باب: مکہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس انصار کے وفود کا آنا اور بیعت عقبہ کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The deputation of the Ansar to the Prophet (saws) at Makkah, and the Al-Aqaba)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3893.
حضرت عبادہ بن صامت ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ان نقباء میں سے ہوں جنہوں نے (عقبہ کی رات) رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے فرمایا: ہم نے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، نہ چوری کریں گے اور نہ زنا کے مرتکب ہوں گے، نیز ایسی جان کو قتل نہیں کریں گے جسے اللہ تعالٰی نے حرام ٹھہرایا ہو، لوٹ مارنہیں کریں گے، نیز ہم جنت کے متعلق قطعی فیصلہ نہیں کریں گے۔ اگر ہم نے اسے پورا کیا تو ہمیں جنت ملے گی اور اگر ہم نے ان میں سے کسی کام کی خلاف ورزی کی تو اس کا فیصلہ اللہ پر ہے۔
تشریح:
1۔ حدیث میں (لا نقضي بالجنة) یعنی ہم کسی کے لیے اس کے جنتی ہونے کا قطعی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ بعض روایات میں (لا نعصي) ہے اس کے معنی ہیں کہ ہم جنت کے بدلے میں اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں (لا نعصي) پر جملہ ختم ہو جائے کہ ہم اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ مفہوم سورہ صف کی آیت:12۔ کے مطابق ہے (بالجنة) کا تعلق (بايعنا) سے ہوگا یعنی ہم نے جنت کے عوض یہ بیعت کی۔2۔بیعت سے مراد وہ عہد و اقرار ہے جورسول اللہ ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ہجرت کرنے والی خواتین سے اس قسم کی بیعت لینے کا ذکرہے۔ (فتح الباري:278/7) رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ بھیجا۔ انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہ ؓ کے ہاں قیام کیا۔ پھر ان دونوں حضرات کی کوشش سے بہت سے انصار مسلمان ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے اسلام نے خوب ترقی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے کہنے پر ان حضرات نے ہجرت سے پہلے مدینہ طیبہ میں خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔
حضرت عبادہ بن صامت ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں ان نقباء میں سے ہوں جنہوں نے (عقبہ کی رات) رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ انہوں نے فرمایا: ہم نے اس شرط پر بیعت کی تھی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، نہ چوری کریں گے اور نہ زنا کے مرتکب ہوں گے، نیز ایسی جان کو قتل نہیں کریں گے جسے اللہ تعالٰی نے حرام ٹھہرایا ہو، لوٹ مارنہیں کریں گے، نیز ہم جنت کے متعلق قطعی فیصلہ نہیں کریں گے۔ اگر ہم نے اسے پورا کیا تو ہمیں جنت ملے گی اور اگر ہم نے ان میں سے کسی کام کی خلاف ورزی کی تو اس کا فیصلہ اللہ پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ حدیث میں (لا نقضي بالجنة) یعنی ہم کسی کے لیے اس کے جنتی ہونے کا قطعی فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ بعض روایات میں (لا نعصي) ہے اس کے معنی ہیں کہ ہم جنت کے بدلے میں اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں (لا نعصي) پر جملہ ختم ہو جائے کہ ہم اللہ کی نا فرمانی نہیں کریں گے یہ مفہوم سورہ صف کی آیت:12۔ کے مطابق ہے (بالجنة) کا تعلق (بايعنا) سے ہوگا یعنی ہم نے جنت کے عوض یہ بیعت کی۔2۔بیعت سے مراد وہ عہد و اقرار ہے جورسول اللہ ﷺ اسلام قبول کرنے والوں سے لیا کرتے تھے۔ قرآن کریم میں ہجرت کرنے والی خواتین سے اس قسم کی بیعت لینے کا ذکرہے۔ (فتح الباري:278/7) رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعلیم و تربیت کے لیے حضرت مصعب بن عمیر ؓ کو ان کے ساتھ بھیجا۔ انھوں نے حضرت اسعد بن زرارہ ؓ کے ہاں قیام کیا۔ پھر ان دونوں حضرات کی کوشش سے بہت سے انصار مسلمان ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے اسلام نے خوب ترقی کی۔ رسول اللہ ﷺ کے کہنے پر ان حضرات نے ہجرت سے پہلے مدینہ طیبہ میں خطبہ جمعہ کا اہتمام کیا جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعید نے، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے ابو الخیر مرثد بن عبد اللہ نے، ان سے عبد الرحمن صنابحی نے اور ان سے عبادہ بن صامت ؓ نے بیان کیا کہ میں ان نقیبوں میں سے تھا جنہوں نے (عقبہ کی رات میں) رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی تھی۔ آپ نے بیان کیا کہ ہم نے آنحضرت ﷺ سے اس کا عہد کیا تھا کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، چوری نہیں کریں گے، زنا نہیں کریں گے، کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کریں گے جس کا قتل اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے، لوٹ مار نہیں کریں گے اور نہ اللہ کی نافرمانی کریں گے جنت کے بدلے میں، اگر ہم اپنے عہد میں پورے اترے۔ لیکن اگر ہم نے اس میں کچھ خلاف کیا تو اس کا فیصلہ اللہ پر ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Ubadah bin As Samit (RA): I was one of the Naqibs who gave the ('Aqabahh) Pledge of Allegiance to Allah's Apostle (ﷺ) . We gave the pledge of allegiance to him that we would not worship anything other than Allah, would not steal, would not commit illegal sexual intercourse, would not kill a person whose killing Allah has made illegal except rightfully, would not rob each other, and we would not be promised Paradise jf we did the above sins, then if we committed one of the above sins, Allah will give His Judgment concerning it.