Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: Oath taken by the Mushrikun against the Prophet (saws))
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3882.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب جنگ حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا: ’’إن شاءاللہ کل ہمارا قیام بنو کنانہ کے ڈیرے پر ہو گا جہاں مشرکین نے کفر پر قائم رہنے کے لیے قسمیں اٹھائی تھیں۔‘‘
تشریح:
1۔اس مقام پر یہ روایت مختصر طور پر بیان ہوئی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ مکہ مکرمہ آتے ہوئے کہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1589) اس لیے احتمال ہے کہ فتح مکہ کے سال آپ نے ارشاد فرمایا ہو۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر کے اگلے دن یہ الفاظ فرمائے کہ ہم کل خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1590) اس سے معلوم ہوتا ہےکہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ الفاظ فرمائے تھے جبکہ طواف وداع کے لیے مکہ جانے کا پرو گرام بنایا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فتح مکہ اور حجۃ الوداع دونوں وقت ایسا کہا تھا۔ (فتح الباري:242/7) 2۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بنو ہاشم سے ترک موالات کا واقعہ شرائط کے مطابق نہ تھا اس لیے آپ نے مذکورہ حدیث ذکر کرنے پر اکتفاء کیا ہے کیونکہ یہ حدیث واقعے کی بنیاد پر دلالت کرتی ہے گویا اہل مغازی نے جو واقعہ نقل کیا ہے وہ اس حدیث کی تشریح ہے کہ مشرکین نے اپنے کفر پرجمے رہنے کی قسمیں اٹھائیں تھیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو ان کٹھن حالات سے نجات دی جو کفارقریش نے پیدا کر رکھے تھے۔
جب قریش مکہ نے دیکھا کہ مسلمانوں کو امن کی جگہ مل گئی ہے اور دوسری طرف حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اسلام لانے کی وجہ سے اسلام چاروں طرف پھیلنے لگا ہے تو عداوت و حسد کے جوش میں آکر انھوں نے بنو ہاشم کے خلاف ایک معاہدہ تحریر کیا کہ ان سے خریدوفروخت اور نکاح شادی کا معاملہ نہ کیا جائے، جب تک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے حوالے نہ کریں ۔ انھوں نے اس ظالمانہ دستاویز کو بیت اللہ کے اندر لٹکادیا۔ اس معاہدے کی روسے بنو ہاشم شعب ابی طالب میں محصور ہو گئے اور تین سال اسی نظر بندی میں رہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا ابو طالب سے کہا کہ اس دستاویز کو دیمک چاٹ گئی ہے صرف اس میں اللہ کا نام باقی ہے۔ ابو طالب نے کفار قریش سے کہا کہ میرے بھتیجے نے یہ خبر دی ہے اور وہ کبھی جھوٹے ثابت نہیں ہوئے اگر ان کا بیان صحیح ہے تو ہم مرتے دم تک تمھارے حوالے نہیں کریں گے اور اگر اس کا بیان جھوٹ ہو تو ہم اسے تمھارے حوالے کردیں گے، چنانچہ کفار قریش نے ایک دوسرے کو اس ناروا سلوک پر ملامت کی، اس طرح انھیں قید سے رہائی ملی، نبوت کے ساتویں سال یہ بائیکاٹ شروع ہوا اور تین سال تک حوالات کا سلسلہ جاری رہا مذکورہ عنوان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف مشرکین کے اسی عہد و پیمان کا ذکر ہے۔( فتح الباری:7/241۔)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے جب جنگ حنین کا ارادہ کیا تو فرمایا: ’’إن شاءاللہ کل ہمارا قیام بنو کنانہ کے ڈیرے پر ہو گا جہاں مشرکین نے کفر پر قائم رہنے کے لیے قسمیں اٹھائی تھیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔اس مقام پر یہ روایت مختصر طور پر بیان ہوئی ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ الفاظ مکہ مکرمہ آتے ہوئے کہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1589) اس لیے احتمال ہے کہ فتح مکہ کے سال آپ نے ارشاد فرمایا ہو۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم النحر کے اگلے دن یہ الفاظ فرمائے کہ ہم کل خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1590) اس سے معلوم ہوتا ہےکہ آپ نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ الفاظ فرمائے تھے جبکہ طواف وداع کے لیے مکہ جانے کا پرو گرام بنایا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے فتح مکہ اور حجۃ الوداع دونوں وقت ایسا کہا تھا۔ (فتح الباري:242/7) 2۔امام بخاری ؒ کے نزدیک بنو ہاشم سے ترک موالات کا واقعہ شرائط کے مطابق نہ تھا اس لیے آپ نے مذکورہ حدیث ذکر کرنے پر اکتفاء کیا ہے کیونکہ یہ حدیث واقعے کی بنیاد پر دلالت کرتی ہے گویا اہل مغازی نے جو واقعہ نقل کیا ہے وہ اس حدیث کی تشریح ہے کہ مشرکین نے اپنے کفر پرجمے رہنے کی قسمیں اٹھائیں تھیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو ان کٹھن حالات سے نجات دی جو کفارقریش نے پیدا کر رکھے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جنگ حنین کا قصد کیا تو فرمایا إن شاءاللہ کل ہمارا قیام خیف بنی کنانہ میں ہوگا جہاں مشرکین نے کافر ہی رہنے کے لئے عہدو پیمان کیا تھا۔
حدیث حاشیہ:
باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے کہ مشرکین نے خیف بنی کنانہ میں کفر پر پختگی کا عہد کیا تھاجسے اللہ نے بعد میں پاش پاش کرا دیا اور ان کی نسلیں اسلام میں داخل ہوگئیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): Allah's Apostle, while going out for the battle of Hunain, said, "Tomorrow Allah willing, we will encamp at Khaif Bani Kinana where the pagans(of Quraish) took the oath of Kufr (against the Prophet (ﷺ) i.e. to be loyal to heathenism, by boycotting Banu Hashim, the Prophet's folk, See Hadith No. 659 Vol. 2) .