, "O Allah's Messenger ! Abu Sufyan is a miser, so, is it sinful of me to feed my children from his property ?" He said, "I do not allow it unless you take for your needs what is just and reasonable."