Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The advent of the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
آپ کا نسب مبارک محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد منا ف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نصر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان ہے ۔یہیں تک آپﷺ نے اپنا نسب بیان فرمایا ہے‘عدنان کے بعدروایتوں میں اختلاف ہے حضرت امام بخارینے تاریخ میں آپؐ کا نصب حضرت ابراہیم تک بیان کیا ہے۔
3851.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ پر چالیس سال کی عمر میں وحی نازل ہوئی، پھر آپ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے۔ اس کے بعد آپ کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپ نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ نے وہاں دس برس قیام فرمایا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے وفات پائی۔
تشریح:
1۔ مبعث مصدر میمی ہے جس کے معنی بھیجنا ہیں۔ 2۔رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے متعلق مختلف اقوال ہیں راجح قول یہ ہے کہ آپ چالیس سال کی عمر میں معبوث ہوئے۔ نبوت کے تیرا سال مکہ مکرمہ میں رہے۔صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعثت کے بعد پندرہ سال تک مکہ میں قیام کیا۔ ان میں سے سات برس آپ روشنی اور نوردیکھتے اور غائبانہ آواز سنتے رہے اور آٹھ برس تک وحی کا نزول ہوتا رہا۔ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6104۔(2353)) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ آپ نبوت کے بعد تیرہ سال مکہ میں رہے اس کے بعد دس سال مدینہ طیبہ میں قیام کیا۔ جب آپ فوت ہوئے تو آپ کی عمر تریسٹھ سال تھی ۔۔۔ صلی اللہ علیه وسلم ۔۔۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شریف عدنان تک بیان کیا کیونکہ انساب کے ماہرین کا اس حد تک اتفاق ہے۔ اس کے بعد بہت اختلاف ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تالیف "التاریخ الکبیر "میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب حضرت ابراہیم علیہ السلام تک بیان کیا ہے جو حسب ذیل عدنان ادو بن مقوم بن ناحور بن تارح بن بعرب بن یشجب بن ثابت بن اسماعیل بن ابراہیم علیہ السلام(التاریخ الکبیر1/5۔)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنا نسب بیان کرتے تو معد بن عدنان سے آگے نہ جاتے تھے۔( فتح الباری:7/207۔)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تیسرے جدا امجد عبد مناف ہیں جن کا نام مغیرہ اور کنیت ابو عبدشمس ہے۔ یہ بہت خوبصورت تھے اس لیے انھیں قمر البطحاء کہاجاتا تھا ان کی دو بیویاں تھیں ایک عاتکہ بنت مرہ جس کے بطن سے ہاشم عبد شمس اور مطلب پیدا ہوئے اور دوسری بیوی واقدہ بنت عمرو ہیں جس سے نوفل پیدا ہوا۔ ہاشم تجارت کے لیے شام گئے تو راستے میں مدینہ طیبہ میں عمرو بن زید کے ہاں قیام کیا۔ ان کی دختر سلمیٰ بنت عمرو سے نکاح ہوا۔ شام سے واپسی پر ان کی رخصتی ہوئی تو اسے ساتھ لے کر مکہ مکرمہ آگئےپھرجب تجارت کے لیے شام گئے تو انھیں ساتھ لے گئے جبکہ وہ حاملہ تھیں۔انھیں مدینہ طیبہ میں چھوڑ کر شام چلے گئے وہیں ان کی وفات ہو گئی۔سلمیٰ نے ایک بچہ جنم دیا جس کا نام شیبہ رکھا گیا۔وہ اپنے ماموؤں بنو نجار کے پاس سات سال رہا پھر ان کا چچا مطلب بن عبد مناف مدینہ طیبہ آیا تو والدہ سے خفیہ طور پر اسے مکے لے آیا۔ جب لوگوں نے پوچھا کہ سواری پر تمھارے پیچھے کون ہے؟ تو انھوں نے بتایا کہ یہ میرا غلام ہے۔ لوگ اسے عبدمطلب کہنے لگے۔یہ نام مشہور ہو گیا۔ یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جد امجد ہیں۔ ان کی کنیت ابو الحارث ان کا بڑا بیٹا ہے۔ ان کا ایک دوسرا بیٹا عبد اللہ ہے جو کسریٰ نو شیرواں کے زمانے میں پیدا ہوا۔ ان کی شادی آمنہ بنت وہب سے ہوئی۔جب عبد اللہ فوت ہوا تو ان کی بیوی آمنہ حمل سے تھیں ان کی وفات کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے اورترکے میں ام ایمن آئیں جنھوں نے آپ کی پرورش کی۔ابو طالب عبد اللہ کے حقیقی بھائی تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پیدا ہوئے تو عبدالمطلب نے ان کا نام محمد رکھا۔ لوگوں کے پوچھنے پر یہ نام رکھنے کی وجہ بتائی کہ آسمانوں پر اللہ اور زمین پر اللہ کی مخلوق اس کی تعریف کرے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی اسم بامسمی ہیں ۔۔۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔
آپ کا نسب مبارک محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد منا ف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نصر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان ہے ۔یہیں تک آپﷺ نے اپنا نسب بیان فرمایا ہے‘عدنان کے بعدروایتوں میں اختلاف ہے حضرت امام بخارینے تاریخ میں آپؐ کا نصب حضرت ابراہیم تک بیان کیا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ پر چالیس سال کی عمر میں وحی نازل ہوئی، پھر آپ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے۔ اس کے بعد آپ کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپ نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت فرمائی اور آپ نے وہاں دس برس قیام فرمایا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے وفات پائی۔
حدیث حاشیہ:
1۔ مبعث مصدر میمی ہے جس کے معنی بھیجنا ہیں۔ 2۔رسول اللہ ﷺ کی بعثت کے متعلق مختلف اقوال ہیں راجح قول یہ ہے کہ آپ چالیس سال کی عمر میں معبوث ہوئے۔ نبوت کے تیرا سال مکہ مکرمہ میں رہے۔صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بعثت کے بعد پندرہ سال تک مکہ میں قیام کیا۔ ان میں سے سات برس آپ روشنی اور نوردیکھتے اور غائبانہ آواز سنتے رہے اور آٹھ برس تک وحی کا نزول ہوتا رہا۔ (صحیح مسلم، الفضائل، حدیث:6104۔(2353)) لیکن صحیح بات یہ ہے کہ آپ نبوت کے بعد تیرہ سال مکہ میں رہے اس کے بعد دس سال مدینہ طیبہ میں قیام کیا۔ جب آپ فوت ہوئے تو آپ کی عمر تریسٹھ سال تھی ۔۔۔ صلی اللہ علیه وسلم ۔۔۔
ترجمۃ الباب:
محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضربن نزار بن معد بن عدنان۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیا ن کیا ، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ان سے ہشام نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے حضرت ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ کی عمرچالیس سال کی ہوئی تو آپ ﷺ پر وحی نازل ہوئی، اس کے بعد آنحضرت ﷺ تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے پھر آپ ﷺ کو ہجرت کا حکم ہوا او آپﷺ مدینہ منورہ ہجرت کر کے چلے گئے، وہاں دس سال رہے پھر آپ نے وفات فرمائی (ﷺ) اس حسا ب سے کل عمر شریف آپ کی تریسٹھ سال ہوتی ہے اور یہی صحیح ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): Allah's Apostle (ﷺ) was inspired Divinely at the age of forty. Then he stayed in Makkah for thirteen years, and then was ordered to migrate, and he migrated to Madinah and stayed there for ten years and then died.