Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The days of Pre-Islamic Period of Ignorance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3833.
حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ مسیب سے اور انہوں نے سعید کے دادا حزن سے روایت کی کہ زمانہ جاہلیت میں ایک ایسا سیلاب آیا جو مکہ کے دونوں پہاڑوں میں پھیل گیا۔ (راوی حدیث) سفیان کہتے ہیں کہ عمرو نے بیان کیا کہ اس حدیث کا ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔
تشریح:
1۔ مکہ مکرمہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بالائی جانب میں واقع ہے۔ ایک دفعہ جب سیلاب آیاتو وہ بڑی دیوار جو مکہ کے بالائی حصے میں تھی بہ گئی۔ لوگوں کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں پانی بیت اللہ میں داخل نہ ہو جائے تو انھوں نے اس کی بنیادیں مضبوط کرنے کا ارادہ کیا۔ پہلا وہ شخص جس نے اس کے اندر جھانک کر دیکھا اور اس کا ایک حصہ گرایا وہ ولید بن مغیرہ تھا۔ 2۔ سیلاب اور بیت اللہ کی تعمیر بعثت نبوی سے پہلے واوقع ہوئی۔ 3۔اہل کتاب اپنی کتابوں میں یہ بات پاتے تھے کہ آخر زمانے میں بہت سیلاب آئیں گے۔ دور جاہلیت میں جب سیلاب آیا تو انھوں نے خیال کیا کہ آخری زمانے کے سیلابوں میں سے یہ پہلا سیلاب ہے۔ 4۔بہر حال دور جاہلیت میں بیت اللہ کی تعمیر نو ہوئی۔ حدیث میں بہت بڑے واقعے سے مراد یہی قصہ ہے۔ (فتح الباري:189/7) واللہ اعلم۔
اسلام سے پہلے کا زمانہ جاہلیت کا زمانہ تھا جس میں کوئی اخلاقی اور شرعی قانون نہ تھا۔ ہمارے رجحان کے مطابق جاہلیت کی تحدید وقت سے نہیں بلکہ قانون وضابطے کے اعتبار سے ہونی چاہیے یعنی طرز زندگی کا ہر وہ اقدام جاہلیت ہے جو اللہ سے بغاوت پر مبنی ہو۔ اگر اس کا تعلق اسلام سے پہلے وقت کے ساتھ ہے تو اسے جاہلیت قدیم کہتے ہیں۔قرآن کریم نے اس سلسلے میں چار مقامات پر اس لفظ کو استعمال کیا ہے:(ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ)( آل عمران:3/154۔) (أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ)( المائدہ5/50۔) )تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ )( الاحزاب33۔33۔))حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ)( الفتح 48۔26۔)اگر جاہلیت کا تعلق اسلام کے بعد سے ہے تو اسے جاہلیت جدیدہ کہا جاتا ہے جیسا کہ آج کل روشن خیالی کی آڑ میں اندھیرنگری مچی ہوئی ہے۔عہد جاہلیت اس زمانے کو بھی کہتے ہیں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے پہلے گزرا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس مقام پر زمانہ جاہلیت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے لے کر آپ کی بعثت تک کا زمانہ ہے۔( فتح الباری:7/188۔)
حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ مسیب سے اور انہوں نے سعید کے دادا حزن سے روایت کی کہ زمانہ جاہلیت میں ایک ایسا سیلاب آیا جو مکہ کے دونوں پہاڑوں میں پھیل گیا۔ (راوی حدیث) سفیان کہتے ہیں کہ عمرو نے بیان کیا کہ اس حدیث کا ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ مکہ مکرمہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بالائی جانب میں واقع ہے۔ ایک دفعہ جب سیلاب آیاتو وہ بڑی دیوار جو مکہ کے بالائی حصے میں تھی بہ گئی۔ لوگوں کو خطرہ محسوس ہوا کہ کہیں پانی بیت اللہ میں داخل نہ ہو جائے تو انھوں نے اس کی بنیادیں مضبوط کرنے کا ارادہ کیا۔ پہلا وہ شخص جس نے اس کے اندر جھانک کر دیکھا اور اس کا ایک حصہ گرایا وہ ولید بن مغیرہ تھا۔ 2۔ سیلاب اور بیت اللہ کی تعمیر بعثت نبوی سے پہلے واوقع ہوئی۔ 3۔اہل کتاب اپنی کتابوں میں یہ بات پاتے تھے کہ آخر زمانے میں بہت سیلاب آئیں گے۔ دور جاہلیت میں جب سیلاب آیا تو انھوں نے خیال کیا کہ آخری زمانے کے سیلابوں میں سے یہ پہلا سیلاب ہے۔ 4۔بہر حال دور جاہلیت میں بیت اللہ کی تعمیر نو ہوئی۔ حدیث میں بہت بڑے واقعے سے مراد یہی قصہ ہے۔ (فتح الباري:189/7) واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا کہ عمر و بن دینا ر بیان کرتے تھے کہ ہم سے سعید بن مسیب نے اپنے والد سے بیان کیا، انہوں نے سعید کے دادا حزن سے بیان کیا کہ زمانہ جاہلیت میں ایک مرتبہ سیلاب آیا کہ (مکہ کی) دونوں پہاڑیوں کے درمیان پانی ہی پانی ہوگیا سفیان نے بیان کیا کہ بیان کرتے تھے کہ اس حدیث کا ایک بہت بڑا قصہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر نے کہا، موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا کہ کعبہ میں سیلاب اس پہاڑ کی طرف سے آیا کرتا تھا جو بلند جانب میں واقع ہے ان کو ڈر ہو ا کہ کہیں پانی کعبہ کے اندر نہ گھس جائے اس لیے انہوں نے عمارت کو خوب مضبوط کرنا چاہا اور پہلے جس نے کعبہ اونچا کیا اور اس میں سے کچھ گرایا وہ دلید بن مغیر ہ تھا۔ پھر کعبہ کے بننے کا وہ قصہ نقل کیا کہ جو آنحضرت ﷺ کی بنوت سے پہلے ہو ا اور امام شافعی نے کتاب ''الأم '' میں عبد اللہ بن زبیر ؓ سے نقل کیا جب وہ کعبہ بنا رہے تھے کعب نے ان سے کہا خوب مضبوط بناؤ کیونکہ ہم کتابوں میں یہ پاتے ہیں کہ آخر زمانے میں سیلاب بہت آئیں گے۔ تو قصے سے مراد یہی ہے کہ وہ اس سیلاب کو دیکھ کر جس کے برابر کبھی نہیں آیا تھا یہ سمجھ گئے کہ آخر زمانے کے سیلابوں میں یہ پہلا سیلاب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'id bin Al-Musaiyab's grand-father: In the pre-lslamic period of ignorance a flood of rain came and filled the valley in between the two mountains (around the Ka’bah)......