Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: About jinns)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔
3859.
حضرت معن بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات جنات نے قرآن مجید سنا تھا، نبی ﷺ کو ان کے متعلق کس نے بتایا تھا؟ مسروق نے کہا: مجھے تیرے والد، یعنی عبداللہ نے بتایا کہ آپ ﷺ کو ایک درخت نے جنات کے متعلق اطلاع دی تھی۔
تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ سے جنات کے قرآن سننے کا واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا۔ بعض اوقات حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ کے ساتھ ساتھ اوربعض اوقات آپ موجود نہ تھے، اس لیے وہ رسول اللہ ﷺ کو تلاش کرتے رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں بتایا کہ میں جنات کو قرآن سنانے گیا تھا۔ 2۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک درخت نے رسول اللہ ﷺ کو جنات کے متعلق خبر دی تھی۔ وہ درخت کیکر کا تھا۔ (فتح الباري:217/7)
جن اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہے جسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔ان میں نیک اور بدہرطرح کے لوگ ہیں۔وہ ہماری آنکھوں سے اوجھل اور مختلف شکلیں اختیارکرسکتے ہیں۔یہ انسانی شکل میں بھی ظاہر ہوسکتے ہیں۔
اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔
حدیث ترجمہ:
حضرت معن بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات جنات نے قرآن مجید سنا تھا، نبی ﷺ کو ان کے متعلق کس نے بتایا تھا؟ مسروق نے کہا: مجھے تیرے والد، یعنی عبداللہ نے بتایا کہ آپ ﷺ کو ایک درخت نے جنات کے متعلق اطلاع دی تھی۔
حدیث حاشیہ:
1۔رسول اللہ ﷺ سے جنات کے قرآن سننے کا واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا۔ بعض اوقات حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ آپ کے ساتھ ساتھ اوربعض اوقات آپ موجود نہ تھے، اس لیے وہ رسول اللہ ﷺ کو تلاش کرتے رہے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں بتایا کہ میں جنات کو قرآن سنانے گیا تھا۔ 2۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک درخت نے رسول اللہ ﷺ کو جنات کے متعلق خبر دی تھی۔ وہ درخت کیکر کا تھا۔ (فتح الباري:217/7)
ترجمۃ الباب:
ارشاد باری تعالٰی ہے: "آپ انہیں بتا دیں، میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے قرآن کریم کو کان لگا کر سنا۔"
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبید اللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے معن بن عبد الرحمن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات میں جنوں نے قرآن مجید سنا تھا اس کی خبر نبی کریم ﷺ کو کس نے دی تھی؟ مسروق نے کہا کہ مجھ سے تمہارے والد عبد اللہ بن مسعودؓ نے بیان کیا کہ آنحضرت ﷺ کو جنوں کی خبر ایک ببول کے درخت نے دی تھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdur-Rahman (RA): "I asked Masruq, 'Who informed the Prophet (ﷺ) about the Jinns at the night when they heard the Qur'an?' He said, 'Your father 'Abdullah informed me that a tree informed the Prophet (ﷺ) about them.' "