باب: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامناکیا ان کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: (The troubles which) the Mushrikun caused)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3853.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سورہ نجم تلاوت فرمائی تو سجدہ کیا۔ اس وقت آپ کے ساتھ تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ صرف ایک شخص کو میں نے دیکھا کہ اس نے اپنے ہاتھ میں کنکریاں لیں، ان پر اپنا سر رکھ کر کہنے لگا: میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ آخرکار میں نے اسے دیکھا کہ اسے کفر کی حالت میں قتل کر دیا گیا۔
تشریح:
1۔ مسلمانوں کو مشرکین نے اس قدر تکلیفیں دیں کہ وہ حبشہ کی طرف ہجرت کر کے چلے گئے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے سورہ نجم تلاوت کی اور مشرکین نے آپ کے ہمراہ سجدہ کیا تو مسلمانوں نے سمجھا کہ مشرکین نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس کی اطلاع جب مہاجرین حبشہ کو ملی تو وہ واپس آگئے پھر انھیں پہلے سے زیادہ تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ وہ دوبارہ ہجرت حبشہ پر مجبور ہو گئے۔ عنوان سے اس حدیث کی یہی مطابقت ہے۔ 2۔ واضح رہے کہ امیہ بن خلف نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ وہ غزوہ بدر میں بحالت کفر قتل کیا گیا۔ واللہ اعلم۔
اس سلسلے میں بہت سی احادیث پہلے بھی گزر چکی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بعثت کے بعد جب اپنی دعوت کا آغاز کیا تو مشرکین کے ہاتھوں بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو لوہے کا لباس پہنا کر دھوپ میں کھڑا کردیا جاتا اور انھیں خوب مارا پیٹا جاتا لیکن ان کے پائے استقلال میں ذرا بھر کمزوری اور لغزش نہ آتی بلکہ پہلے سے بھی زیادہ ایمان میں اضافہ ہوتا۔( فتح الباری:7/209۔)
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ سورہ نجم تلاوت فرمائی تو سجدہ کیا۔ اس وقت آپ کے ساتھ تمام لوگوں نے بھی سجدہ کیا۔ صرف ایک شخص کو میں نے دیکھا کہ اس نے اپنے ہاتھ میں کنکریاں لیں، ان پر اپنا سر رکھ کر کہنے لگا: میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ آخرکار میں نے اسے دیکھا کہ اسے کفر کی حالت میں قتل کر دیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ مسلمانوں کو مشرکین نے اس قدر تکلیفیں دیں کہ وہ حبشہ کی طرف ہجرت کر کے چلے گئے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے سورہ نجم تلاوت کی اور مشرکین نے آپ کے ہمراہ سجدہ کیا تو مسلمانوں نے سمجھا کہ مشرکین نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ اس کی اطلاع جب مہاجرین حبشہ کو ملی تو وہ واپس آگئے پھر انھیں پہلے سے زیادہ تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ وہ دوبارہ ہجرت حبشہ پر مجبور ہو گئے۔ عنوان سے اس حدیث کی یہی مطابقت ہے۔ 2۔ واضح رہے کہ امیہ بن خلف نے سجدہ نہیں کیا تھا۔ وہ غزوہ بدر میں بحالت کفر قتل کیا گیا۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے ابو اسحاق نے، ان سے اسودنے اور ان سے عبد اللہ بن مسعود ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے سورئہ نجم پڑھی اور سجدہ کیا اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ تمام لوگوں نے سجدہ کیا صرف ایک شخص کو میں نے دیکھا کہ اپنے ہاتھ میں اس نے کنکریاں اٹھا کر اس پر اپنا سر رکھ دیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کا فی ہے۔ میں نے پھر اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل کیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
یہ شخص امیہ بن خلف تھا۔ اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے مشکل ہے، بعض نے کہا جب امیہ بن خلف نے سجدہ تک نہ کیا تو مسلمانوں کو رنج گذرا گویا ان کو تکلیف دی یہی ترجمہ با ب ہے، بعض نے کہا مسلمانوں کو تکلیف یوں ہوئی کہ مشرکین کے بھی سجدے میں شریک ہونے سے وہ یہ سمجھے کہ یہ مشرک مسلمان ہوگئے ہیں اور جو مسلمان ان کی تکلیف دینے سے حبش کی نیت سے نکل چکے تھے وہ واپس لوٹ آئے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ مسلمان نہیں ہوئے ہیں تو دوبارہ وہ مسلمان حبش کی ہجرت کے لئے نکل گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ' Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) recited Surat An-Najam and prostrated, and there was nobody who did not prostrate then except a man whom I saw taking a handful of pebbles, lifting it, and prostrating on it. He then said, "This is sufficient for me." No doubt I saw him killed as a disbeliever afterwards.