باب: نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامناکیا ان کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: (The troubles which) the Mushrikun caused)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3856.
حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے پوچھا: مجھے مشرکین کے سب سے سنگین ظلم کے متعلق بتاؤ جو انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ روا رکھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ ایک دفعہ حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ اس دوران میں عقبہ بن ابی معیط آیا اور اس نے اپنا کپڑا آپ کی گردن میں ڈال کر بہت زور سے آپ کا گلا گھونٹا۔ اتنے میں حضرت ابوبکر ؓ نے سامنے سے آ کر اس کے دونوں شانے پکڑ لیے اور اسے پیچھے دھکیل کر نبی ﷺ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ ابن اسحق نے اوزاعی ؒ سے بیان کرنے میں عیاش بن ولید کی متابعت کی ہے۔
تشریح:
ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین مکہ نے رسول اللہ ﷺ کو اس قدر ذدوکوب کیا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابوبکر ؓ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ تم ایسے شخص کو مارتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ (مسند أبي یعلیٰ:362/6۔) حضرت علی ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ تمام لوگوں سے زیادہ بہادرتھے۔ انھوں نے بڑے کٹھن حالات میں رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا۔ اورآپ "مومنُ آلِ فرعونَ" سے افضل ہیں بلکہ آپ کی ایک گھڑی اس کی تمام زندگی سے افضل تھی کیونکہ اس نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا جبکہ حضرت ابوبکر ؓ نے ڈنکے کی چوٹ اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔ (فتح الباري:213/7۔ 214)
اس سلسلے میں بہت سی احادیث پہلے بھی گزر چکی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے بعثت کے بعد جب اپنی دعوت کا آغاز کیا تو مشرکین کے ہاتھوں بہت سی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو لوہے کا لباس پہنا کر دھوپ میں کھڑا کردیا جاتا اور انھیں خوب مارا پیٹا جاتا لیکن ان کے پائے استقلال میں ذرا بھر کمزوری اور لغزش نہ آتی بلکہ پہلے سے بھی زیادہ ایمان میں اضافہ ہوتا۔( فتح الباری:7/209۔)
حضرت عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے پوچھا: مجھے مشرکین کے سب سے سنگین ظلم کے متعلق بتاؤ جو انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ روا رکھا تو انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ ایک دفعہ حطیم کعبہ میں نماز پڑھ رہے تھے۔ اس دوران میں عقبہ بن ابی معیط آیا اور اس نے اپنا کپڑا آپ کی گردن میں ڈال کر بہت زور سے آپ کا گلا گھونٹا۔ اتنے میں حضرت ابوبکر ؓ نے سامنے سے آ کر اس کے دونوں شانے پکڑ لیے اور اسے پیچھے دھکیل کر نبی ﷺ سے ہٹا دیا اور کہا: کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ ابن اسحق نے اوزاعی ؒ سے بیان کرنے میں عیاش بن ولید کی متابعت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین مکہ نے رسول اللہ ﷺ کو اس قدر ذدوکوب کیا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابوبکر ؓ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ تم ایسے شخص کو مارتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ (مسند أبي یعلیٰ:362/6۔) حضرت علی ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ تمام لوگوں سے زیادہ بہادرتھے۔ انھوں نے بڑے کٹھن حالات میں رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا۔ اورآپ "مومنُ آلِ فرعونَ" سے افضل ہیں بلکہ آپ کی ایک گھڑی اس کی تمام زندگی سے افضل تھی کیونکہ اس نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا جبکہ حضرت ابوبکر ؓ نے ڈنکے کی چوٹ اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔ (فتح الباري:213/7۔ 214)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیا ن کیا، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے بیان کیا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبد اللہ بن عمروبن عاص ؓ سے پوچھاکہ مجھے مشرکیں کے سب سے سخت ظلم کے متعلق بتاؤ جو مشرکین نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ حطیم میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور ظالم اپنا کپڑا حضور اکرم ﷺ کی گردن مبارک میں پھنسا کر زور سے آپ ﷺ کا گلا گھونٹنے لگا اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق ؓ آگئے اور انہوں نے اس بد بخت کا کندھا پکڑکر آنحضرت ﷺ کے پاس سے اسے ہٹا دیا اور کہا کیا تم لوگ ایک شخص کو صرف اس لئے مارڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ الآیۃ عیاش بن ولید کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابن اسحاق نے کی (اور بیا ن کیا کہ) مجھ سے یحییٰ بن عروہ نے بیان کیا اور ان سے عروہ نے کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ سے پوچھا اور عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ حضرت عمر وبن عاص ؓ سے کہا گیا اور محمد بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابو سلمہ نے، اس میں یوں ہے کہ مجھ سے حضرت عمرو بن عاص ؓ نے بیان کیا۔
حدیث حاشیہ:
قول محمد بن عمر و کو حضرت امام بخار ی ؒ نے خلق افعال العباد میں وصل کیا ہے۔ حافظ نے کہا ایک روایت میں یوں ہے کہ مشرکین نے آنحضرت ﷺ کو ایسا مارا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابو بکر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کیا تم ایسے شخص کو مارے ڈالتے ہوجو کہتا ہے کہ میرا رب صرف اللہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair (RA): I asked Ibn Amr bin Al-As, "Tell me of the worst thing which the pagans did to the Prophet." He said, "While the Prophet (ﷺ) was praying in the Hijr of the Ka’bah; 'Uqba bin Abi Mu'ait came and put his garment around the Prophet's neck and throttled him violently. Abu Bakr (RA) came and caught him by his shoulder and pushed him away from the Prophet (ﷺ) and said, "Do you want to kill a man just because he says, 'My Lord is Allah?' "