Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The days of Pre-Islamic Period of Ignorance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3841.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی: ’’آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز کو زوال ہے۔‘‘ اور امیہ بن ابی صلت (شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔‘‘
تشریح:
1۔ لبید بن ربیعہ عامری بہت نامور شاعر ہیں جنھوں نے دور جاہلیت میں بہت عمدہ شعر کہے۔ انھوں نے اسلام لانے کے بعد کوئی شعر نہیں کہا اور یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شعر کا بدل قرآن دیا ہے۔ اب شعر کہنے کو دل نہیں چاہتا۔ حضرت عثمان ؓ کے دور حکومت میں فوت ہوئے۔ (فتح الباري:193/7) 2۔حضرت شرید بن سوید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہواتھا کہ آپ نے مجھے فرمایا: ’’تجھے امیہ بن ابی صلت کا کوئی شعر یاد ہے؟‘‘ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا: ’’سناؤ‘‘میں نے ایک شعر پڑھا۔ میں نے آپ کے کہنے پر اس کے سو شعر پڑھے تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اپنے اشعار میں مسلمان ہونے کی قریب تھا (لیکن وہ مسلمان نہیں ہوا)۔‘‘ (صحیح مسلم، الشعر، حدیث:5885۔(2255)) امیہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کرتا تھا اور آخرت کا بھی قائل تھا۔ اس کے اشعار میں اکثر توحید کا ذکر ملتا ہے۔ (عمدة القاري:551/11)
اسلام سے پہلے کا زمانہ جاہلیت کا زمانہ تھا جس میں کوئی اخلاقی اور شرعی قانون نہ تھا۔ ہمارے رجحان کے مطابق جاہلیت کی تحدید وقت سے نہیں بلکہ قانون وضابطے کے اعتبار سے ہونی چاہیے یعنی طرز زندگی کا ہر وہ اقدام جاہلیت ہے جو اللہ سے بغاوت پر مبنی ہو۔ اگر اس کا تعلق اسلام سے پہلے وقت کے ساتھ ہے تو اسے جاہلیت قدیم کہتے ہیں۔قرآن کریم نے اس سلسلے میں چار مقامات پر اس لفظ کو استعمال کیا ہے:(ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ)( آل عمران:3/154۔) (أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ)( المائدہ5/50۔) )تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ )( الاحزاب33۔33۔))حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ)( الفتح 48۔26۔)اگر جاہلیت کا تعلق اسلام کے بعد سے ہے تو اسے جاہلیت جدیدہ کہا جاتا ہے جیسا کہ آج کل روشن خیالی کی آڑ میں اندھیرنگری مچی ہوئی ہے۔عہد جاہلیت اس زمانے کو بھی کہتے ہیں جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے پہلے گزرا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اس مقام پر زمانہ جاہلیت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے لے کر آپ کی بعثت تک کا زمانہ ہے۔( فتح الباری:7/188۔)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی: ’’آگاہ رہو! اللہ کے سوا ہر چیز کو زوال ہے۔‘‘ اور امیہ بن ابی صلت (شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ لبید بن ربیعہ عامری بہت نامور شاعر ہیں جنھوں نے دور جاہلیت میں بہت عمدہ شعر کہے۔ انھوں نے اسلام لانے کے بعد کوئی شعر نہیں کہا اور یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے شعر کا بدل قرآن دیا ہے۔ اب شعر کہنے کو دل نہیں چاہتا۔ حضرت عثمان ؓ کے دور حکومت میں فوت ہوئے۔ (فتح الباري:193/7) 2۔حضرت شرید بن سوید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہواتھا کہ آپ نے مجھے فرمایا: ’’تجھے امیہ بن ابی صلت کا کوئی شعر یاد ہے؟‘‘ میں نے کہا جی ہاں ۔ فرمایا: ’’سناؤ‘‘میں نے ایک شعر پڑھا۔ میں نے آپ کے کہنے پر اس کے سو شعر پڑھے تو آپ نے فرمایا: ’’وہ اپنے اشعار میں مسلمان ہونے کی قریب تھا (لیکن وہ مسلمان نہیں ہوا)۔‘‘ (صحیح مسلم، الشعر، حدیث:5885۔(2255)) امیہ زمانہ جاہلیت میں عبادت کرتا تھا اور آخرت کا بھی قائل تھا۔ اس کے اشعار میں اکثر توحید کا ذکر ملتا ہے۔ (عمدة القاري:551/11)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیا ن نے بیان کیا، ان سے عبد الملک نے، ان سے ابو سلمہ نے، ان سے حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا سب سے سچی بات جو کوئی شاعر کہہ سکتا تھا وہ لبید شاعر نے کہی ”ہا ں اللہ کے سوا ہرچیز باطل ہے“ اور امیہ بن ابی الصلت (جاہلیت کا ایک شاعر) مسلمان ہونے کے قریب تھا۔
حدیث حاشیہ:
باطل سے یہاں مراد فنا ہونا ہے یا با لفعل معدوم جیسے صوفیا کہتے ہیں کہ خارج میں سوائے خدا کے فی الحقیقت کچھ موجود نہیں ہے اور یہ جو وجود نظر آتا ہے یہ وجود موہوم ہے جو ایک نہ ایک دن فانی ہے۔ صحیح مسلم میں شرید سے روایت ہے آنحضرت ﷺ نے فرمایا مجھے امیہ بن ابی الصلتت کے شعر سناؤ۔ میں نے آپ ﷺ کو سو بیتوں کے قریب سنائے۔ آپ نے فرمایا یہ تو اپنے شعروں میں مسلمان ہونے کے قریب تھا۔ امیہ جاہلیت کے زمانہ میں عبادت کیا کرتا تھا، آخرت کا قائل تھا۔ بعض نے کہا کہ نصرانی ہوگیا تھا اس کے شعر وں میں اکثر توحید کے مضامین ہیں لبید کا پورا شعر یہ ہے۔ ألا کل شیئ ماخلا اللہ باطل وکل نعیم لا محالة زائل جس کا اردو ترجمہ شعر میں مولانا وحید الزماں مرحوم نے یوں کیاہے۔ جو خدا کے ماسوا ہے وہ فنا ہوجائے گا ایک دن جو دیش ہے مٹ جائے گا لبید کا ذکر کرمانی میں ہے: الشاعر الصحابي من فحول شعر اء الجاهلیة فأسلم ولم یقل شعرا بعد۔یعنی لبید جاہلیت کا مانا ہوا شا عر تھا جو بعد میں مسلمان ہوگیا پھر اس نے شعر گوئی کو بالکل چھوڑ دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The most true words said by a poet was the words of Labid." He said, Verily, Everything except Allah is perishable and Umaiya bin As-Salt was about to be a Muslim (but he did not embrace Islam).