قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ المِعْرَاجِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

3888 .   حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي قَوْلِهِ تَعَالَى وَمَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاكَ إِلَّا فِتْنَةً لِلنَّاسِ قَالَ هِيَ رُؤْيَا عَيْنٍ أُرِيَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ وَالشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالَ هِيَ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ

صحیح بخاری:

کتاب: انصار کے مناقب

 

تمہید کتاب  (

باب: معراج کابیان

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3888.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی کے اس ارشاد: ’’اور وہ منظر جو ہم نے آپ کو دکھایا صرف لوگوں کی آزمائش کے لیے تھا۔‘‘  سے مراد خواب نہیں بلکہ یہ آنکھ کی رؤیت تھی جو رسول اللہ ﷺ کو اسی رات دکھائی گئی جس رات آپ کو بیت المقدس کی سیر کرائی گئی تھی۔ اور حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ قرآن میں شجرہ ملعونہ سے مراد تھوہر کا درخت ہے۔