Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: Al-Qasama in the Pre-Islamic Period of Ignorance)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3847.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ صفا و مروہ کے درمیان بطن وادی میں سعی سنت نہیں بلکہ زمانہ جاہلیت میں لوگ یہ سعی کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم بطحاء سے دوڑ کر ہی گزریں گے۔
تشریح:
صفاہ مروہ کے درمیان سعی کرنا سنت ہے اور اس کی ابتدا بی بی ہاجرہ سے ہوئی تھی، لیکن یہ سعی ایک مخصوص جگہ میں ہے یعنی جہاں سبز نشانات ہیں اور بجلی کی ٹیوبیں لگی ہوئی ہیں اس کے درمیان دوڑنا سنت ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بھی یہ مسلک ہے کہ ایک مخصوص جگہ کے درمیان دوڑنا سنت ہے۔ سارے بطن وادی میں سعی کرنا سنت نہیں بلکہ یہ اہل جاہلیت کا شعار تھا کہ وہ ساری وادی میں دوڑ لگاتے تھے ہمارے بعض کم علم مسلمان بھی ایسا کرتے ہیں۔ انھیں سمجھانا چاہیے کہ ساری وادی میں دوڑ لگانے کی ضرورت نہیں اور نہ عورتوں کو اس طرح کرنا چاہیے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قائم کردہ مذکورہ عنوان بنیادی نہیں بلکہ اضافہ ہے کیونکہ بنیادی طور پر پیش کردہ حدیث زمانہ جاہلیت کے حالات سے متعلق ہے۔چونکہ اس میں ایک اہم اور اضافی فائدہ تھا جسے ایک الگ عنوان سے نمایاں کیا ہے یہی وجہ ہے کہ مذکورہ پیش کردہ حدیث کے بعد تمام احادیث قسامت کے عنوان سے متعلق نہیں بلکہ بنیادی عنوان "زمانہ جاہلیت کے حالات وواقعات"سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس وضاحت کے بعد قسامت یہ ہے کہ کسی محلے یا بستی میں کوئی مقتول ہے مکر کسی ذریعے سے بھی قاتل کا پتہ نہ چل سکے تو محلے کے پچاس آدمیوں کا انتخاب کر کے ان سے قسم لی جائے۔ کہ ان کے محلے والوں کا اس مقتول سے کوئی تعلق نہیں اسے قسامت کہتے ہیں دور جاہلیت کے اس قانون کواسلام نے برقراررکھا ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ صفا و مروہ کے درمیان بطن وادی میں سعی سنت نہیں بلکہ زمانہ جاہلیت میں لوگ یہ سعی کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم بطحاء سے دوڑ کر ہی گزریں گے۔
حدیث حاشیہ:
صفاہ مروہ کے درمیان سعی کرنا سنت ہے اور اس کی ابتدا بی بی ہاجرہ سے ہوئی تھی، لیکن یہ سعی ایک مخصوص جگہ میں ہے یعنی جہاں سبز نشانات ہیں اور بجلی کی ٹیوبیں لگی ہوئی ہیں اس کے درمیان دوڑنا سنت ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بھی یہ مسلک ہے کہ ایک مخصوص جگہ کے درمیان دوڑنا سنت ہے۔ سارے بطن وادی میں سعی کرنا سنت نہیں بلکہ یہ اہل جاہلیت کا شعار تھا کہ وہ ساری وادی میں دوڑ لگاتے تھے ہمارے بعض کم علم مسلمان بھی ایسا کرتے ہیں۔ انھیں سمجھانا چاہیے کہ ساری وادی میں دوڑ لگانے کی ضرورت نہیں اور نہ عورتوں کو اس طرح کرنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اور عبد اللہ بن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، انہیں بکیر بن اشج نے اور عبد اللہ بن عباس ؓ کے مولا کریب نے ان سے بیان کیا کہ عبد للہ بن عباس ؓ نے بتایا صفا اور مروہ کے درمیان نالے کے اندر زور سے دوڑنا سنت نہیں ہے یہاں جاہلیت کے دور میں لوگ تیزی کے ساتھ دوڑا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تو اس پتھریلی جگہ سے دوڑ ہی کر پار ہوں گے۔
حدیث حاشیہ:
بعاث ب کے پیش کے ساتھ مدینہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے جہا ں رسول کریم ﷺ کی ہجرت مدینہ سے پانچ سال پہلے اوس اور خزرج قبائل میں سخت لڑائی ہوئی تھی جس میں ان کے بہت سے اشراف مارے گئے تھے، قال القسطلاني فإن قلت السعي رکن من أرکان الحج وھو طریقة رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم وسنته فکیف قال لیس بسنة قلت المراد من السعي ھھنا معناہ اللغوي۔ یہاں سعی لغوی مراد ہے سعی مسنونہ مراد نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): To run along the valley between two green pillars of Safa and Marwa (mountains) was not Sunna, but the people in the pre-islamic period of ignorance used to run along it, and used to say: "We do not cross this rain stream except running strongly. "