باب: نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا
)
Sahi-Bukhari:
Merits of the Helpers in Madinah (Ansaar)
(Chapter: The emigration of the Prophet (saws) to Al-Madina)
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
3907.
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے لیے کھانا تیار کیا جب انہوں نے مدینہ طیبہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا۔میں نے اپنے والد گرامی سے کہا: میں اپنے ازار بند کے علاوہ توشہ دان باندھنے کے لیے کچھ نہیں پاتی۔انہوں نے فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر لو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین ہو گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت اسماء ؓ کو ذات النطاق کہا۔
تشریح:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے حضرت اسماء ؓ کو اپنا ازاربند پھاڑنے کا مشورہ دیا تھا وہ ان کے والد گرامی حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ انھوں نے ہجرت کی رات اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دوحصے کرلیے: ایک حصے سے توشہ دان باندھا اوردوسرے کو خود استعمال کیا۔ چونکہ اس کا ایک حصہ خود استعمال کیا، اس لیے اسے ذات النطاق بھی کہاجاتا ہے۔ (فتح الباري:294/7۔)2۔ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بھی بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4665)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت عقبہ ثانیہ کے دو ماہ تیرہ دن بعد یکم ربیع الاول کو مکہ مکرمہ کو خیر باد کہا اور بارہ ربیع الاول کو مدینہ طیبہ پہنچے جبکہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عامر بن فہیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ تھے۔اس سے پہلے اہل مدینہ کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اورحضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ مدینہ طیبہ پہنچ چکے تھے۔ ان کے ہمراہ حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تھے۔( فتح الباری 283/7۔)
حضرات عبد اللہ بن زید اور ابو ہریرہ ؓنے نبی کریم ﷺسے نقل کیا کہ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تومیں انصار کا ایک آدمی بن کر رہنا پسند کرتا اور حضرت ابو موسیٰؓ نے نبی کریم ﷺسے روایت کی کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ سے ایک ایسی زمین کی طرف ہجرت کرکے جا رہا ہوں کہ جہاں کھجور کے باغات بکثرت ہیں ءمیرا ذہن اس سے یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن یہ سر زمین شہر ” یثربُ “ کی تھی ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کے لیے کھانا تیار کیا جب انہوں نے مدینہ طیبہ ہجرت کرنے کا ارادہ کیا۔میں نے اپنے والد گرامی سے کہا: میں اپنے ازار بند کے علاوہ توشہ دان باندھنے کے لیے کچھ نہیں پاتی۔انہوں نے فرمایا کہ اس کے دو ٹکڑے کر لو، چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا۔ اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین ہو گیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت اسماء ؓ کو ذات النطاق کہا۔
حدیث حاشیہ:
1۔اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس نے حضرت اسماء ؓ کو اپنا ازاربند پھاڑنے کا مشورہ دیا تھا وہ ان کے والد گرامی حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ انھوں نے ہجرت کی رات اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دوحصے کرلیے: ایک حصے سے توشہ دان باندھا اوردوسرے کو خود استعمال کیا۔ چونکہ اس کا ایک حصہ خود استعمال کیا، اس لیے اسے ذات النطاق بھی کہاجاتا ہے۔ (فتح الباري:294/7۔)2۔ حضرت ابن عباس ؓ کی روایت کو امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بھی بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4665)
ترجمۃ الباب:
حضرت عبداللہ بن زید اور حضرت ابوہریرہ ؓ دونوں نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: "اگر ہجرت کا ثواب پیش نظر نہ ہوتا تو میں انصار کا ایک آدمی ہوتا۔"
حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ (آپ نے فرمایا: ) "میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے ایسی سرزمین کی طرف ہجرت کر کے جا رہا ہوں جہاں بکثرت کھجوروں کے باغات ہیں۔ میرا ذہن یمامہ یا ہجر کی طرف گیا لیکن وہ تو مدینہ یثرب نکلا۔"
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبد اللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد اور فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماءؓ نے کہ جب نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ مدینہ ہجرت کرکے جانے لگے تو میں نے آپ دونوں کے لئے ناشتہ تیار کیا۔ میں نے اپنے والد (حضرت ابوبکر ؓ ) سے کہا کہ میرے پٹکے کے سوا اور کوئی چیز اس وقت میرے پاس ایسی نہیں جس سے میں اس ناشتہ کو باندھ دوں۔ اس پر انہوں نے کہا کہ پھر اس کے دو ٹکڑے کر لو۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اور اس وقت سے میرا نام ذات النطاقین (دو پٹکوں والی) ہو گیا اور ابن عباس ؓ نے اسماء کو ذات النطاق کہا۔
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کی صاحبزادی ہیں ان کو ذات النطاقین کہا جاتا ہے۔ کیونکہ انہوں نے ہجرت کی رات میں اپنے پٹکے کو پھاڑ کر دو حصے کئے تھے ایک حصہ میں توشہ دان باندھا اور دوسرے کو مشکیزہ پر باندھ دیا تھا۔ حضرت عائشہ ؓ سے دس سال بڑی تھیں ان ہی کے فرزند حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ کو حجاج ظالم نے قتل کرایا تھا اس حادثہ کے کچھ دن بعد ایک سو سال کی عمر پاکر حضرت اسماء ؓ نے73ھ میں انتقال فرمایا۔ رضي اللہ عنها و أرضاها آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Asma (RA): I prepared the journey food for the Prophet (ﷺ) and Abu Bakr (RA) when they wanted (to migrate to) Medina. I said to my father (Abu Bakr), "I do not have anything to tie the container of the journey food with except my waist belt." He said, "Divide it lengthwise into two." I did so, and for this reason I was named 'Dhat-un-Nitaqain' (i.e. the owner of two belts). (Ibn 'Abbas (RA) said, "Asma', Dhat-un-Nitaq.")